• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم رکھنا زیادتی ہے

متحدہ امارات میں مقیم ارروسیز پاکستانیوں کا شکوہ

سمندر پار پاکستانیوں کا درد سمجھا جائے

وطن سے دور دیار غیر میں مقیم پاکستانی،دن رات ایک کر کے جہاں محنت، مزدوری اور کاروبار کرتے ہیں، وہیں وہ پاکستان کے سیاسی حالات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کےدل پاکستان کی سالمیت، خوش حالی اور استحکام پر دھڑکتے ہیں۔ اس مرتبہ قومی انتخابات میں توقع تھی کہ وہ یہاں رہ کر ہی اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ کاسٹ کرسکیں گے، لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ اب ایک بہت بڑی تعداد صرف ووٹ ڈالنے کے لیے پاکستان جارہی ہے، جہاں وہ فریضہ سمجھ کر ووٹ کاحق اداکریں گے۔ متحدہ عرب امارات سے بہت سے پاکستانی اپنی پارٹیوں اور امیدواروں کو فنڈز بھی بھیج رہے ہیں۔ تاکہ وہ اپنی انتخابی مہم جوش و خروش سے جاری رکھ سکیں۔ پاکستان میں عام انتخابات کے حوالے سے اوورسیز پاکستانیوں کا جذبہ دیکھتے ہوئے ان سے بات چیت کی گئی۔

ملک ارشد اعوان کاروباری و سماجی شخصیت ہیں، وہ کہتے ہیں کہ، سخت سیاسی حالات کے باوجود ووٹ ڈالنے پاکستان جارہا ہوںاور انتخابی مہم میں بھی حصہ لوں گا۔

فتح علی گردیزی سماجی و ممتاز شخصیت ہیں۔ پاکستان میں ہونے والی سیاسی و معاشی اونچ نیچ پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تعلق ملتان سے ہے۔ گردیزی کا کہنا ہے کہ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ ووٹ ڈالنے جارہا ہوں،تاہم ہم پردیسیوں کے لیے دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمیں ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رکھا گیا۔ظاہر ہے ہر پاکستانی تو اپنا کاروبار چھوڑ کر وطن نہیں جاسکتا لہذا وہ اپنے اس حق سے محروم رہا۔

سمندر پار پاکستانیوں کا درد سمجھا جائے

شاہ جہاں خان یو اے ای کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی کاروبار کرتے ہیں۔ ان کے خیال میں طاقت ور کو سزا ملنا اچھا قدم ہے اس سے احتساب کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ پہلے سزائیں صرف کمزور کو ملتی تھیں۔ ابھی پاکستان میں اور بھی بڑے بڑے لٹیرے اور ڈاکو موجود ہیں۔ جنہوں نے اربوں روپے لوٹ کر بیرون ملک جائیدادیں بنائیں۔ ان سب کا احتساب ہونا چاہیے۔ بے شک موجودہ نگران حکومت انتخابات کو 6ماہ کے لیے موخر کردے۔ اوور سیز پاکستانیز کا یہی مطالبہ ہے کہ 62اور 63کے تحت پرکھ کر انتخاب لڑنے کی اجازت دی جائے۔ چیف جسٹس کے اقدامات سے بہتری کی توقع ہے۔ شارجہ میں مقیم عقیل خان سواتی کہتے ہیں کہ آنے والے قومی انتخابات میں ایسے حکمران آئیں جو اسلام اور دین کے مطابق زندگی گزارتے ہوں۔ اگر ہم شریعت اور دین پر عمل کریں تو معاشرہ ہی بہتر ہوجائے گا اور ایسے لوگ اور نمائندے آئیں گے جو پاکستان سے مخلص ہوں اور سمندر پار پاکستانیوں کا درد سمجھتے ہوں۔اگر ہمیں ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا جاتا تو کام چھوڑ کر وطن کی خاطر واپس جانا نہ پڑتا۔میں ووٹ ڈالنے سوات جارہا ہوں۔ اس توقع کے ساتھ کہ ہمارے عوام ایسے نمائندوں کو منتخب کریں گے جو پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے خیر کی توقع رکھتے ہوں۔ ہمیں اپنی نسلوں کی بقا کے لیے محب وطن اور ایمان دار لوگوں کو آگے لانا چاہیے۔

راشد چغتائی پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رکن اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھی رہے ہیں۔ اب بھی پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابات کے ذریعے حالات مزید خراب ہونے جارہے ہیں، مجھے خانہ جنگی کا اندیشہ ہورہا ہے۔ ان انتخابات کے ذریعے ایک سیاسی پارٹی کو کھلا میدان دیا جارہا ہے کہ وہ آئندہ قومی حکومت بنائے۔ ان تمام حالات اور سختیوں کے باوجود میں مہم میں حصہ لینے پاکستان جارہا ہوں۔ سمندر پار پاکستانیوں کے دل میں وطن کے لیے درد ہے،ہماری خواہش ہے کہ آئندہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے لیے بہتر پالیسیاں بنائے۔

محمد شریف آفریدی، پی ٹی آئی کمیٹی کے اہم رکن ہیں۔ طویل عرصے سے امارات میں کاروبار کے ساتھ ساتھ رفاعی اور سماجی خدمات کے حوالے سے مقام رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب عوام میں شعور بیدار ہوگیا ہے۔ وہ صحیح اور غلط کو بہتر طریقہ سے جانتے ہیں ووٹ وہ ڈھانچہ ہے جس پر پوری قوم اور ملت کھڑی ہے۔ ووٹر اب ووٹ کا صحیح استعمال کرکے ایسی حکومت کو کام کرنے کاموقع دیں گے جو ملک کو صحیح سمت میں لے جائے گی۔میری پاکستانی سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے بھی قانون سازی کریں۔

چوہدری ارشد حسین سینئر صحافی ہیں، ابو اظہبی میں طویل عرصے سے مقیم ہیں۔ ان کے خیال میں پاکستانی سیاست اور انتخابات کےبارے میں قیاس آرائی بڑا مشکل کام ہے ،ہمیشہ شفاف انتخابات کی یقین دہانی کے باوجود انتخابات ہارنے والی اور بعض اوقات جیتنے والے امیدوار بھی دھاندلی کا رونا روتے ہیں۔اوورسیز پاکستانیوں کو متعدد بار ڈھارس باندھنے کے باوجود ووٹ کاسٹ کرنے سے محروم رکھنا بہت بڑی زیادتی ہے۔ اس بار شاید الیکشن صاف شفاف اور پر امن طورپر ہوجائیں اور احتساب کا عمل غیر جانبداری سے انجام تک پہنچ سکے، لیکن ہمیں ووٹ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔

سردار یعقوب جاوید مشیر حکومت آزاد کشمیر ہیں۔ دبئی میں ایک عرصہ سے بزنس کررہے ہیں۔طویل عرصے سے ان کی وابستگی پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میری جماعت انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی اور اچھے نتائج لے گی۔ میں خود انتخابی مہم میں حصہ لینے پاکستان جارہا ہوں۔

محمد غوث قادری مسلم لیگ کے سینئر رہنما ہیں ان کا کہنا ہے کہ ووٹ کو عزت دینے کے لیے قوم اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ہم پردیسیوں کی خواہش ہے کہ پاکستان میں آنے والی نئی حکومت سمندرپار پاکستانیوں کا درد سمجھے۔

امجد کیانی عالمی کرکٹ کوچ ہیں طویل عرصے سے یہاں کرکٹ کے فروغ کے لیے خدمات انجام دے رہےہیں۔ ان کے مطابق اپنی نسلوں کے بقا کے لیے نئے امیدواروں کو اس بار موقع ملنا چاہیے۔ ہمیں اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھنے کے لیے پی ٹی آئی کو آزمانا چاہیے۔اگر عوام اس پرانے نظام کو ووٹ دیتے رہیں گے تو مسائل سے بھرپور نظام ان کی زندگیوں کو اجیرن بناتا رہے گا۔

خواجہ عبدالوحید پال پرانے اور مخلص سیاسی رہنما ہیں۔ دبئی میں ایک عرصے سے مسلم لیگ (ن) کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے ملک کو اندھیروں سے پاک کرکے روشنیاں بحال کیں۔ حالیہ انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ دینا سراسر نہ انصافی ہے۔

رضا عابدی ہاکی کے عالمی کھلاڑی اور کوچ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ہر شعبہ فیلڈ میں نمبر ون ہیں۔ اگر کوئی بھی قومی انتخابات میں برسراقتدار آئے۔ اس کا حق بنتا ہے کہ اچھے اور کامیاب لوگوں کو حکومت میں شامل کرے۔ ان کی خدمات سے فائدہ اٹھائے۔ عدالت نے ملک لوٹنے والوں کے خلاف فیصلہ دے کر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا۔

ثمرین گل جان ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ 22سال سے دبئی میں ٹیکسی چلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ آئندہ آنے والی حکومت ملک میں انصاف فراہم کرے گی۔ اگر ہمیں پاکستان میں ملازمتیں میسر ہوںتو ہمیں یہاں آکر مزدوری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے عمران خان سے توقع ہے کہ ہمیں ایسا پاکستان دیں گے جو ہمیں اپنے ملک میں روز گار کے وسائل فراہم کرے گا۔ میں ووٹ ڈالنے کے لیے تین دن کے لیے پاکستان جائوں گا۔



تازہ ترین