• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدم براداشت اور نفرت انگیز سیاست کا خاتمہ ضروری ہے

ہم وطن ذاتی رنجشیں بھلا کر ملک کیلئے کام کریں

عمدم براداشت اور نفرت انگیز سیاست کا خاتمہ ظروری ہے

کچھ عرصے سے پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے عدم برداشت اور نفرت انگیز سیاست کے فروغ دینے کی روایت نے جنم لیا ہے، جس کے اثرات نہ صررف پاکستانیوں بلکہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں پر بھی گہرے ہوتے جا رہے ہیں ۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کو نیب عدالت کی جانب سے ملنے والی سزاؤں پر احتجاج کے لیے جہاں مسلم لیگی عہدیداران اور کارکنان میدان میں نکل آئے ہیں، اسی طرح تحریک انصاف کے عہدیداران و کارکنان ان سزاؤں کو صحیح ثابت کرنے کے در پے ہیں ، اس کھینچا تانی میں مختلف قسم کے تنازعات جنم لے رہے ہیں۔

چند دن قبل تحریک انصاف کے کچھ افراد نے میاں نواز شریف کی لندن میں واقع رہائش کے سامنے مظاہرہ کیا ۔مظاہرین کا کہناتھاکہ ان کے خون پسینے کی کمائی سے بنائے گئے یہ محل ان کے حوالے کئے جائیں ، کبھی چور چور کے نعرے لگائے گئے تو کبھی دروازوں کو توڑنے کی کوشش کی گئی ، ان دنوںیہ سارا تماشا لندن کی پولیس اور مقامی کمیونٹی اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے، مقامی کمیونٹی ان حالات کا کیا اثر لے گی؟یقینا ًوہ ان عوامل کا مثبت اثر تو لے نہیں سکتے ۔ اسی طرح گزشتہ دنوںمسلم لیگ ن اسپین کے زیر اہتمام میاں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدرکو سنائی جانے والی سزاؤں کے خلاف ایک احتجاجی اجلاس منعقد ہوا ،جس میں عدالتی فیصلے نامنظور نامنظور ، میاں نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلے انتقام پر مبنی ہیں ، کسی کو بغیر ثبوت کے سزا سنانا ذیادتی ہے، جیسے نعرے لگائے گئے ، پاکستان مسلم لیگ ن ا سپین کے زیر اہتمام ہونے والے احتجاجی اجلاس میں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا ، پاکستان میں سڑکوں کے جال بچھائے ، سی پیک منصوبہ شروع کیا ،وطن عزیز کو ترقی کی جانب گامزن کیا، اُس جمہوری وزیر اعظم کو بنا ثبوت پہلے نا اہل کیا گیا اور اب سزا سنا دی گئی ۔ 25جولائی کو قومی انتخابات کا نتیجہ بتا دے گا کہ پاکستان سے محبت کرنے اور اس ملک کوترقی کی راہ پر گامزن کرنے والی پارٹی مسلم لیگ ن ہی ہے۔اس اجلاس کے بعداس کی لائیو ویڈیو سوشل میڈیا پر دکھائی گئی جسے دیکھ کر اسپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی میں غصہ کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے مشترکہ طور پر اعلان کیا کہ اگر مسلم لیگ ن اسپین کے عہدیداران نے اسی جگہ بیٹھ کرمعافی نہ مانگی تو ہم اسپین میں اور پاکستان میں ان لوگوں کو بتا دیں گے کہ ملک کے خلاف پروپیگنڈہ برداشت نہیں کیا جاسکتا،تاہم مسلم لیگیوں نے معافی نہ مانگی ،جس کے بعدا سپین میں مقیم پاکستانی نوجوانوں کے ایک گروپ نے مسلم لیگیوں کومذاکرات کی دعوت دی، مذاکرات کے وقت مسلم لیگ ن کے عہدیداران ایک جگہ اکھٹے ہوئے اور نوجوانوں کا گروپ بھی وہاں پہنچ گیا ، چاہیے تو یہ تھا کہ مسلم لیگ کے عہدیداران اپنے غلط الفاظ پر معذرت کرتے، انہوں نے بحث شروع کر دی اور بات جھگڑے تک پہنچ گئی ۔لڑائی میں نوجوانوںکا پلڑا بھاری رہا اور مسلم لیگیوں کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

یہاں یہ سوچنا بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی سیاسی لڑائی کو دیار غیر میں دکھا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ، سیاسی لڑائی میں ایک دوسرے پر بیانات کی حد تک کیچڑ اچھالا جا سکتا ہے لیکن نازیبا الفاظ استعمال کرنا سراسر زیادتی ہے ، کیونکہ ہم لوگ اپنی ذاتی رنجش کو پاکستان کے سب سے بڑے ادارے پر تھونپ رہے ہیں، اس ادارے پر کہ جس کے جوان سرحدوں پر جاگتے ہیں تو ہم اپنے گھروں میں آرام سے سوتے ہیں ۔پاکستان میں انتخابات کی گہما گہمی عروج پر ہے۔ پاکستان سمیت دوسرے ممالک میں مقیم پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ عدم برداشت اور نفرت انگیز سیاست کو چھوڑ کر اتفاق و اتحاد کی فضا قائم کریں ، اپنے پسندیدہ سیاستدان اور سیاسی جماعت کو ووٹ دیں لیکن دوسرے ممالک میں ایسا قدم نہ اٹھائیں جس سے ملک و قوم کی بدنامی ہو۔

تازہ ترین