کراچی (طاہر عزیز.....اسٹاف رپورٹر) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ کسی ذاتی یا سیاسی ایجنڈا کا حصہ نہیں ہوں، بنیادی حقوق کیلئے ساری جج ایک ہیں ،عوام کے بنیادی حقوق کا ہر قیمت میں تحفظ کرینگے، آئندہ نسلوں کو بہتر پاکستان دیکر جانا ہے، دو دن بعد انتخابات ہیں محتاط انداز میں گفتگو کرتا ہوں تاکہ کسی سیاسی جماعت کے حق یا مخالفت میں کوئی جملہ نہ نکل جائے، دیامر بھاشا ڈیم تعمیر کرنے کے فیصلے سے گلگت بلتستان کے لوگ بہت خوش ہیں لیکن اسکے ساتھ وہ اپنی شناخت بھی مانگتے ہیں جو ہمیں انہیں دینی ہے، ضروریات زندگی میں پانی سب سے اہم ہے اسے بچانا ہے کراچی میں چھ ماہ سے گندگی تھی لیکن آج جس راستے سے گزرابہت صاف ستھرے ہیں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ مقررہ مدت سے پہلے بحال کرکے واٹرکمیشن نے سپریم کورٹ کی لاج رکھ لی عام انتخابات کے باعث محتاط گفتگو کررہا ہوں۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے اتوار کوماری پور میں سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری کی ازسرنو بحالی اور توسیع کے منصوبے کے سلسلے میں 77 ایم جی ڈی سیوریج ٹریٹ کرنے کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ، سپریم کورٹ وہائیکورٹ کے جج صاحبان، واٹرکمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرامیرہانی مسلم، اٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید خان، چیف سیکرٹری سندھ اعظم سلیمان خان، آئی جی سندھ پولیس امجدجاوید سلیمی، وفاقی وصوبائی سیکرٹریز ، کمشنرکراچی صالح فاروقی، کوآرڈی نیٹر واٹر کمیشن آصف حیدر شاہ، ایڈمنسٹریٹر ومیونسپل کمشنر کے ایم سی ڈاکٹرسیف الرحمن، ایم ڈی واٹربورڈ خالدمحمودشیخ ، پروجیکٹ ڈائریکٹر گریٹر سیوریج پلان (ایس تھری) نورمحمدسموں اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ(ٹی پی تھری) کا بٹن دباکر افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نیم کا پودابھی لگایا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ بحال کرکے آپ نے سپریم کورٹ کی لاج رکھی ہے ہم جو کچھ بھی کررہے ہیں اپنے آنے والے بچوں کیلئے کررہے ہیں یہ سب کچھ انکی امانت ہے پانی زندگی کے ساتھ جڑا ہوا ہے زندگی کا پانی کے بغیر تصور نہیں ہے نادرن ایریاز گلگت بلتستان سے میں کل کراچی پہنچا ہوں یہ اللہ کا کرم اور اسکی ہم پر نہایت مہربانی ہے کہ اس نے ہمیں اتنا بڑا ریسورس آف واٹرچشموں اور گلیشئرکی شکل میں دیا ہے، ڈیموں کے منصوبے پر جب غور کررہے تھے ماہرین کے ساتھ بہت ساری میٹنگز ہوئیں ہر شخص کہہ رہا تھا کہ پانی کے بغیر پاکستان کی موجودگی ناممکن ہے ہمیں اپنی آنے والی نسل کو زندگی بخشنی ہے، زندگی دینے والی ذات بے شک اللہ کی ہے لیکن ہمیں اس نے عقل دی ہے ضروریات زندگی میں پانی سب سے اہم ہے اس کو ہم نے بچانا ہے اور وہ ایک ہی طر یقہ کار ہے کہ پانی کو محفوظ کیا جائے زراعت اورعام استعمال کے ساتھ تیسرااس کو بچانا ہے میں جب گلگت میں تھا یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ لوگ دیامر اور بھاشا ڈیم بنانے پر بہت خوش ہیں، انہوں نے اس اقدام کی اتنی پذیرائی کی جس کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں لیکن ایک چیز جس پر سر راہ گفتگو ہوتی رہی وہ اپنی شناخت بھی مانگتے ہیں ہمیں انہیں ان کی شناخت بھی دینی ہے۔ انہوں نے تقریب میں موجود اٹارنی جنرل کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ اسے ذہن میں رکھئے گا ہم اس پر کسی اور لیول پر بات کرینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ واٹر کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم نے بغیر ٹریٹ کئے سمندر میں جانے والے سیوریج کو ٹریٹ کرنے کا بیڑہ اٹھایا جس رفتار اور دیانتداری سے امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں واٹرکمیشن نے ٹریٹمنٹ پلانٹ پر کام کیا ہے اسکی مثال نہیں ملتی یہ کام میری عقل سے باہر ہے میں سمجھتا تھا کہ منصوبے کی تکمیل کیلئے ہانی صاحب کو مزید دس پندرہ دن دوں گا لیکن آپ نے قوم، ملک اور اپنے سپریم کورٹ کو مایوس نہیں کیا آپ نے اپنے ٹارگٹ وقت سے پہلے حاصل کئے جس پر آپ قابل مبارکباد ہیں، آج کراچی کو دیکھ کر بے انتہا خوش ہوا ہوں آج سے چھ ماہ پہلے شہر میں جو گندگی دیکھتا تھا آج میں جس راستے سے گزرا ہوں بہت صاف ستھرے ہیں یہ ہماری چھوٹی چھوٹی کنٹری بیوشن ہیں جو ہم اپنی کراچی، سندھ اور پاکستان کے عوام کیلئے کررہے ہیں میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں کوئی ذاتی تشہیر نہیں ہے صرف ایک اور ایک چیز سپریم کورٹ کے مدنظر ہے کہ ہمیں اپنی آنے والی نسل کو بہتر پاکستان دے کر جانا ہے، لوگوں کو بنیادی حقوق دینے کیلئے سپریم کورٹ یہ اقدام کریگی اور لوگوں کے بنیادی حقوق کیلئے بڑھ چڑھ کر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کامقروض ہے کیا آپ اپنے بچوں کے لیے قرض چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں یا ان کے لیے بہتر تعلیم، اسپتال، صحت، پانی جو انسان کی زندگی ہے وہ انہیں دے کر جانا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چونکہ دو تین بعد ملک میں عام انتخابات ہورہے ہیں میں بہت محتاط ہوں کہ ایسی کوئی بات نہ کروں جس سے الیکشن میں کسی کے حق یا مخالفت میں کوئی اثر پڑے انہوں نے واشگاف انداز میں کہاکہ اگر پاکستانیوں کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے تو عدلیہ اس امر کو یقینی بنائے گی کے انہیں یکساں بنیادی حقوق میسر ہوں۔ قبل ازیں چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ابتدا میں ایس تھری منصوبے کی لاگت 7982ملین روپے تھی جبکہ رواں سال فروری میں منظور شدہ نظرثانی پی سی ون 36117 ملین روپے ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج جس پلانٹ کا افتتاح ہوا اس کا دوسرا فیز دسمبر2019 تک مکمل ہوگا جس کے بعد یہ اپنی مکمل استعداد 180 ایم جی ڈی سیوریج ٹریٹ کرے گا پروجیکٹ ڈائریکٹر نور محمد سموں نے پورے ایس تھری منصوبے کے بارے میں شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی اور کہاکہ اس وقت 472 ایم جی ڈی سیوریج بغیر ٹریٹ کئے سمندر میں جارہا ہے جس میں 92 ایم جی ڈی انڈسٹریل ویسٹ ہے ٹی پی تھری کے علاوہ ٹی پی ون سائٹ جو 54 ایم جی ڈی سیوریج ٹریٹ کرتا تھا اب مکمل بند ہے اس کو بھی بحال کرکے 100 ایم جی ڈی ٹریٹ کیا جائے گا، ملیرندی پر ٹی پی iv 180 ایم جی ڈی، کے پی ٹی ٹریٹمنٹ پلانٹ 100 ایم جی ڈی اور ڈی ایچ اے 2 ایم جی ڈی سیوریج ٹریٹ کرنے کے منصوبے بھی پائپ لائن میں ہیں انکے مکمل ہونے سے کراچی کا 98 فیصدسیوریج ٹریٹ ہوکر سمندر میں جائیگا، ٹی پی ivتین سال کے پی ٹی دوسال اور ڈی ایچ اے کا پلانٹ اپریل 2019 میں مکمل ہوں گے اس کے علاوہ واٹرکمیشن نے تین ماہ کے اندر8 سو فیکٹریوں کو اپنے ٹریٹمنٹ پلانٹ نصب کرنے کی بھی ہدایت کردی ہے۔ منصوبہ کے کنٹریکٹر پاک اوسس نے مذکورہ پلانٹ چار ماہ میں مکمل کرلیا ہے۔