صحافت کے لیے ہمارے پاس بہترین معیاریہ ہےکہ جب بھی ہمارے پاس کوئی خبر آئے تو پہلے اس کی تصدیق کریں، پھراسے آگے بڑھائیں۔ ہمارا دین بھی ہمیں اس بات کا درس دیتا ہے کہ پہلے تحقیق کرو پھر نشر کرو۔ ان خیالات کا اظہار ارشد منیر قونصلر پریس پاکستان قونصلیٹ (جدہ) نے پاکستان قومی یکجہتی فورم کے سیمینارمیں کیا ،جس کا عنوان تھا ’’پاکستان کی قومی یکجہتی میں پاکستانی میڈیا کا کردار‘‘۔ انہوں نے یکجہتی فورم کے بانی چیئرمین سید ریاض حسین بخاری کو سیمینار کے انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج یہاں پر پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے نمائندے موجودہیں جو یکجہتی کا ثبوت ہے کہ ملک سے باہر سب پاکستانی ایک ہیں اور ملک کے مسائل کے حل میں ایک ہی طرح سے سوچتے ہیں۔قبل ازیں پی این ایس ایف کے بانی رکن خالد چاہل نے تلاوت قرآن پاک سے تقریب کا آغاز کیا۔ فورم کے بانی چیئرمین ریاض بخاری نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے صحافت کے اعلیٰ معیار پر پاکستان جرنلسٹس فورم کے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئےتوقع ظاہر کی کہ جس طرح پی جے ایف سے منسلک پاکستانی میڈیا کے نمایندے ملک کی نیک نامی کے لیے کام کرتے ہیں، اسی طرح پاکستان میں بھی صحافی اسی محب الوطنی کا مظاہرہ کریں۔
مہمان خصوصی پاکستان جرنلسٹس فورم جدہ کے چیئرمین امیر محمد خان نے پاکستان یکجہتی فورم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ جرنلسٹس فورم کے تمام اراکین پاکستان کمیونٹی اور پاکستان کی خدمت کے لیے ہمیشہ تیار رہیں گے۔
سعودی عرب کی جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی کے تحت جدہ ایوان صنعت و تجارت کے تعاون سے لمین ایکٹ کے زیرانتظام پہلا تاریخی3روزہ ساوتھ ایشین تارکین وطن کے لیے ثقافتی میلہ منعقد کیا گیا، جس میں پاکستان، بنگلا دیش اور بھارت کے فنکاروں نے بھر پور شرکت کی۔ اتھارٹی کی مشیراورمیلےکی نگراں نوشین وسیم نے جنگ کو بتایاکہ جی ای اے کا قیام 7 مئی2016ء کو سعودی عرب میں شاہی فرمان کے تحت عمل میں آیا تھا۔ جس کا مقصد سعودی عرب میں تفریحی شعبے کو فروغ دینا اور ایک دوسرے کی تہذیب و ثقافت کو متعارف کروانا ہے۔ میلے میں جنوبی ایشیا کی ثقافت اورتہذیب کو اجاگر کرنے کے لیے اسٹالز لگا نے کے لیے مفت جگہ فراہم کی گئی تھی جہاں ہزاروں کی تعداد میں سعودی ،پاکستانی، بھارتی اور بنگلا دیشی شائقین کے لیے روایتی ملبوسات، زیورات، دستکاری، مہندی اور کھانے پینے کے اسٹالز ان کی توجہ کا مرکز بنے رہے جبکہ مقامی گلوکاروں نے اپنے فن کا شاندار مظاہرہ کیا۔