میرپورخاص(نامہ نگار)میرپورخاص میں تین سیاسی جماعتوں اور ایک اتحاد کے قائدین کے دورہ میرپورخاص کے بعد سیاسی صورت حال خاصی دلچسپ ہوگئی ہے اور بعض حلقے پیپلز پارٹی کے لئے چیلنج بن گئے ہیں جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے امیدوار کوشش کے باوجود اپنی پارٹی کے قائدین کو میرپورخاص لانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔ عام انتخابات کی تاریخ قریب آتے ہی میرپورخاص ضلع میں انتخابی سرگرمیوں میں شدت آگئی ہے اور رات گئے تک انتخابی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں اورگلی،محلوں،بازاروں میں آوے ہی آوے کی صدائیں گونج رہی ہیں۔ میرپورخاص شہر اور ضلع کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں اور دیہات میں کچہریوں، تھلوں،ریستورانوں،جھونپڑہ اور پختہ ہوٹلوں،گھروں اور دفاتر میں ملک میں ہونیوالے عام انتخابات لوگوں کی گفتگو کا موضوع بنے ہوئے ہیں،بچے گلی محلوں،دیہات اور بازاروں میں جیتے گا بھئی جیتے گاکے نعرے لگا رہے ہیں۔پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال،فنکنشل مسلم لیگ سندھ کے صدر پیرصدالدین شاہ راشدی،جی ڈی اے کے سربراہ پیر صاحب پگارہ اور ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر مقبول احمد صدیقی کے دورہ میرپورخاص کے بعد انتخابی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں،ذرائع کے مطابق تیزی سے بدلتی صورت حال کے پیش نظر پی پی کے امیدواروں نےپی پی قائدین کو میرپورخاص لانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہٰ ہوسکے جبکہ اس دوران بلاول بھٹو زرداری نے میرپورخاص سے منسلک ضلع تھر پارکر میں انتخابی جلسہ سے خطاب بھی کیا تھا ،قارئین جس وقت یہ سطور پڑھیں گے اس وقت تک انتخابی سر گرمیوں کا وقت ختم ہوچکا ہوگا۔ 25جولائی 2018کو سجنے والے انتخابی اکھاڑے میں ضلع کی بعض نششتوں پر طویل مدت کے بعدپی پی اور ایم کیوایم کو چیلنج کا سامنا ہے۔پی ایس 47 میرپور خاص ون سے ایم کیو ایم کے مجیب الحق انصاری،پی پی کے ہری رام ، اللہ اکبر تحریک کے بشیر احمد ،تبدیلی پسند پارٹی کے ،جی ڈی اے کی زینت تالپور، رائے حق پارٹی کےسیمع اللہ ،تحریک لبیک پاکستان کے شاکر حسین ،پاک سرزمین پارٹی کے شبیر احمد قائم خانی ،ایم ایم اے کے عاصم شیخ ،ایس یو پی کے قیصر خان مری ،مسلم لیگ ن کے محمد آصف راجپوت ،اے پی ایم ایل کے محمد جبران ،پی ایس ٹی کے محمد کاشف جبکہ آزاد امید واروں میں ملک راجہ عبدالحق ایڈوکیٹ اوردیگر شامل ہیں، ایم کیو ایم کے مجیب الحق اورپیپلز پارٹی کے ہری رام کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے، تاہم دیگر سیاسی اور آزاد امیدوار وں کوبھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔پی ایس 48میرپورخاص ٹوسے پیپلز پارٹی کے سید ذوالفقار علی شاہ ،تحریک لبیک کے خالد حسین،پی ایس پی کے شیر خان راجپوت ،پاکستان راہ حق کے محمد ارشد ،تبدیلی پسند پارٹی کے مسعود وسان اور دیگر جماعتوں کے علاوہ آزاد امیدوار سید علی نواز شاہ ودیگربھی شامل ہیں۔2013کے انتخابات میں اس نششت پر پیپلز پارٹی کے سینئر کارکن اور پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے پراعتماد سیاسی قریبی ساتھی سید علی نواز شاہ نے اپنے سگے بھانجے سید ذوالفقار شاہ جو کہ مسلم لیگ (ق) کے امیدوار تھے کو بھاری اکثریت سے شکست دی تھی،اب اس انتخابات میں پی پی قیادت سے ناراض سید علی نواز شاہ آزاد اور سید ذوالفقار علی شاہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کے طور پر ایک دوسرے کے سامنے مدمقابل ہیں،ذوالفقار علی شاہ،علی نواز شاہ کے سگے بھانجے ہیں۔