• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضلع گھوٹکی،انتخابات میں8سگے بھائیوں سمیت10خونی رشتے ایک دوسرے کے مدمقابل

ڈہرکی(محمد صادق بھٹی/نامہ نگار)ضلع گھوٹکی میں الیکشن 2018کی بے رحم سیاست نے ماضی اور حال کی ا یک ہی سیاسی پارٹی پی پی سے تعلق رکھنے والے،مہر ،لوند ،پتافی اور دھاریجا قبائل پر مشتمل 4اہم سیاسی اور قبائلی سرداری پس منظر رکھنے والے سیاسی گھرانوں کے 8سگے بھائی، اور2چچا بھتیجے سمیت 10خونی رشتےکہیں سیاسی طاقت اور سیاسی مفادات کے حصول کی خاطراور کہیں ٹوٹتے اور بدلتے ہوئے سیاسی نظریات اور اتحادوں کی خاطر الیکشن میں کوئی ادھر اور کوئی ادھر کی بنیاد پر سب الیکشن جیتنے کے لئے ایک دوسرے کے مدمقابل ہے۔ ضلع گھوٹکی کی سیاست میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے مہرگروپ کے روح رواں اور سرکردہ سربراہ سردار علی گوہر مہر،علی محمد مہر،علی نواز مہر اور انکے چچا زاد بھائی محمد بخش مہر پرمشتمل چاروں سر کردہ مہربھائیوں کے باہمی طور پراب کے الیکشن 2018میں پی پی کی محبت اور مخالفت کے دو الگ،الگ نظریوں کی وجہ سے موجودہ الیکشن نے مہربھائیوں کے اتحا د کو بھی اس مرتبہ شدید نقصان پہنچا یا ہے۔ جس کے باعث ماضی کے 4 متحد مہر بھائی اب4کے بجائے2اِدھراور2اُدھر ہو کر سیاسی طور پر الگ،الگ ہو گئے ہیں۔یعنی مہر گروپ کے سربراہ سردار علی گوہر خان مہر اور سردار علی محمد خان مہر سابق وزیر اعلیٰ سندھ پر مشتمل ضلع میں سیاسی طور پر اہم سمجھے جانے والے2مہر بھائی اب پی پی کی محبت سے نکل کر جی ڈی اے کی طرف سے ضلع گھوٹکی اور سکھر ضلع سے صوبائی اسمبلی کی5صوبائی سیٹوں پر یہ دونوں مہر بھائی پی پی کی مخالفت میں الیکشن لڑ رہے ہیں اور 2 چھوٹے بھائی سردار محمد بخش مہر اور سردار علی نواز خان عرف عام راجہ خان مہراب بھی پی پی میں ہی ہیں اور پی پی کے ٹکٹ پر ضلع گھوٹکی کی 2صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پی ایس20 اور پی ایس 21پر پی پی کے امیدوار ہیں۔جس میں ایک بھائی سردار محمد بخش مہر کے کاغذات نامزدگی اعتراض کی وجہ سے مسترد ہو گئے ہیں اوراب اس سیٹ پر ان کے چچا زاد بھائی علی نواز مہر الیکشن لڑیں گے اور انکا مقابلہ جی ڈی اے کے امیدوار علی گوہر مہر سے ہو گا۔ اوراسی طرح پی ایس 19کی کی سیٹ پر بھی پتافی قبائل کے سردار گھرانے سے تعلق رکھنے والے دو بھائی عبدالباری پتافی پی پی کے امیدوار کے طور پر اور انکے چھوٹے بھائی ہالار خان پتافی آزاد حیثیت سے ایک دوسرے مد مقابل ہیں۔ اسی طرح ماضی میں پی پی کے پلیت فارم سے 5بار ایم پی اے منتخب ہونے والی سیاسی شخصیت سیف اللہ دھاریجو جو حال ہی میں پی پی چھوڑ کر ایم ایم اے میں شامل ہو کرپی پی ایس 21کی صوبائی اسمبلی کی سیٹ پر پی پی کے علی نوار عرف راجہ خان کے مد مقابل الیکشن لڑ رہے ہیں۔جام سیف اللہ دھاریجو کےبھائی جام اکرام اللہ دھاریجو پی ایس 22سے پی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ ر ہے ہیں۔ این اے 204سے پی پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے لوند قبائل کے سردار خالد احمد خان لوند کا سگا بھتیجا افتخار احمد پی ایس 21 Gپر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پی پی کے امیدوار کا مقابلہ کر رہا ہے۔

تازہ ترین