ارشاد ِربانی ہے:(ترجمہ) اے لوگو! تم سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ ہی بے نیاز، سزا وار ِحمد و ثنا ہے، اگر وہ چاہے تمہیں نابود کر دے اور نئی مخلوق لے آئے اور یہ اللہ پر کچھ مشکل نہیں ہے۔(سورۃ الفاطر، ۱۵تا۱۷)
ان آیا ت میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمام لوگوں پر واضح فرمادیا ہے کہ اللہ بے نیاز ہے اورباقی سب لوگ اس کے محتاج ہیں۔اسے اپنے بندوں کے اعمال کی ضرورت نہیں ہے،لیکن خود بندوں کو قدم قدم پر اس کی ضرورت ہے۔رہنمائی حاصل کرنے میں،زندگی گزارنے میں،کاموں کے پورا کرنے میں،صحت وتندرستی پانے میں، کھانے پینے میں،پہننے اوڑھنے میں،رہنے سہنے میں ،ہر چیز میںہم سب اللہ کے محتاج ہیں،تو اب لوگوں کواسی اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیےاوراس کے احکام پر اُس کے آخری رسول محمدعربی ﷺ کے بتائے ہوئے طریقوںکے مطابق زندگی گزارنی چاہیے۔ ان سب باتوں پر عمل پیرا ہونے میں خود لوگوں کا اپنافائدہ ہے ۔
اسی لئے یہ اعلان بھی فرمادیا کہ اگر تم اس کی ذات سے رو گردانی کرو گے، اس کے احکام سے لاپروائی برتو گے،اوراپنی من مانی کرکے من چاہی زندگی گزارو گے، تو وہ تمہیں فنا کر کے تمہاری جگہ نئی مخلوق کو پیدا کرے گا جوتمہاری طرح نافرمانی نہیں کرے گی۔صحیح مسلم میں ایک حدیث قدسی ہے ، جس میںرب تعالیٰ کا اپنے بندوں سے بہت ہی پیارا انداز تخاطب ہے۔ حضرت ابو ذر غفاریؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا: اللہ تبارک وتعالیٰ ارشادفرماتا ہے کہ ’’اے میرے بندو!میں نے ظلم کو اپنے اوپر حرام کیا ہے،اور تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کیا ہے،توآپس میں ایک دوسرے پر ظلم نہ کیا کرو ۔اے میرے بندو!تم سب بھٹکے ہوئے ہو،مگرجسے میں ہدایت دے دوں۔پس تم مجھ سے ہدایت طلب کرو ، میں تمہیں ہدایت عطا کروں گا۔ اے میرے بندو!تم صبح و شام گناہوں اور خطاؤںکا ارتکاب کرتے ہواور میں وہ ذات ہوں جو بغیر کسی پروا کے تمہارے تمام گناہ بخشنے پر قادر ہوں،پس تم مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو، میں تمہار ے تمام گناہ معاف کر دوں گا۔
اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو،مگر جسے میں کھلا دوں،پس تم مجھ سے کھانا مانگو ،میں تمہیں کھلاؤں گا۔اے میرے بندو! تم سب برہنہ ہو،مگر جسے میں پہنا دوں،پس تم سب مجھ سے اپنی پوشاک طلب کرو ،میں تمہیں پوشاک اوڑھاؤں گا۔اے میرے بندو!(میری بے نیازی دیکھوکہ ) اگرتمہارے اول و آخر،تمام انسان اور جنات سب کے سب ایک گناہ گار ونافرمان شخص کے دل پر جمع ہو جائیں ،تو میری سلطنت میں کوئی کمی نہیں آئی گی۔تمہارے اول و آخر،تمام انسان اور جنات سب کے سب ایک متقی و پرہیزگار شخص کے دل پر جمع ہو جائیں،تو میری سلطنت میں کوئی اضافہ نہیں ہو جائے گا۔
اے میرے بندو!(میری عطا دیکھوکہ )اگرتمہارے اول وآخر، تمام انسان اور جنات ایک کُھلے میدان میں جمع ہو جائیں،اور ہر ایک مجھ سے اپنا اپنا مسئلہ بیان کرنا شروع کر دے اور میںان میں سے ہر ایک کی حاجت و ضرورت کو پورا کر دوں،تو میرے خزانے میں اتنی بھی کمی نہیں آئی گی، جتنی کمی ایک سوئی کو سمندر میں غوطہ دے کر باہر نکالنے کی صورت میں آتی ہے۔اے میرے بندو!میں تمہارے اعمال کا پورا پورا حساب رکھتا ہوں(اور روز آخرت اس کی جزا یا سزا دوں گا)…پس جو اپنے اعمال کا اچھا بدلہ پائے وہ اللہ کی تعریف بیان کرے،اور جو اس کے سوا کوئی بُرابدلہ پائے تو وہ صرف اپنے آپ کو ملامت کرے(کسی دوسرے کو قصور وار نہ ٹہرائے)‘‘