• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

’’گولڈن گیٹ برج‘‘ جدید دنیا کا ساتواں عجوبہ

’’گولڈن گیٹ برج‘‘ جدید دنیا کا ساتواں عجوبہ

انسان کے تعمیراتی فنیات (Construction Engineering)کا نادر عجوبہ ’گولڈن گیٹ برج‘ سان فرانسسکو بے کوبحرالکاہل سے ملاتا ہے۔ یہ ہوا میں معلق سسپینشن برج بھی کہلاتا ہے۔اس کا شمار جدید دنیا کے عجائباتِ عالم میں کیا جاتا ہے اور یہ اس وقت امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو کی بین الاقوامی شناخت مانا جاتا ہے۔ اسے دُنیا کا لمبا ترین پُل بھی ماناجاتا ہے، جس کی لمبائی 8931فٹ ہے۔ اس کی تعمیر 1933ء میں شروع ہوکر 1983ء میں مکمل ہوئی۔ اس پُل کے لیے سرخ اور نارنجی رنگ استعمال کیا گیا ہے اور اس وجہ سے یہ کہر آلود اور دھندلے موسم میں بھی دُور سے نظر آتا ہے۔اس پل کو امریکی ماہر تعمیرات جوزف بی اسٹراس نے تعمیر کیا۔ گولڈن گیٹ برج کو اپنی خوبصورتی کے باعث مصوری و تصویر کشی کے لیے بہت موزوں سمجھا جاتا ہے اور دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے اس پل سے گزرنے کا تجربہ ہواؤں کے ہم دوش سنہری پرندے کی پروازکی مانند ہوتا ہے۔ 

ایسے میں اگر کہر آلود موسم ہو تو فطرت کا تمام حسن اپنی مکمل رعنائیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوتا ہے۔ ہوا میں معلق یہ پل، دنیا میںسب سے زیادہ تصویری نمائشوں میں پیش کیا جانے والا پل ہے جس کے کہر میں ڈوبے اور صاف موسم میں اجلے مناظر کے مختلف زاویے اتنے سحر انگیز ہوتے ہیں کہ فوٹو گرافرز یقینی انعام پاتے ہیں۔ لینس کے استعمال میں فوٹو گرافر کی مشاقی اور اس جزیرے کا نیلگوں سمندر اور سبزہ مل کر دو آتشہ سماں باندھ دیتے ہیں۔ اس پل کی تعمیر سے قبل یہاں کشتی چلا کرتی تھی، جو مسافروں کو اُس پار پہنچانے کا کام کرتی تھی۔ اس پل کے بننے سے نہ صرف گاڑیوں کی مسافت کے راستے کھل گئے بلکہ مہم جو سیاحوں کے لیے فطرت کے ساتھ ہم آغوش ہونے کے لیے پیدل سفر کا لطف بھی دو بالا ہوگیا اور اس تازہ تحقیق نے تو پیدل چلنے والوں کی راہِ شوق میں اضافہ کردیا کہ کھلے ماحول میں پیدل چلنے والے زیادہ مدت جیتے ہیں۔

’’گولڈن گیٹ برج‘‘ جدید دنیا کا ساتواں عجوبہ

احتجاجی تحاریک کا مرکز

سان فرانسسکو وہ جگہ ہے جہاں اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد 1945ء میں رکھی گئی۔ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کا وعدہ اتحاد میں شامل ملکوں نے یہیں کیا تھا مگر اب امریکا اس کی پاسداری کرنے سے قاصر ہے۔آج کیلیفورنیاکا گولڈن گیٹ برج امریکا میں چلنے والی متعدد احتجاجی مہم کا سرچشمہ بن چکا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا میں میکسیکو سے جڑے بارڈر پر 2300 سے زیادہ بچوں کو والدین سے جدا کرنے کے واقعات اور انسانی حقوق کی پاسداری نہ کرنے کا جواز دیتے ہوئےٹرمپ انتظامیہ کواقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے نکالنے کا اعلان ہوا تو امریکی عوام سراپا احتجاج بن گئی۔ ویسے تو لگ بھگ دو میل لمبے اس پُل کو انجینئرنگ کی دنیا کا ساتواں عجوبہ قرار دیا گیا ہے مگر اس کی تاریخ مختلف مہمات سے بھری ہے۔ 

ساٹھ کی دہائی میں ویتنام جنگ کے خلاف اس پُل پر احتجاج ہوا اور پُل بند کر دیا گیا، ہم جنس پرستوں نے اپنی آواز اقتدار اعلیٰ تک پہنچانے کے لیے بھی اس پُل کا رخ کیا، سیاہ فام افراد اپنے خلاف ہونے والی زیادتی سے پردہ اٹھانے لیے اس پل پر آئے تو حال ہی میں گن وائلنس کو روکنے کی لیے بھی اسکول کے بچوں اور شہریوں نے یہاں احتجاج ریکارڈ کروایا۔ یہ پل لبرل مقاصد کی علامت بن چکا ہے، یہاں انسانی حقوق کی پاسداری کا مطالبہ کرنے والے لوگوں نے کئی جنگیں جیتیں ہیں، شاید اسی لیے یہاں کے لوگوں کو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ موجودہ انتظامیہ امریکا کو پیچھے کی جانب لے جا رہی ہے۔ سان فرانسسکو کے خوبصورت پہاڑوں میں ڈھکے بحر کے نظارے دلکش ہیں اور ہر سال ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لاتے ہیں۔ یہ دھند اور گرمی میں بھی ٹھنڈ ا ہونے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ 

’’گولڈن گیٹ برج‘‘ جدید دنیا کا ساتواں عجوبہ

پل کے آس پاس بنے اُونچی نیچی چوٹیوں پر چھوٹے چھوٹے رنگین مکانات کی قیمت سن کر سر چکرا جاتا ہے۔کیلیفورنیا کو ٹیکنالوجی کی صنعت کا گڑھ بھی مانا جاتا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر جیسی متعدد کمپنیوں نے کیلیفورنیا سے ہی اپنے سفر کا آغاز کیا۔ یہاں ایشیائی برادری کی سب سے زیادہ تعداد آباد ہے۔ اسی کیلیفورنیا کے بے ایریا میں ایشیائی خواتین ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سخت امیگریشن پالیسی کی زد میں آنے سے خوف زدہ ہیں۔ امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی صورت میں یہ بھارتی خواتین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گی۔ وہ سان فرانسسکو کے آزاد ماحول کی عادی ہیں اور اب یہ ممکنہ پابندیاں ان کے لیے پریشانی کا باعث ہیں۔ 

یہ خواتین اپنے شوہروں کے ساتھ رہنے کے لیے آبائی ملک میں نوکریاں اورگھر بار چھوڑ کر یہاں آئیں اور اب خدشہ ہے کہ ان کی مالی خودمختاری کو چھین کر دوبارہ اندھیروں میں دھکیل دیا جائے گا۔امیگریشن میں تبدیلیوں کے معاملے پر یہاں کے امریکی زیادہ خوش نہیں ہیں۔ یہ ڈیموکریٹس کا علاقہ ہے۔ سان فرانسسکو میں سیاسی گفتگو پر پابندی نہیں لیکن بیشتر لوگ ٹرمپ کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں کرتے۔ جیسے کہ وہ کسی بھیانک خواب میں ہوں اور جاگنے کا انتظار کر رہے ہوں۔گولڈن گیٹ برج ان احتجاجی تحاریک کے باعث عوام و خواص میں مشہور ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین