اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) پاکستان مسلم لیگ (ق) نے وفاق اور پنجا ب میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے سے انکار کردیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین کی سربراہی میں پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں مسلم لیگ ن کی پیش کش کا جائزہ لیتے ہوئے پیش کش کو مسترد کر نے کا فیصلہ کیا گیا،اجلاس کے شرکاء کی جانب سے کہا گیا کہ ہم پی ٹی آئی کے اتحادی ہے اور اس اتحاد کو مزید مضبوط بنائیں گے ، ن لیگ والےہمیشہ مفادات کیلئے رابطہ کرتے ہیں،مسلم لیگ ن نے پنجاب میں حکومت سازی کیلئے مسلم لیگ ق سے تعاون مانگا تھا تاہم ق لیگ نے انکار کردیا ہے، ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مسلم لیگ ق کی قیادت سےرابطہ کیاتھا اور ق لیگ کو پنجاب میں مرضی کا عہدہ دینے کی پیش کش بھی کی گئی تھی،پنجاب میں مسلم لیگ ن 127 نشستوں کیساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ تحریک انصاف کا 123 نشستوں کیساتھ دوسرا نمبر ہے تاہم حکومت بنانے کیلئے 29آزاد امیدواروں کی اہمیت بڑھ گئی ہے، جنوبی پنجاب کے چار آزاد ارکان کی پی ٹی آئی میں شمولیت کے بعد تحریک انصاف کی عددی حیثیت 127 تک پہنچ گئی اور یہ مسلم لیگ ن سے دو نشستیں پیچھے ہے تاہم پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ کل تک مطلوبہ نمبر حاصل کرلیں گے،نمبر گیم کی دوڑ میں تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری سرور، جہانگیر ترین، علیم خان اور اسلم اقبال مصروف ہیں جبکہ 18 آزاد ارکان کی کل عمران خان سے ملاقات اور تحریک انصاف میں شمولیت کا بھی امکان ہے،آئندہ دو تین روز میں پرویز الہٰی کی عمران خان سے ملاقات کا بھی امکان ہے،پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری پہلے ہی دعویٰ کرچکے ہیں کہ ان کی جماعت وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب میں بھی حکومت بنائے گی،دوسری جانب شہباز شریف نے پیپلزپارٹی سے پنجاب میں تعاون مانگ لیا ہے ،شہباز شریف نے پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم احمد محمود سے ملاقات کی اور ان سے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی کے 6 رکن صوبائی اسمبلی کی حمایت مانگی،یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے حمزہ شہباز کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے منصب پر بٹھانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔