کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ اپوزیشن جماعتیں انتخابات میں ہونے والی بے قاعدگیوں پر متفق ہیں، پا کستا ن تحریک انصاف کو مسلط کیا جارہا ہے، اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کیلئے متفقہ امیدوار لائیں گی،وزیراعظم کیلئے ن لیگ، اسپیکر کیلئے پیپلز پارٹی اور ڈپٹی اسپیکر کیلئے ایم ایم اے اپنے امیدوار نامزد کریں گی، امید ہے شہباز شریف ن لیگ کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہوں گے، تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ شہباز شریف وزیراعظم کا انتخاب نہیں جیت سکے تو اپوزیشن لیڈر ہوں گے،پنجاب میں جائز وناجائز طریقوں سے آزاد امیدواروں کو ہارس ٹریڈنگ کر کے پی ٹی آئی میں شامل کیا جارہا ہے ، اپوزیشن وزیراعظم کے انتخاب کو یکطرفہ نہیں ہونے دے گی بلکہ بھرپور مقابلہ کرے گی، پی ٹی آئی کا بھان متی کا کنبہ ابھی تک فائنل نہیں ہوسکا ہے،اپوزیشن جماعتیں متحد ہوتی ہیں تو دیگر کچھ جماعتیں اپوزیشن کا ساتھ دے سکتی ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ الیکشن میں جس طرح ن لیگ کے ہاتھ پیر باندھ کر پی ٹی آئی کو ایڈوانٹج دیا گیایہ سیاسی تاریخ کا سیاہ باب ہے، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا حتمی پروگرام ایکشن کمیٹی فائنل کرے گی، مختلف جماعتوں کی طرف سے ضمنی انتخابات مل کر لڑنے کی بھی تجویز آئی ہے، جمہوریت اور الیکشن کے ساتھ مذاق کو منطقی انجام تک لے جانے کیلئے سب متفق ہیں۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ انتخابات میں بدترین دھا ند لی ہوئی ہے، ہمارے پولنگ ایجنٹ باہر نکالے گئے،نتائج 70, 70 گھنٹے تاخیر سے آئے، ابھی بھی مختلف جگہوں سے بیلٹ پیپرز نکل رہے ہیں، لیاری کے فارم 45 ابھی تک نہیں دیئے گئے ہیں، پیپلز پارٹی نے تمام جماعتوں کو پارلیمنٹ میں آنے پر قائل کیا،پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موثر احتجاج کریں گے، آئندہ حکومت کو واک اوور دینے کے بجائے مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، اپوزیشن میں اکثریتی جماعت ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کا امیدوار کھڑا کرنا ن لیگ کا حق ہے، چیئرمین سینیٹ کو ہٹا کر نیا چیئرمین سینیٹ لانے کی ابھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ سینئر تجزیہ کار طلعت حسین نے کہا کہ اپوزیشن وفاق اور پنجاب میں کوئی بڑا اپ سیٹ نہیں کرسکے گی، اپوزیشن اتحاد کی اہمیت حکومت کے قیام کے بعد معاملات کے حوالے سے ہوگی،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان لڑائی ختم ہوجانا اہم پیشرفت ہے، پہلے غلام ایک سمت میں جایا کرتے تھے اب آزاد ایک ہی جماعت کی طرف جارہے ہیں، انتخابات سے قبل تیاریاں نمبر پورا کرنے کیلئے ہی ہوئی تھیں، اپوزیشن کے پاس وفاق کی طرح پنجاب میں بھی نمبرز نہیں ہیں، پنجاب میں پی ٹی آئی کی اندرونی لڑائی زیادہ اہم ہے، پی ٹی آئی میں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے درمیان واضح گروپنگ نظر آرہی ہے۔ ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے کہا کہ ہمیں پتا تھا کہ ہم جو کاز لے کر آگے بڑھ رہے ہیں اس میں ہمارے ساتھ کیا ہوگا ،نواز شریف کو وزارت عظمیٰ چاہئے ہوتی تو اس کے پیچھے وزارتِ عظمیٰ لے کر پھرتے رہے ہیں، نواز شریف لندن جاتے یا رائیونڈ آتے ان کے پیچھے ہوتے تھے،نواز شریف عوام کے حق کیلئے نہ لڑتے تو وزارت عظمیٰ 2023ء تک ان کے پاس سے نہ جاتی، نواز شریف کی نااہلی اور ن لیگ کی حکومت کا خاتمہ صرف اسٹینڈ لینے کی وجہ سے ہوا۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ میں کوئی عاد ی مجرم نہیں ہوں، مجھے تو آج تک اپنے کسی مخالف کی طرف سے نوٹس نہیں ہوا، پارلیمنٹ میں کبھی میرے الفاظ حذف نہیں ہوئے، اپنے خلاف فیصلے پر اپیل میں جاؤں گا امید ہے انصاف ملے گا، ہم اداروں کے وقار میں اضافہ چاہتے ہیں لیکن سب سے پہلے پارلیمان اور ووٹر کے وقار میں اضافہ چاہتے ہیں، ہم اپنے موقف پر ڈٹے رہیں گے، قانونی و سیاسی جنگ نواز شریف کے سنگ رہ کر لڑی جائے گی، صرف سیاست میں ہی نہیں تاریخ میں بھی زندہ رہنا ہوتا ہے، ہم تاریخ میں صحیح جگہ پر نواز شریف کے پیچھے کھڑے ہیں، نواز شریف تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے لوگ ان کی بات یاد کریں گے، ہم پاکستان اور بیس کروڑ عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، اپنی ذات کی بات ہوتی تو سیٹیں اور وزارتیں کوئی مسئلہ نہیں تھا، ن لیگ کی حکومت اور نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کئی برسوں تک ہماے پاس رہتی۔ نمائندہ جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ الیکشن کی رات چودہ گھنٹے میں نے بطور رپورٹر الیکشن کمیشن میں گزارے، پہلا رزلٹ آٹھ بج کر بیس منٹ پر آیا جبکہ رات کے تین بجے تک نتائج آتے رہے، انتیس فیصد نتائج آنے کے بعد رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم نے کام کرنا تقریباً بند کردیا، الیکشن کمیشن کے اہلکاروں میں آر ٹی ایس بند ہونے پر کافی پریشانی پائی جاتی تھی، چیف الیکشن کمشنر نے پہلا نتیجہ چار بج کر بیس منٹ پر اناؤنس کیا، انتخابات کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ آٹھ گھنٹے بعد پہلا نتیجہ آیا، آر ٹی سسٹم رات چار بجے سے صبح سات بجے تک بالکل بیٹھ گیا اس پر کوئی رزلٹ نہیں آرہے تھے، الیکشن کمیشن کے اہلکاروں کو کافی اضلاع سے شکایات موصول ہوئیں کہ بہت سے پریزائیڈنگ افسران نے ابھی تک ریٹرننگ آفیسر کو رپورٹ نہیں کی ہے، ساڑھے سات بجے الیکشن کمیشن کے اہلکاروں نے اس پر میٹنگ کی، 70 شہروں میں انٹرنیٹ کی کنیکٹیویٹی نہیں تھی جبکہ یہ بہت ضروری تھا تاکہ پریز ائیڈ نگ افسران اس سسٹم پر فارم 45 لوڈ کرسکیں، چوبیس گھنٹے تک 49فیصد نتائج آئے اور اس کے بعد یہ سسٹم مکمل طور پر ناکام ہوگیا، ابتدائی طور پر پتا چلا کہ اس سسٹم کو باقاعدہ ٹیسٹ نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی پریزائیڈنگ افسران کو اس سسٹم کے استعمال کی باقاعدہ تربیت دی گئی، یہی وجہ کہ نتائج میں اتنی زیادہ تاخیر ہوئی جس سے بہت سے سوالات نے جنم لیا کہ آخر اس سسٹم کے ساتھ کیا ہوا۔میزبان شاہز یب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف وفاق میں حکومت سازی کیلئے متحرک ہے، عمران خان کو وزیراعظم بنانے کیلئے پی ٹی آئی رہنما حمایت حاصل کرنے کے مشن میں کافی حد تک کامیاب نظر آتے ہیں، دیگر جماعتیں ایوان میں تحریک انصاف کو مشکل وقت دینے کیلئے ملاقاتیں کررہی ہیں، عمران خان کو وزیراعظم بننے سے روکنے کیلئے بھی حکمت عملی اختیار کرلی گئی ہے، اس حکمت عملی کا ایکشن پلان بنانے کیلئے جمعرات کو ہم خیال جماعتوں کی اے پی سی منعقد ہوئی، ہم خیال جماعتوں نے جیتنے کی نیت سے وزیراعظم کا امیدوار لانے کا فیصلہ کیا۔