• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بارکوڈ لگوا کر چیف جسٹس جعلی دواؤں سے کروڑوں عوام کو چھٹکارا دلائینگے

اسلام آباد (حنیف خالد) وفاقی وزارت صحت کے ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان اور فارماسیوٹیکل انڈسٹری کی ملی بھگت سے دو سالوں میں میڈیسن کے پیکٹوں شیشیوں اور انجکشنوںپر بار کوڈ نہیں لگ سکا دو سال پہلے سابق وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ نے پاکستانی عوام کو جعلی ادویات غیر معیاری ادویات سے چھٹکارا دلانے کیلئے پاکستان میں بننے والی ہر قسم کی ادویات پر بارکوڈ لگانے کی منظوری دے دی تھی مگر اس پر تاحال عملدرآمد فارماسیوٹیکل انڈسٹری نے نہیں کیا نہ ہی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے اپنی قومی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ملک میں بننے والی ادویات پر بارکوڈ لگانے کا سلسلہ شروع کرایا اس کے نتیجے میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری انٹرنیشنل سٹینڈرڈ سے کم معیار کی جو ادویات پاکستان میں بنا کر سالانہ اربوں کھربوں روپے کی فروخت کر رہی ہے وہ ہر سال اربوں روپے کا منافع مسلسل کما رہی ہیں بارکوڈ لگنے سے انہیں اپنی ہر دوائی پر لگے بار کوڈ میں بتانا پڑے گا کہ اس دوائی کے عنصر کیا ہیں مرکب کیا ہیں اس کا فارمولا کیا ہے اس کی کوالٹی اور سٹینڈرڈ عالمی معیار کا ہے یا کہ نہیں بار کوڈ نہ لگنے کے نتیجے میں نہ صرف پاکستان کے اندر جعلی اور دو نمبر دوائیاں تیار کرنے والی فیکٹریاں دھڑا دھڑ مال مارکیٹ میں عموماً اور سرکاری ہسپتالوں میں بالخصوص سپلائی کر رہی ہیں جن کے استعمال سے مریض بہتر ہونے کی بجائے اس کی حالت خراب ہو جاتی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار سے پنجاب کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد بختاوری نے استدعا کی ہے کہ انہوں نے ادویات کی قیمتیں منجمد کرنے کا بلاشبہ مستحسن فیصلہ کیا ہے جو مریضوں ان کے لواحقین کے حق میں ہے لیکن اگر چیف جسٹس آف پاکستان سابقہ کابینہ کا منظور کردہ بار کوڈ ادویات پر لازمی لگانے کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کیلئے ضروری ہدایات جاری کردیں تو پاکستان میں جعلی دو نمبر غیر معیاری ادویات سے پاکستان بھر کے عوام کی جان ہمیشہ کیلئے چھوٹ جائے گی جیسا کہ امریکہ یورپ چین جاپان خلیج کے ممالک مشرق وسطیٰ ایشیائی ریاستوں وغیرہ میں ہے۔
تازہ ترین