ش-ش
یومیہ خرچ سے محروم قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں نے ایشین گیمز کے بائیکاٹ کی دھمکی واپس لےلی ہےلیکن اس کے اثرات گیمز پر مرتب ہوںگے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ ہاکی فیڈریشن کے سربراہ واجبات کی ادائیگی کے لئے جو اقدامات کر رہے ہیں ان کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ کئی ماہ سے واجب الادا الائونس مل جائیں گے۔ بعض سابق کھلاڑیوں کے نزدیک مطالبات پر مبنی پریس کانفرنس خود ہاکی فیڈریشن کے عہدیداروں کے ایما پر کی گئی ہے اور اس کا مقصد رکی ہوئی گرانٹ کا اجرا ہے۔ کراچی میں دوسری مرتبہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی دبائومیں یہ قدم نہیں اٹھایا۔ ہم ٹریننگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قبل ازیںایشین گیمز کے لئے تربیتی کیمپ میں شریک قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر انہیں ڈیلی الاؤنسز ادا نہیں کیے گئے تو وہ ایشین گیمز کا بائیکاٹ کردیں گے۔
ٹیم نے اپنے اس فیصلے سے ٹیم مینجمنٹ کو آگاہ کردیا تھا۔ ٹیم کے کپتان رضوان سینئر نے کراچی میں ایشین گیمز کے لیے ٹیم کے اعلان کے فوراً بعد ساتھی کھلاڑیوں کی موجودگی میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہاکی فیڈریشن کی جانب سے انہیں پچھلے کئی ماہ سے ڈیلی الاؤنسز ادا نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے وہ ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔اس کے باوجود وہ اب تک صبر کرتے آئے ہیں حکومت کواب سوچنا چاہیے کہ تمام کھلاڑی ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔ فی کھلاڑی یہ رقم آٹھ لاکھ روپے بنتی ہے۔ اگر ان کے ڈیلی الاؤنسز ایشین گیمز سے پہلے ادا نہیں کیے گئے تو وہ ان کھیلوں میں حصہ نہیں لیں گے اور ان کے اس اقدام کو کسی طور بغاوت کا نام نہ دیا جائے۔ اس موقع پر موجود ٹیم کے دیگر دو کھلاڑیوں عمران بٹ اور شفقت رسول کا کہنا تھا کہ تمام کھلاڑی اس بارے میں متفقہ سوچ رکھتے ہیں۔عمران بٹ نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ کھلاڑیوں کو ان کے حق سے محروم نہ رکھے۔
اگر کھلاڑیوں کو ان کے واجبات کی ادائیگی نہیں ہوتی تو وہ کس طرح گزر بسر کر سکتے ہیں۔شفقت رسول کا کہنا ہے کہ ایک جانب کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنسز سے محروم رکھا گیا ہے تو دوسری جانب ٹیم میں شامل پی آئی اے سے تعلق رکھنے والے تین کھلاڑیوں کی تنخواہیں بھی رکی ہوئی ہیں۔ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری شہباز احمد نے کہا تھاکہ ڈیلی الاؤنسز کھلاڑیوں کا حق ہے جو انہیں ملنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن کے لیے منظور کردہ بیس کروڑ روپے کی گرانٹ نگراں حکومت نے روک دی ہے جس کی وجہ سے کھلاڑیوں کے واجبات اور دیگر ادائیگیوں میں فیڈریشن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر ( ریٹائرڈ ) خالد سجاد کھوکھر نے ایک بیان میں کھلاڑیوں کو یقین دلایا ہے کہ تمام کھلاڑیوں کو ان کے الاؤنسز ہر قیمت پر ایشین گیمز سے قبل ادا کردئیے جائیں گے۔ایشین گیمز 18اگست سے انڈونیشیا کے شہر جکارتا میں شروع ہونے والے ہیں۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ایک جانب پاکستان ہاکی فیڈریشن سینئر کھلاڑیوں کو ان کے الاؤنسز ادا کرنے میں مشکلات سے دوچار ہے اور دوسری جانب اس نے حال ہی میں جونیئر ٹیم کو کینیڈا کے دورے پر بھیجا تھا۔یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن مالی مشکلات کے سبب پاکستانی ہاکی ٹیم کے غیرملکی کوچ رولینٹ آلٹمینز کو ان کی تنخواہ ادا کرپارہی ہے یا نہیں۔مالی مشکلات کا شکار ہاکی فیڈریشن کو ڈویلپمنٹ سکواڈ کے نام پر کھلاڑیوں کو کینیڈا بھجوانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ ہاکی فیڈریشن کو حکومت سے 50کروڑ روپے سے زائد گرانٹ مل چکی ہے۔
ظفر اللہ جمالی کے دور صدارت میں بھی ایک ٹیم منیجر قومی ٹیم کو لے کر کینیا چلے گئے تھے اور اسے تربیتی دورے کا نام دیا گیا بعد ازاں انکشاف ہوا کہ ٹیم منیجر کے سسرال کینیا میں مقیم ہیں۔فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو ورغلایا جا رہا ہے، کھلاڑیوں کا حق مانگنا جائز ہے۔ بظاہر تو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ فیڈریشن اپنے غیرضروری اخراجات چھپانے کےلئے کھلاڑیوں کا یومیہ الاؤنس روک کر انہیں ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔