کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 8کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔
4 ہزار فٹ گہرائی میں پھنسے 5مزدوروں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیوں کے دوران 8سے 10ریسکیو اہلکار بے ہوش ہو گئے جس کے بعد امدادی کارروائیاں روک دی گئیں، کان میں پھنسے مزدوروں کا تعلق سوات، شانگلہ اور دیر سے ہے۔
کوئٹہ کے نواح میں تقریباً 30کلو میٹر کے فاصلے پر واقع علاقہ سنجدی میں گزشتہ رات ایک کوئلہ کان اچانک میتھین گیس کے دھماکے سے بیٹھ گئی تھی جس کےنتیجے میں کان میں موجود 13کانکن پھنس گئے تھے۔
کان حادثے کے بعد مائنز ریسکیو اور انتظامیہ کی ٹیمیں متاثرہ کان پہنچ گئیں جنہوں نے ریسکیو کا کام شروع کر دیا، تاہم زیادہ وقت گزر جانے کے باعث کانکنوں کو زندہ نہیں نکالا جاسکا۔
چیف مائنز انسپکٹر افتخاراحمد کے مطابق 13میں سے 8کانکنوں کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں اور اب بھی 5کانکن کان میں موجود ہیں، جنہیں ریسکیو کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
چیف مائنز انسپکٹر کے مطابق کانکنوں کے زندہ حالت میں نکالے جانے کے امکانات بہت کم ہیں۔
ان کا کہنا مزید کہنا ہے کہ کان حادثے کی وجوہات کا تعین کیا جائے گا اور اس حوالے سے زمہ داروں کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی، متاثرہ کان نجی کوئلہ کمپنی کی زیر ملکیت ہے۔