اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے وفاقی دارالحکومت میں واقع سوئمنگ پول کے پلاٹ پر پلازہ کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران معاملہ کی جانچ پرکھ کیلئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے زیر نگرانی کمیشن قائم کر دیا ہے جبکہ چیف جسٹس میا ں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ لوگوں کی سہولت کے لیے مختص پلاٹوں کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے ،سی ڈی اے پیسہ بنانے کا ادارہ نہیں ہے سوئمنگ پول کے پلاٹ کو پیسہ لیکر تبدیل کیسے کردیا گیاہے ؟ مل ملا کر سارے کام ہوجاتے ہیں، کمیونٹی پلاٹ پر دکانیں کیسے بن گئیں ؟سوئمنگ پول کے اردگرد بھی دکانیں بنادی گئیں ہیں، لاہور میں قذافی اسٹڈیم کے اردگرد بھی ایسی ہی دکانیں بنا دی گئی ہیں، جو غیر قانونی تعمیرات کے زمرہ میں آتی ہیں، خود ہی گرادیں،کیوں نہ دکانوں سے وصول کیا گیا کرایہ واپس لینے کا حکم جاری کیا جائے ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز کیس کی سماعت کی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سوئمنگ پول کے پلاٹ د کانیں اورکثیرالمنزلہ عمارت بنا دی گئی سارے کام مل ملا کر ہو تے ہیں ۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ نیچے د کانیں اور بلڈنگ بنا کر چھت پر سوئمنگ پول بھی بنا دیا گیا ہے، اس پر سی ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ پلاٹ کی حیثیت کو تبدیل نہیں کیا گیا ہے ،جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ سوئمنگ پول کے اردگرد بنی دکانیں غیر قانونی ہیں،چاہیے یہ تھا سوئمنگ پول کیساتھ مزید سہولت دی جاتی ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھیج کر جگہ کا معائنہ کروا لیتے ہیں،بعد ازاں فاضل عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی ۔