• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیرجانبداری برقرار اچھی قانون سازی کیلئے ممبران بہتر ماحول دینگے، اسد قیصر

اسلام آباد (نمائندہ جنگ،آن لائن،اے پی پی) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے منتخب ہونے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ سپیکر کے عہدے کے وقار کو بحال رکھیں گے اور ایوان کو چلانے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دیں گے بطور سپیکر اپنی غیرجانبداری برقرار رکھوں گا اور اچھی قانون سازی کیلئے ممبران اسمبلی کو اچھا ماحول فراہم کیا جائے گا۔ سپیکر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اسد قیصر نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ کوشش کروں گا کہ مجھ سے وابستہ کی گئی توقعات پر پورا اتروں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنماء مرتضیٰ عباسی نے کہا کہ پارلیمانی روایات کو برقرار رکھنے کیلئے تعاون کریں گے تاہم سپیکر پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں کو ایک نظر سے دیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو بکتر بند گاڑی میں عدالت لے جانا عوامی نمائندوں کی توہین ہے تمام ممبران اپنے عزت و وقار کی بحالی کیلئے متحد ہوجائیں۔نواز شریف سے جس طرح سلوک ہورہا ہے اس طرح کا سلوک تو بھارتی فوج کشمیریوں سے بھی نہیں کررہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم دوسری طرف بیٹھے لوگوں کی شکست کو سمجھتے ہیں۔اختر مینگل نے کہا کہ ایوان میں ماحول دیکھ کر دکھ ہوا ہے بلوچستان سے حقوق کیلئے جدوجہد بھی جاری رکھیں گے اور بلوچستان کیلئے جو وعدے کئے گئے ہیں ان پر عملدرآمد کرائیں گے۔ شاہ زین بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں گیس کے وافر ذخائر موجود ہیں لیکن بلوچی آج بھی لکڑی جلاتے ہیں ایم کیو ایم کے خالد صدیقی نے کہا کہ عوام کے حقوق واپس کرنا ہوں گے جبکہ عبدالواسع نے بھی نئے سپیکر کو مبارکباد دی۔ سابق سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ میں نے جعلی سپیکرکی آوازیں سنی، میرا نام لے کر کہا گیا کہ ہم نہیں مانتے لیکن ایک بار بھی میری پیشانی پر بل نہیں آیا۔سیاسی اختلاف ضرور ہوسکتا ہے لیکن میں ایسے الفاظ کبھی استعمال نہیں کروں گا جس سے آپ کا یا آپ کی سیٹ کا تقدس پامال ہو۔اس دوران پارٹی صدر میاں شہباز شریف خاموشی سے اپنی نشست پر بیٹھے رہے۔ جبکہ سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ حکومت اپوزیشن نے مل کر ایوان چلانا ہے۔ ایک گاڑی کے پہیے ہیں صبر و تحمل ضروری ہے۔نومنتخب ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ میں عمران خان کا شکریہ ادا کرتاہوں جنھوں نے مجھے پر اعتماد کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر منتخب کرایاحالانکہ میں پہلی مرتبہ منتخب ہو کر آیا ہوں۔میرا تعلق اْس بلوچستان سے ہے جہاں عوام کو پینے کا صاف پانی علاج کیلئے سہولیات تک میسر نہیں ہیں۔جہاں انتخابات کے دوران 161سے زائد افراد دہشتگردی کا شکار ہوئے الیکشن والے دن میرے حلقے میں ہونے والے خود کش حملے میں 31افراد شہید ہوئے لیکن میں بلوچستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جنھوں نے اس سب کے باوجود اپنا قیمتی ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے دشمن کے منصوبوں کا خاک میں ملا دیا۔ہم نے ناراض بلوچوں کو منانا اور قومی دھارے میں شامل کرنا ہے۔نئی حکومت بلوچستان میں نئے و جدید ہسپتال بنانے کے ساتھ فیکٹریاں لگا کر روزگار بھی فراہم کرے گی۔حقوق دیکر نیا بلوچستان بنایا جائے گا۔مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے ایم ایم اے کے اْمیدوار برائے ڈپٹی سپیکر اسد محمود نے کہاکہ ہم ان انتخابات اور نتائج تسلیم نہیں کرتے ہیں لیکن جمہوری عمل کو جاری رکھنے کیلئے ان میں حصہ لیا۔فہمیدہ مرزانےکہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے آج ایوان کے اندر ماحول اچھا نہیں تھا۔ایوان کے اندر اور باہر بہت سی ایسی شخصیات ہیں جو اداروں سے زیادہ طاقتور ہیں۔

تازہ ترین