• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھر بھلے سے کتنے ہی خوبصورت بنالیے جائیں لیکن دوران تعمیر اگر آپ نے دروازوں اور کھڑکیوں کا انتخاب اور ان کی تنصیب میں دانشمندی کا مظاہر ہ نہ کیا تو یہ آپ کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتاہے۔ ممکن ہے کہ آپ کا منتخب کردہ دروازہ دلکش و نایا ب ہو لیکن کیا وہ اتنی گنجائش رکھتا ہے کہ اس کے اندر سے ضروری سامان بآسانی گزر جائے۔ یہی معاملہ کھڑکیوں کا بھی ہے، کھڑکیاں گرچہ خوبصورت اور ٹرینڈی ہوں مگریہ ہوا کی آمد رفت میں کام نہ آئیں، تو پھر ان کا بنیادی مقصد ختم ہوجاتا ہے۔ اسی لیے گھر کی نقشہ سازی میں کمروں، باتھ رومز ، کچن وغیرہ کے محل وقوع کے ساتھ ساتھ دروازوں اور کھڑکیوں کا صحیح انتخاب بہت معنی رکھتاہے۔ کیونکہ ایک بار آپ نے دروازے اور کھڑکیاں لگوالیں تو بعد میں اس میںردّوبدل کرنا بہت مشکل ہو جاتاہے۔

کھڑکیاں بنوانے کا مقصد گھر کے اندر قدرتی روشنی اور تازہ ہوا کا حصول ہوتا ہے تاکہ گھر کی فضا بوجھل اور بند کمروں میں مخصوص قسم کی بو نہ ہو۔ دن بھر روشنی کی موجودگی مزاج میں خوشگوار احساس لاتی ہے اور ہوا کے گزر سےماحول تروتازہ محسوس ہوتا ہے، جو آنے والے مہمانوں پر بھی اچھا تاثرڈالتا ہے۔ اس کے علاوہ کھڑکیاں بنوانے کے اور بھی کئی فوائد دیکھنے میں آتے ہیں اور اس کی اہمیت بہت واضح طور پر دیکھی جاتی ہے۔ آجکل لوگ ہلکی پھلکی اور ہوا دار کھڑکیاں پسند کرتے ہیں اور ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ شیشے والی بڑی بڑی کھڑکیاں ضرور ہوں مگر جگہ کی مناسبت سے۔ بچوں والے گھرمیں حفاظت کے پیشِ نظر شیشے کی کھڑکیوں کے ساتھ احتیاطاً لوہے کی ہلکی جالیاں لگوا لی جاتی ہیں۔ اگر دیواریں کم چوڑی ہوں تو بعض دفعہ روشن دان سے بھی کام چلایا جاتا ہے۔ بڑی کھڑکیوں کے لیے عموماً سلائڈنگ شیشے ہوتے ہیں تاکہ کمرہ روشن ہواور تازہ ہوا فضا کو خوشگوار بناد ے۔

عام طورپر ایسی کھڑکیاں بنوائی جاتی ہیں جوباہر کی طرف کھلتی ہیںاور ان پر اندر کی طرف سے پردے ڈالے جاتے ہیں،مگر عموماً کھڑکیوں میں دو طرح کے پٹ ہوتے ہیں،ایک شیشے کے اور دوسرے جالی کے۔ جالی کے پٹ پر بھی پردے لگائے جاتے ہیں،جن کو بلائنڈز(Blinds) کہا جاتا ہے۔ 

کمرے میں موجود دروازوں اور کھڑکیوں کو آسانی سے نہیں بدلا جاسکتا لیکن ان میں مناسب قسم کے پردے ڈال کر کمرے کے سائز میں خاطر خواہ فرق پیدا کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر چھوٹے سائز کے کمرے میں دیوار کے رنگ کے پردے ڈال کر وسعت کا احساس پیدا کیا جاسکتا ہے جبکہ کمرہ اگر بہت بڑا ہے تو وہاں پردوں کی درجہ بندی کی مدد سے کمرے کی وسعت میں توازن پیدا کیا جاسکتا ہے۔

جہاں تک دروازوں کی بات ہے تو کمرے سے باہر برآمدے یا صحن میں کھلنے والے دروازوں کے بھی دو طرح کے پٹ ہوتے ہیں ایک شیشے والے اور دوسرے جالی کے لیکن درمیانی دروازہ ایک پٹ کا بھی ہوسکتا ہے۔ دروازے جس طرف کھلتے ہیں اس طرف کافی جگہ گھیرتے ہیں، اس مسئلہ کوسلائڈنگ ڈور سے حل کیا جاسکتاہے۔ سلائڈنگ ڈور شیشے یا نیم شیشے کے ہوں تو بہتر ہے ورنہ لکڑی اور المونیم کے دروازے بھی سلائڈ کر سکتےہیں۔

اندرونی دروازے گھر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتےہیں، جیسے باورچی خانہ، باتھ روم، دیوان خانہ، خوابگاہ، کھانے کا کمرہ، ڈریسنگ اور ڈرائنگ روم، بچوں کا کمرہ، یہاں تک کہ گودام اور چھت تک میں دروازے کااستعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ گھر کے اندر کوئی بھی ایسی جگہ جسے بند کرنے یا حفاظت فراہم کرنے کا ارادہ ہو، اس کے لیےاندرونی دروازے کا استعمال کیا جاتا ہے۔

لکڑی کے علاوہ اندرونی دروازے اسٹیل، المونیم، لوہے اور شیشے کے بھی ہوسکتے ہیں۔ لیکن لکڑی پائیداری کی سب سے بڑی مثال ہونے کی وجہ سے زیادہ مقبول مواد مانی جاتی ہے۔ آپ اگر چاہیں تو جگہ کی مناسبت سے دیگر مواد کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں، جیسے خوابگاہ میں المونیم کا دروازہ ایک اچھا انتخاب ثابت ہوگا، اسی طرح دیوان خانے میں شیشے کا دروازہ بہترین اور پُرکشش محسوس ہوگا۔ اگر باتھ روم کی بات کی جائے تو اس کے لیے لکڑی کا دروازہ انتہائی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ اندرونی دروازوں کا سائز جگہ کی مناسبت سےہوتا ہے، جیسے بچوں کے کمرے کے دروازے کو بچوں کے حساب سے کچھ مختلف اور منفرد بنایا جاتا ہے۔ اکثر لوگ اپنے دیوان خانے کے دروازے کو وسیع اور بڑا بنانا پسند کرتے ہیں اور اسی لیے اس کے ڈیزائن پر بھی خاص توجہ دیتے ہیں۔ اندرونی دروازے کسی بھی جگہ قیمتی سامان کو تحفظ فراہم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیںاور آپ اپنے گھر میں بلاخوف و خطرکوئی بھی قیمتی سامان رکھ سکتے ہیں۔

تازہ ترین