کراچی (ٹی وی رپورٹ)تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان نے قومی اسمبلی میں مفاہمت پر مبنی تقریر کرنا تھی مگر ن لیگ نے انہیں تقریرکرنے کا موقع نہیں دیا‘ہم وفاق کو مضبوط کریں گے اورچھوٹے صوبوں کو اپنائیت دیں گے ‘ ہم اپوزیشن کے تینوں دھڑوں کی طرف مفاہمت کا ہاتھ بڑھانا چاہتے ہیں، تمام جماعتوں کے تعاون سے نیا پاکستان بنا ئیں گے، خندہ پیشانی سے تنقید سنیں گے اور تنقید میں تعمیری پہلو کو اپنی پالیسی کا حصہ بنائیں گے ‘ آئینی ذمہ داری پوری ہوئی اور ایوان نے اپنا وزیراعظم منتخب کرلیا اور اس وزیر اعظم کو منتخب کیا جس پر پاکستان کی عوام کو اعتماد تھا اس وزیر اعظم کو منتخب کیا جس سے پا کستا ن کے لوگوں نے اپنا مستقبل وابستہ کیا ہوا ہے ۔ عوام نے بارہا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو مواقع دیئے آزمایا اور پھر وہ وقت آیا جب پاکستان کی عوام اس بات پر قائل ہوئی کہ یہ دونوں جماعتیں ان کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکیں تو انہوں نے امید کا ایک نیا دیا روشن کیا اور اس دیئے کا نام ہے تحریک انصاف اور عمران خان ۔ وہ جمعہ کی شام کو قومی اسمبلی میں عمران خان کے بطور وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اسمبلی اراکین سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے دھاندلی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن کے ساتھیوں کا حافظہ کمزور ہوگیا ہے تو میں انہیں یاد دہانی کرانا چاہتا ہوں 2013 میں چار حلقوں کے کھولنے کا مطالبہ او راس کی نامنظوری کے بعد جو ہم نے مسلسل ایک سال تک جدوجہد کی ، سپریم کورٹ میں ایڑیا رگڑیں اور اپنا پرامن جمہوری احتجاج ریکارڈ کروایا جو آج بھی تاریخ کا حصہ ہے اور اسی نے پاکستان کی تاریخ کا رخ بدل کر رکھ دیا ۔ الیکشن بھی ہوگئے اور پاکستان کی عوام نے اپنا فیصلہ دیدیا جس کی بنا پر آج عمران خان پاکستان کے 22 ویں منتخب وزیراعظم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے یہ قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر لگی ہے جو میرے لیڈر (عمران خان ) کا ہیرو ہے جس کو وہ اپنا تصور پاکستان کہتے ہیں ۔ قائداعظم کے اصولوں اور علامہ اقبال کی سیاسی فلسفے کے مجموعے کو لے کر ہمیں ایک نیا پاکستان بنانا ہے ۔ انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ انہوں نے عمران خان کو آج تقریر نہیں کرنے دی کیونکہ آج عمران خان اپنی تقریر میں ایوان کو وہ تقدس اور احترام دینا چاہتے تھے جو ان لوگوں میں سننے کا حوصلہ نہ تھا کاش ان میں حوصلہ ہوتا ۔ آج عمران خان اپنے آپ کو سب سے پہلے بطور لیڈر آف دی ہاؤس احتساب کے لئے پیش کرنا چاہ رہے تھے میں شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ انہوں نے آج اپنا جو احتجا ج ریکارڈ کرانا تھا وہ کرادیا ، نعرے لگانے تھے لگادیئے ہمار ے اور ان کے درمیان طے ہوا تھا کہ ان کے لوگ آرام سے بیٹھیں گے ، تحریک ا نصاف کے لوگ بھی اپنی سیٹوں پر بیٹھ جائیں گے اور پھر لیڈر آف دی ہاؤس کو اپنا مدعا بیان کرنے کا موقع دیں گے۔مجھ سے پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے اتفاق کیا کہ ہم اس ایوان کا تقدس بحال کرنے کے لئے پرامن ماحول بنانے پر رضا مند ہیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم نے تو ان کے کہے کی تعمیل کی مگرن لیگ نہ کرسکی ۔ انہوں نے ایم ایم اے کے اراکین کا شکریہ ادا کیا کہ ان کا رویہ انتہائی بہتر تھا جبکہ آج وعدہ خلافی کی تو پاکستان مسلم لیگ ن نے کی ۔