عبدالاحد حقانی
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:’’ اللہ تعالیٰ کا پہلا گھر جو لوگوں (کے عبادت کرنے) کے لیے مقرر کیا گیا۔وہ وہی ہے جو مکے میں ہے، جو تمام جہانوں کے لیے برکت اور ہدایت والا ہے۔ اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں،جن میں سے ایک ابراہیمؑ کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے۔جو شخص اس (مبارک) گھر میں داخل ہوا، اس نے امن پا لیا۔ لوگوں پر اللہ کا حق(یعنی فرض) ہے کہ جو اس گھر تک جانے کی استظاعت رکھے،وہ اس کا حج کرے، اورجو کوئی کفر کرے( یعنی اس حکم کی تعمیل باوجود استطاعت کے نہ کرے) تو اللہ بھی (اس سے بلکہ) تمام اہل عالم سے بے پروا ہے۔(سورۂ آل عمران)
اسلام کے نظام عبادت میں حج بنیادی اہمیت اور انفرادیت کا حامل ہے۔یہ اسلام کا ایک عظیم رکن ہی نہیں،بلکہ اخلاقی، معاشرتی، اقتصادی، سیاسی قومی ملّی زندگی کے ہر رخ اور ہر پہلو پر حاوی اور مسلمانوں کی عالم گیر بین الاقوامی حیثیت کا سب سے بلند مینار ہے۔یہ عالم اسلام کی یگانگت،اتحاد اور مساوات کا ایک بہترین مظہر بھی ہے۔ حج اسلام کا بنیادی رکن ، فرض عبادت اور دینِ اسلام کی جملہ اہم عبادات کا مجموعہ ہے، جس کے لئے مسلمان بیت اللہ پہنچ کر مخصوص اعمال اور عبادات بجالاتےہیں۔اسلام ایک مکمل دین ہے، جس میںعبادات، معاملات ، حقوق و فرائض ، اقتصاد و معیشت اور تعلیم و معاشرت کا بھرپور سلسلہ اپنی تمام تر تاب ناکیوں سمیت میسرہے۔اسلام میں عبادت کاتصور بہت وسعت لئے ہوئے ہے۔ اس میں حقوق اللہ اور حقوق العباد کی تقسیم ہے۔انفرادی اوراجتماعی عبادت بھی ہے۔اسلام کے نظام عبادات( حقوق اللہ ) اور نظم ِ معاملات (حقوق العباد ) میں بنیادی نکات ہی سلامتی ، خیر خواہی ، محبت واخوت اور امن وسکون کا فروغ ہے،تاکہ انسان حقیقت میں اس فانی دُنیا میں اللہ کا نائب بن کر زندگی بسر کر سکے۔اسلام نے مسلمانوں کوایثار ،اخوت ،ا تحاد و اتفاق اور خیر خواہی کو اپنے نظام میں ایک روشن مقام دیا ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا" جس نے اللہ کے لئے محبت کی اور اللہ کے لئے(اس کے نافرمانوں سے) دُشمنی کی اُس نے اپنے ایمان کو مکمل کر لیا۔"
اسلام کی زریں تعلیمات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔اس کی عزت اوراس کے جان و مال کاتحفظ اس کا دینی فریضہ ہے۔اس کے دُکھ درد میںشریک ہونااس کے لئے ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔مسلمانوں نے ان تعلیمات پرعمل پیراہوکر عالم انسانیت کو ایک بہترین اسلامی معاشرے سے آشنا کیا۔ ہمیں آج بھی ان تعلیمات پرپہلے سے کہیںزیادہ عمل کی ضرورت ہے۔ اسلام میں انسانی تعلیم و تربیت کی اسی کیفیت کا، فریضۂ حج بھرپور عکاسی کرتا دکھائی دیتا ہے۔اسلام ہی وہ واحد دین ہے جس نے اپنے پیروکاروںپر ایسی عبادات لازم کی ہیں جوانہیںاہتمام کے ساتھ یہ یاد دلاتی رہتی ہیں کہ
اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمیؐ
اسلامی عبادات میں حج ایک ایسا فریضہ ہے جو مسلمانوں کو ضربِ کلیمی سکھاتا ہے۔ذرا اس نقشے کوتھوڑی دیر کےلیے نگاہ تصور کے سامنے لے آئیے۔ ہر ملک، ہر علاقے اور ہر خطۂ زمین کے لوگ اللہ کے گھر پہنچ رہے ہیں۔ کوئی گورا ہے ،کوئی کالا، کسی کی زبان انگریزی ہے ،کسی کی عربی ، کوئی چینی بولتا ہے تو دوسرا اردو، پشتو ، بنگالی وغیرہ ، اپنے علاقوں میںیہ جوبھی لباس پہنتے ہوں، مگراب سب کے سب بے سلی چادروں میں ملبوس ہیں۔ اپنے علاقوں میں یہ جوبھی زبان بولتے ہوں، مگر یہاں ان کی زبانوں پر ’’لبیک اللّٰھم لبیک ‘‘کے ترانے ہیں۔ وطن کے اعتبار سے یہ جہاں کے بھی باشندے ہوں، مگر ان سب کا مرکز ان کا نقطہ اجتماع، ان کا قبلہ ایک اور صرف ایک ہے اور وہ اللہ کا گھر ہے۔ یوں مسلمانوںکو ہر سال حج میں یہ سبق یاد دلایاجاتا ہے کہ رنگ ونسل، زبان اور وطن سے قومیں تشکیل نہیں پاتیں۔ اصل تعلق اللہ کے دین کا تعلق ہے تمہیں ان امتیازاتِ باطلہ کے چکر میں ہر گز مبتلا نہیں ہونا چاہئے اور بقول اقبال:
بتانِ رنگ و بو کو توڑ کر توملت میں گم ہو جا
نہ تورانی رہے باقی ، نہ ایرانی، نہ افغانی
حج کی عبادت دنیا بھر کے مسلمانوں کو سال کے سال یہ مواقع بھی بہم پہنچاتی ہے کہ وہ ہر علاقے اور ہر خطہ زمین سے کھنچ کر اور ایک مقام پر جمع ہو کر اپنے مسائل اورمشکلات کا جائزہ لیں اور انہیں دور کرنے کے طریقے سوچیں۔ جس کا خاطرخواہ فائدہ بد قسمتی سے ہم ابھی تک نہیں اٹھا سکے کہ جو حقیقت میں حج کے عالمی اجتماع کی روح ہے، ہمیں ملت اسلامیہ کی برتری کے لئے حج کو وسیلہ بنانے کی فکر کرنی چاہئے۔
اسلام ایک ایسا ہمہ گیر اور جامع نظریۂ حیات ہے، جس نے معاشرے کے ہر فرد کے فرائض و حقوق کاتعین کیا ہے اور دونوں میں توازن پیدا کیا ہے۔ہم سب جانتے ہیں کہ اسلام کے پانچ ارکان ہیں،رکن ستون کوکہتے ہیں۔ گویا اسلام کی چھت جن پانچ ستونوں پر قائم ہے، وہ کلمہ طیبہ،نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ ہیں۔عبادات کاایک مقصد انسان کے اخلاق حسنہ کی تربیت اور تکمیل ہے ۔قرآن پاک میں یہ نکتہ ہرجگہ نمایاں طریقے سے واضح کر دیا گیا ہے ۔ چناںچہ نما زکا ایک فائدہ یہ بتایا گیا ہے کہ وہ بری باتوں سے باز رکھتی ہے۔روزے کی نسبت بتایا گیاہے کہ وہ تقویٰ کی تعلیم دیتا ہے۔ زکوٰۃ سرتا پا انسانی ہمدردی اور غمخواری کا سبق ہے۔ دیکھاجائے تو حج وہ عبادت ہے جوان سب عبادتوں کی جامع ہے اورا س میں وہ تمام خصوصیات سمٹ آئی ہیںجودوسری تمام عبادات میں بطورِروح کارفرما ہیں۔ اس پہلو سے دیکھا جائے تو اسلام میں یہ ایک ایسا تعلیمی اور تربیتی سلسلہ ہے جو ہر انسان کی پوری زندگی تک جاری رہتا ہے۔یہ اصلاحِ امت اور عالمی اسلامی نظم کے قیام کا نقطۂ آغاز ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس عظیم الشان عبادت کے اہتمام کے حوالے سے خالق دوجہاں نے حضرت ابرہیم ؑکو حکم دیا کہ لوگوں کے درمیان حج کا اعلان کریں اور انہیں ایک مقام اور ایک ہی وقت میں ایک عبادت کرنے کی دعوت دیں۔ اس عمل سے مسلمانوں کی اجتماعی قوت کا اظہار اور اتفاق و اتحاد باہمی کا شعور بھی اُجاگر کرنا ہے ۔حج کا ایک اورمقصد حجاج کو اس مخصوص تاریخی اور روحانی ماحول سے واقفیت کرانا ہے جس میں رہتے ہوئے نبی اکرمﷺ منصب نبوت کے فرائض اور ذمہ داریوں سے عہدہ بر آہوئے ،تا کہ یہ ماحول مسلمانوںکے فکر و عمل میں ایک روح پھونک سکے اور اس طرح انہیں ایمانی تقویت سے عظمتِ انسانی اور بلندی کا مقام حاصل ہو۔
حج کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کے ادا کرنے کی جگہ و مقام معظم و محترم ہے۔ جہاں تجلیات الٰہی کا نزول ہوتا ہے۔ جسےاللہ نے اس مقصد کے لئے مختص کیا کہ خدا پرستانہ زندگی کے عظیم داعی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دینی عمل کا مرکز بنے۔ جہاں اسلام کی بنیاد پر ملنے والی تاریخ ثبت ہو، جس کے ہر طرف مثالی ربانی انقلاب کے آثار پھیلے ہیں۔یہ دراصل اطاعت و تسلیم ورضاکا عزم اور ترک گناہ کا عہد ہے۔ حج کے موقع پر لاکھوں فرزندان اسلام احرام میں ملبوس عرفات و منیٰ میں جمع ہو کر گناہوں پر شرمسار ہوتے ہوئے ندامت کا اظہار کرتے اور اپنے رب سے رحم و کرم کی بھیگ مانگتے ہیں۔ہدایت انسانی کے کامل ہونے کا نام حج ہے جس کی وسیع برکتیں انسانی حیات پر محیط ہیں۔ یہ لامتناہی باران رحمت مسلمانوں کے درمیان تعاون وہمدردی کے جذبات کو زندہ رکھتی ہے۔
حج کی پر نور عبادت سے لطف اندوز ہونے والے کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کے اوپر ایک طاقت اللہ تعالیٰ کی ہے ،جس کے آگےہر نیک و بد جواب دہ ہونا ہے، لہٰذا اس کے لئے اہم موقع ہوتا ہے کہ وہ اپنی اصلاح کے ساتھ پوری امت کے لئے اللہ سے مدد مانگے۔نیزاس سے اتحاد ومساوات کا سبق ملتا ہے۔حج میں لاکھوں مسلمان مل کر ایک وقت میں یہ مقدس فریضہ ادا کرتے ہیں یوں حج ایک عالمگیر اجتماع اوربیت اللہ ایک لحاظ سے وحدت اسلامی کا مظہر ہے۔