• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


فریضہ حج میں جہاں عازمینِ حج اپنی عبادات میں مصروف ہیں وہیں کعبہ شریف کے غلاف کی تبدیلی بھی عمل میں آگئی ہے۔

مکہ کی ایک فیکٹری میں ماہر کاریگر ہر سال غلاف کعبہ تیار کرتے ہیں اور اس برس بھی ریشم کی سنہری تاروں سے غلاف پر آیات کوکندہ کیاگیا ہے۔

مکہ کے قوم الجود کے علاقے میں قائم فیکٹری کے درجنوں کاریگر وں نے ہر سال غلاف بنانے میں اپنی زندگیوں کا ایک طویل عرصہ گذار دیا ہے۔

مکہ کی ایک فیکٹری میں درجنوں کاریگر جن کی عمریں 40 اور 50 سال کے درمیان ہیں، خانہ کعبہ کے لیے سیاہ کپڑے کا غلاف تیار کرتے ہیں جس پر سونے کی تاروں سے آیات کندہ کی جا تی ہیں۔

یہ غلاف جو کسوہ کہلاتا ہے اسے ریشم اور روئی سے تیار کیا جاتا ہے ۔ہر سال ایک نیا غلاف تیارکیا جاتا ہے اور حج کے موقع پرخانہ کعبہ سے پرانا غلاف اتار کر اس کی جگہ نیا غلاف لے لیتا ہے۔

سن 1962 تک خانہ کعبہ کا غلاف مصر میں تیار کیا جاتا تھا۔اس دور میں غلاف کے لیے سرخ، سبز یا سفید رنگ کا کپڑا بھی استعمال کیا جاتا رہا لیکن اس سے بعد سے غلاف کے لیے ہمیشہ کالے رنگ کے خصوصی کپڑے پر ہی سونے کی تاروں سے قرانی آیات کندہ کی جا رہی ہیں۔

غلاف کی تیاری میں تقریباً 670 کلو ریشم استعمال ہوتا ہے جسے اٹلی سے منگوایا جاتا ہے جبکہ سونے اور چاندی کی تاریں جرمنی سے آتی ہیں۔

غلاف کی لمبائی 50 فٹ اور چوڑائی 35 سے 40 فٹ تک ہوتی ہے جس کی تیاری پر سال تقریباً بیس لاکھ ریال لاگت آتی ہے۔

پرانے غلاف کو خانہ کعبہ سے اتارنے کے بعد ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جاتا ہے اور یہ ٹکڑے اہم شخصیات اور مذہبی تنظیموں میں تبرک کے طور پر بانٹ دیئے جاتے ہیں۔

تازہ ترین