اسلام آباد (اے پی پی/ جنگ نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلےاجلاس میں نومنتخب وزراء و مشیروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وزیراعظم اپنے اور وفاقی کابینہ کے ارکان سے احتساب کا عمل شروع کریں گے، اثاثے قانون اور عوام دونوں کیلئے ظاہر کرینگے، کابینہ اراکین کے سرکاری خرچ پر بیرون ممالک علاج کی سہولت پرپابندی اور غیرملکی دورے محدود کردیے گئے ۔ کابینہ نے احتساب کیلئے شہزاد اکبر کو وزیراعظم کا خصوصی معاون مقرر کردیا ہے۔ وزیراعظم ہاؤس میں اضافی گاڑیوں کے نیلامی کی بھی منظوری دی گئی ہے جبکہ سرکاری املاک کا جائزہ لینے کیلئے دو کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے نواز شریف اور مریم نواز کے نام ای سی ایل میں ڈالنے اور حسن نواز، حسین نواز اور اسحق ڈار کو وطن واپس لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائینگے، لندن فلیٹ کی ملکیت واپس لینے کیلئے برطانوی حکومت سے رابطے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پیر کو وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بارے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت پر سراپا احتجاج ہے، وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدایت کی کہ ہالینڈ کے سفیر کو طلب کر کے اس معاملے پر شدید احتجاج کریں ، وزیراعظم نے اس معاملے پر او آئی سی کو متحرک کرنے کی ہدایت کی ہے، ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے قانون کی بھی خلاف ورزی ہے، یورپ میں مذہبی جذبات مجروح کرنے کی سزائیں بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وزیراعظم اپنے اور وفاقی کابینہ سے احتساب کا عمل شروع کریں گے، کابینہ کے تمام اراکین اپنے ڈکلیئر شدہ اثاثوں کو عوام کے سامنے رکھیں گے، ہم سب ہر قسم کے قانون اور احتساب کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی کے مطابق یہ بھی فیصلہ کیا کہ وفاقی کابینہ کے بیرون ملک ممالک کے علاج کی سہولت ختم کر دی گئی ہے،اجلاس میں مشرف پر غور نہیں ہوا۔ وزیراعظم ہاؤس میں اضافی گاڑیوں کی نیلامی کی بھی منظوری دی گئی ہے، وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری نیلامی کی تاریخ اور طریقہ کا اعلان جلد کریں گے، 88 کے قریب وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیاں ہیں جن میں ضرورت کے مطابق گاڑیاں رکھی جائیں گی باقی تمام نیلام کر دی جائیں گی۔ فواد چوہدری نے بتایا کہ حکومتی قیمتی اراضی کے حوالے سے دو الگ الگ کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، تاریخی اہمیت کی حامل اراضی کے حوالے سے شفقت محمود کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے جو وزیراعظم ہاؤس، گورنر ہاؤسز اور تاریخی سرکاری جائیدادوں کے حوالے سے جائزہ لینگے اور ان کے استعمال اور تاریخی اہمیت متاثر نہ ہونے کے حوالے سے ایک پالیسی مرتب کی جائے گی جبکہ عمومی پراپرٹیز جن میں کمشنر دفاتر، ڈپٹی کمشنر دفاتر، آئی جی کے بڑے بڑے دفاتر کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کمیٹی کے سربراہ اسد عمر ہوں گے، جن صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے وہاں پر یہ کمیٹی اپنی سفارشات دیگی اور اس پر عمل کیا جائے گا جبکہ آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت وفاقی حکومت اس ضمن میں جو ہدایات دے گی صوبے اس پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سود ادا کرنے کے لئے جہاں قرضے لئے جائیں وہاں پر حکومتیں اور سرکاری حکام اتنے بڑے محلات میں کیسے زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری عمارتوں کے ملازمین کو برخاست نہیں کیا جائے گا بلکہ انہیں دیگر محکموں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے وزیراعظم، وزراءاور بیورو کریٹس کے غیر ملکی دوروں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ تین ماہ میں وزیراعظم بھی ماسوائے ضروری دوروں کے غیر ملکی دورہ نہیں کریں گے، صرف شاہ محمود قریشی بیرون ممالک کے سرکاری دورے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وزات پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ پانی کے ذخائر کے معاملے کا بھی جائزہ لیا ہے اور بھاشا ڈیم سمیت دیگر ذخائر کی تعمیر کے لئے رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری اور کرپشن کا خاتمہ پی ٹی آئی کی اولین ترجیح ہے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، حسن نواز، حسین نواز اور اسحق ڈار کو وطن واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں، اس ضمن میں ریڈ وارنٹس بھی جاری کئے جا چکے ہیں، ان پر عملدرآمد پر تیزی کے لئے ہدایات دی گئی ہیں جبکہ ایون فیلڈ پراپرٹیز جو کہ پاکستانی عوام کے پیسوں سے بنائی گئی ہے ان پراپرٹیز کو اٹیچ کرنے کے لئے برطانیہ کی عدالت سے باقاعدہ رجوع کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بنائی گئی ہے جو بیرون ممالک میں غیر قانونی اثاثہ جات کو پاکستان واپس لانے کے لئے کام کرے گی۔ اس کمیٹی میں ایف آئی اے، نیب، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، وزات قانون اور وزارت خارجہ کے نمائندے ممبر ہوں گے جبکہ ٹاسک فورس کسی بھی ادارے کے نمائندے کو بلا سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نواز شریف وزیراعظم ہاؤس کے خرچ کے حوالے سے چیک دینے کے معاملے میں غلط بیانی کر رہے ہیں، انہوں نے اپنے ٹیکس میں غلط بیانی کی ہے یا وہ چیک دینے کے حوالے سے غلط بیانی کر رہے ہیں، وزیراعظم ہاؤس کا بجٹ 6 کروڑ سے زائد کا ہے، اگر گزشتہ چار سالوں میں وزیراعظم ہاؤس کے ہونے والے اخراجات ادا کرنا چاہتے ہیں تو وہ کر دیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں انفارمیشن گروپ کو نظر انداز کیا گیا تھا اور وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں میں سیاسی تقرریاں کی گئی تھیں لیکن پی ٹی آئی کے دور حکومت میں وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں سمیت کسی بھی ادارے میں سیاسی تقرریاں نہیں کی جائیں گی، ہماری کوشش ہے کہ انفارمیشن گروپ کے افسران کی استعداد کار میں اضافہ کریں اور وزارت اطلاعات کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کے لئے پاکستان تحریک انصاف نے عارف علوی کو نامزد کیا ہے، حزب اختلاف کو یہ حق ہے کہ وہ اپنا امیدوار لائیں لیکن ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ بآسانی اپنے امیدوار کو منتخب کرا سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ اہم اجلاس ہونے والا ہے، اس میں شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریںگے اور کشمیر سمیت تمام اہم ایشوز کو اجاگر کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری میڈیا کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں بشمول اپوزیشن کو مناسب کوریج دیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یہ ہدایت دی ہے کہ جو بھی کابینہ کا حصہ ہو گا وہ کاروبار نہیں کر سکے گا، اس حوالے سے کنفلیکٹ آف انٹرسٹ کا قانون بھی وفاق اور دیگر صوبوں میں لایا جائے گا، بیوروکریٹس سے سہولیات واپس نہیں لے رہے بلکہ ایک متوازن نظام کے تحت ایک سسٹم بنایا جا رہا ہے جس میں غیر ضروری اخراجات کو ختم کیا جا رہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ جو ٹیلنٹڈ افسران ہیں وہ آگے بڑھیں اور ملک کی خدمت کو یقینی بنائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے بیرون ممالک کے سفارتخانوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اوورسیز پاکستانیز کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں، بیرون ملک جیلوں میں قید پاکستانیوں کو قانونی معاونت فراہم کی جائے، جس سفارتخانے میں اس پالیسی پر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا اس کے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی، وہ اگلے دن اپنی سیٹ پر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی اور نواز شریف کی خارجہ پالیسی میں یہ فرق ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی ریاست کی ریاست سے ہے جبکہ نواز شریف کی خارجہ پالیسی اپنی اور دوسری جانب اس ملک کی مخصوص شخصیات کے ساتھ تھی۔ پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامر ڈوگر اور ایم این اے فرخ حبیب بھی ان کے ہمراہ تھے۔