پیپلز پارٹی کے چوہدری اعتزازاحسن کا نام بطور صدارتی امیدوار سب سے پہلے کس نے تجویز کیا؟ اور آخر ایسا کیا ہے کہ پی پی قیادت یہ نام واپس لینے کو تیار ہی نہیں؟ اندر کی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب کے دن (17 اگست)کو قومی اسمبلی میں موجودہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے پاس گئے اور کہا کہ ہمیں مشترکہ،غیر متنازعہ اور صدر مملکت کے عہدے کے شایان شان امیدوار لانا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے کہا کہ بہت اچھی تجویز ہے آپ بتائیں کس کو نامزد کیا جائے؟ فواد چوہدری بولے میں سمجھتا ہوں ثانیہ نشتر بہتر رہیں گی، خورشید شاہ نےکہاثانیہ نشتر کون؟ وہ جس کو ن لیگ نگران وزیر اعظم بنانا چاہتی تھی؟ بیورو کریٹس کو چھوڑو کسی سیاستدان کی بات کرو ۔
جواب میں فواد چوہدری نے کہاکہ شاہ جی پھر آپ بتا دیں، خورشید شاہ بولے میں تو زرداری صاحب کا نام لوں گا،جس پر فواد چوہدری نے فورا کہا کہ نہیں شاہ جی ان پر تو اتفاق ہونا بہت ہی مشکل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے کہا کہ آپ تجویز کرو اگر مناسب بندا ہوا تو ہم بات کر لیتے ہیں، جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اعتزاز احسن کا نام بہتر رہے گا، خورشید شاہ نے پہلے فواد چوہدری کو غور سے دیکھا پھر راجہ پرویز اشرف کی طرف مڑے اور ڈیسک پر مکا مار کر بولے ڈن۔۔اپنی پارٹی کو راضی کرنا میرا کام ہے ۔
ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے اس کے بعد کہا کہ فواد،راجہ پرویز اشرف اور دیگر گواہ ہیں، ان کے سامنے زبان دے رہا ہوں،اس کے بعد فواد چوہدری چلے گئے اور آج تک پلٹ کر نہیں آئے۔
ذرائع کے مطابق 18 اگست کو آصف زرداری نے خورشید شاہ کو صدارتی الیکشن لڑنے کی پیشکش کی، جس پر خورشید شاہ نے معذرت کی اور یوسف رضا گیلانی،رضا ربانی اور اعتزاز احسن کے نام تجویز کیے،جس پرآصف زرداری نے کہا کہ اعتزاز بہترین امیدوار ہے۔
آصف زرداری نے اعتزاز احسن کو فون پرآگاہ کیا اور زرداری ہاوس میں ہی انہیں بلا لیا، اعتزاز احسن نے آصف زرداری کو کہاکہ میں ایک شرط پر امیدوار بننے کو تیار ہوں کہ کسی صورت کاغذ واپس لوں گا اور نہ ہی دستبردار ہوں گا ۔
اس کے بعد آصف زرداری نے اعتزاز احسن کے ساتھ اٹھ کر گرمجوشی سے ہاتھ ملایا اور کہا ڈن۔۔ یہ آصف زرداری کا وعدہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ ن ناراض ہو گئی مگر ایک زرداری اب سب پر بھاری ہیں۔