• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر،گیس لوڈشیڈنگ اورکم پریشر کی شکایات کا ازالہ نہ ہوسکا، عوام کومشکلات

سکھر(بیورو رپورٹ) شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کی شکایات کا ازالہ نہ ہونے سے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ صبح، دوپہر اور رات کے اوقات میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر رہنے کے باعث خواتین کو کھانا پکانے میں دشوار کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سوئی سدرن گیس کمپنی انتظامیہ کی جانب سے گیس پریشر میں انتہائی کم ہونے اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ گنجان آبادی والے علاقوں پرانا سکھر، وسپور محلہ، بکھر چوک، رائل روڈ، قریشی روڈ، شالیمار، ریجنٹ سنیما، نواں گوٹھ، نیو پنڈ، ڈھک روڈ، باغ حیات علی شاہ، میانی روڈ، بندر روڈ، شاہی بازار، گھنٹہ گھر چوک، پرانا سکھر سمیت دیگر علاقوں میں سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اورانتہائی کم پریشر نے شہر اور گردونواح کے علاقوں میں رہائش پذیر لاکھوں کی آبادی بری طرح متاثر ہورہی ہے، مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی، عوامی و تجارتی تنظیموں کی جانب سے مسئلے کو حل کرانے کے لئے متعدد بار احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور دھرنے بھی دیے گئے مگر سوئی گیس کمپنی کے افسران شہریوں کی مشکلات کا نوٹس لینے کو تیار نہیں۔ رہائشی علاقوں میں اکثر و بیشتر صبح، دوپہر اور رات کے اوقات میں کھانا پکانے کے دوران مختلف علاقوں میں گیس پریشر انتہائی کم ہوجاتا ہے اور متعدد علاقوں میں گیس آتا ہی نہیں، جس کی وجہ سے خواتین کو کھانا پکانے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اکثر و بیشتر صبح کے وقت ناشتہ تیار نہ ہونے کی وجہ سے اسکول، کالجز، یونیورسٹی جانیوالے طالبعلموں سمیت ملازمتوں پر جانیوالے افراد بغیر ناشتہ کئے ہی گھروں سے چلے جاتے ہیں، گھروں میں کھانا پکانے میں تاخیر کے باعث اہلخانہ کے درمیان تلخ کلامی اور چھوٹے موٹے جھگڑے ہونا بھی معمول بن گیا ہے، جوائنٹ فیملی سسٹم میں رہنے والے افراد کی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ گیس آنے کی صورت میں پہلے ہم کھانا پکائیں پھر گھر کے دیگر افراد کھانا بنائیں، جس پر اہل خانہ کے دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ گھروں میں وقت پر کھانا تیار ہونے کے باعث صاحب حیثیت افراد کی جانب سے ہوٹلوں، پکوان سینٹرز اور ریسٹورنٹ سے تیار شدہ کھانا منگوالیا جاتا ہے تاہم متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد نے اپنے گھروں میں مٹی کے کچے چولہے بنالئے ہیں جن پر لکڑیاں جلاکر کھانا تیار کیا جاتا ہے۔ ہوٹل مالکان کی جانب سے اہم رہائشی و تجارتی علاقوں میں گیس سلنڈرز استعمال کئے جارہے ہیں جس سے کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ شہری و عوامی حلقوں نے گیس پریشر میں نمایاں کمی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکھر سندھ کا تیسرا بڑا شہر ہے مگر اس کے باوجود سوئی گیس کمپنی کے افسران گیس پریشر کو بہتر بنانے اور لوڈشیڈنگ کا سلسلہ روکنے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کررہے ہیں، گیس پریشر نہ آنے کی وجہ سے خواتین کو کھانا پکانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، لوگ کھانا پکانے کے لئے لکڑی، کوئلے جلانے پر مجبور ہوگئے ہیں، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے سوئی گیس کمپنی کے بالا حکام سے اپیل کی کہ سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ اور انتہائی کم پریشر کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے۔

تازہ ترین