• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر پولیس اور انتظامیہ کے دعوے، بدترین ٹریفک جام کا مسئلہ شہریوں کیلئے دردسر

سکھر (بیورو رپورٹ) ضلعی اور پولیس انتظامیہ کی جانب سے شہر کی اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں بدترین ٹریفک جام رہنے کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے کیے جانیوالے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ چھوٹی و بڑی سیکڑوں گاڑیوں کا اژدھام بدترین ٹریفک جام میں پھنسے رہنا روز کا معمول بن گیا۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں طویل عرصے سے شہر کی اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں بدترین ٹریفک جام کا مسئلہ شہریوں و تاجروں کے لئے درد سر بنا ہو اہے شہر کی اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں بدترین ٹریفک جام رہنے کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرکے شہریوں کو ٹریفک جام کے عذاب سے نجات دلانے کے لئے ڈویژنل، ضلع، پولیس کی جانب سے کیے جانیوالے بلند و بانگ دعوؤں کے برعکس ٹریفک جام کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا ہے، یہی وجہ ہے کہ شہر کی اہم ترین شاہراہوں منارہ روڈ، ایوب گیٹ، نیم کی چاڑی، ایکسائز آفس روڈ، حسینی روڈ، ریس کورس روڈ، پولیس ہیڈ کوارٹر روڈ، نواں گوٹھ، ملٹری روڈ، شکارپور روڈ، گھنٹہ گھر چوک، بیراج روڈ، شہید گنج، صرافہ بازار، اناج بازار، بندر روڈ، ورکشاپ روڈ، نشتر روڈ سمیت دیگر علاقوں میں بدترین ٹریفک جام رہنا روز کا معمول بنا ہوا ہے۔ بالخصوص دوپہر کے وقت اسکولز و کالجز کی چھٹی کے دوران ٹریفک جام کی وجہ سے شاہراہوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں۔ رکشے، موٹر سائیکلیں، ویگنیں، کاریں و دیگر چھوٹی و بڑی سیکڑوں گاڑیوں کا اژدھام ٹریفک جام میں پھنسے رہنے کی وجہ سے مسافر گاڑیوں میں سوار مرد و خواتین اور اسکولز کے معصوم بچوں سمیت ضعیف العمر افراد کو انتہائی اذیت ناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے لئے ٹریفک پولیس کے 3زون بنائے جانے کے باوجود ٹریفک پولیس اہلکار کسی بھی علاقے میں ٹریفک کو کنٹرول کرتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ اگر کہیں ٹریفک پولیس اہلکار کھڑے بھی ہو تو وہ اپنے فرائض کی انجام دہی کے بجائے موٹر سائیکلوں یا چھوٹی گاڑی والوں کو روک کر ان کے کاغذات و دیگر دستاویزات کے بہانے انہیں پریشان کرتے ہیں۔ سکھر کے شہری و عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک جام کا مسئلہ دن بدن سنگین ہوتا جارہا ہے مگر متعلقہ محکموں کے افسران مسئلے کو حل کرنے کے لئے عملی اقدامات کے بجائے صرف اور صرف کاغذوں کی حد تک کارروائی کررہے ہیں، کمشنر، ڈپٹی کمشنر، مےئر سکھر، ایس ایس پی و دیگر متعلقہ افسران کی جانب سے دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام کا مسئلہ آج تک حل نہیں ہوسکا ہے، اہم شاہراہوں و تجارتی مراکز میں تجاوزات کی بھرمار ہے، جس کی وجہ سے شاہراہیں سکڑ کر گلی و کوچوں میں تبدیل ہوگئی ہیں، اور ٹریفک جام کا مسئلہ ناسور بنتا جارہا ہے، مگر افسران کو شہریوں کے مسائل کی کوئی پرواہ نہیں۔ انہوں نے منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے اپیل کی کہ ٹریفک جام کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے زبانی و کلامی اعلانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ شہریوں کو ٹریفک جام کے عذاب سے نجات مل سکے۔
تازہ ترین