٭…1941میں ناگپور میں مسلم لیگ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ایک وفد نے شام کو ان سے ملاقات کا وقت لیا لیکن طلباء کچھ دیر سے پہنچے۔ قائد نے وفد سے ملنے سے انکار کردیا کہ وہ مقررہ وقت نہیں آئے تھے۔ اسی طرح ایک بار کچھ طلبہ کو ان کی درخواست پر تصویر کھنچوانے کا وقت دیا گیا۔ انہیں پہنچنے میں دیر ہوگئی۔ فوٹوگرافر نے گروپ ترتیب دے دیا تو قائد اندر سے تشریف لائے، گھڑی پر نظر ڈالی اور مسکراتےہوئے یہ کہہ کر ’’آپ کو دیا ہوا وقت ختم ہوگیا ہے‘‘ الٹے پائوں واپس چلے گئے۔ دونوں مواقع پر قائد نے کسی خفگی کا اظہارنہیں کیا بلکہ ان کا مقصد نوجوانوں کووقت کی قدر سکھانا تھا۔
ہمیں اپنے اندر وہ طاقت پیداکرنی ہے
جس کی بنیاد تنظیم‘یکجہتی اور اتحاد پر ہو
٭…میں چاہتا ہوں کہ مسلمانوں میں خود اعتمادی پیدا ہو اور وہ اپنی تقدیر خود بنانا سیکھیں۔ ہمیں ایسے لوگ چاہئیں جو یقین ِ محکم‘حوصلہ اور عزمِ راسخ پر یقین رکھتے ہوں اور جو زمانے بھر کی مخالفت کے باوجود تن تنہا اپنے ملک کیلئے لڑسکیں۔ ہمیں اپنے اندر وہ طاقت پیداکرنی ہے جس کی بنیاد تنظیم‘یکجہتی اور اتحاد پر ہو۔
روح کی بیداری ،بلند اصولوں پر قائم رہنے کیلئے ضروری ہے
٭… صرف ایک چیز مسلمانوں کو محفوظ رکھ سکتی ہے اور انہیں اپنا کھویا ہوا مقام پھر سے دلواسکتی ہے، وہ ہے روح کی بیداری جو اعلیٰ کردار اور بلند اصولوں پر قائم رہنے کیلئے ضروری ہے۔ یہی ان کی یکجہتی کی بنیاد ہے اور انہیں ایک سیاسی اکائی کے طور پر یکجا کرسکتی ہے۔
(مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس منعقدہ لکھنو میں خطبہ صدارت‘۱۵اکتوبر۱۹۳۷ء)
اگر خرابی ہمارے اپنے اندر ہے تو ہمیں خود اسے دور کرنا ہے
٭…یہ مسلمانوں کیلئے زندگی اور موت کا لمحہ ہے۔ مَیں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ اگر ان میں اتحاد قائم نہ ہوسکا تو وہ کہیں کے نہیں رہیں گے۔ اگر خرابی ہمارے اپنے اندر ہے تو ہمیں خود اسے دور کرنا ہے اور آپ کے تعاون سے ہم اسے حسب ِ خواہش درست کرلیں گے۔
(مسلم یونیورسٹی یونین‘علی گڑھ سے خطاب ۵فروری۱۹۳۷ء)
پلیٹ فارم پر اور ایک جھنڈے تلے
٭…جب تاریخ رقم کی جائے گی تو یہ حیران کن حقیقت سامنے آئے گی کہ کیسے نوکروڑ مسلمانوں کی بھاری اکثریت صرف تین سال کے اندر ایک پلیٹ فارم پر اور ایک جھنڈے تلے جمع ہوگئی۔ ایسا اتحاد مسلمانوں کی پچھلے دو سو برس کی تاریخ میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔
(پنجاب مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن سے خطاب ‘۱۹۴۱ء)