سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر میونسپل کارپوریشن کا اہم ترین اور حساس شعبہ فائر بریگیڈ حکومت کی عدم توجہی کے باعث پستی کی جانب جا رہا ہے، دو فائر بریگیڈ اسٹیشنوں میں سے ایک اسٹیشن بند ہے، سٹی میں موجود فائر بریگیڈ اسٹیشن میں 4گاڑیاں موجود ہیں جن میں سے ایک ناکارہ ہے اور فائر بریگیڈ اسٹیشن نمبر ٹو جو کہ پرانا سکھر نمائش کے علاقے میں موجود ہے اس کی تینوں گاڑیاں خراب ہیں ۔ شہر کی آبادی دس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے لیکن شعبہ فائر بریگیڈ آج بھی اپنی پرانی روایات کو برقرا ررکھے ہوئے ہےجہاں ملازمین کے پاس آگ بجھانے کے جدید آلات تو دور کی بات ہے ضروری آلات بھی موجود نہیں ہیں۔ کسی بھی فائر فائٹر کے پاس یو نیفارم ، شوز، دستانے، ہیلمیٹ، ماکس سمیت دیگر ضروری آلات نہیں ہیں، سندھ میں پیپلزپارٹی کی دس سال مسلسل حکمرانی کے بعد اب تیسری مرتبہ بھی پیپلزپارٹی منتخب ہوکر اقتدار میں آئی ہے۔ حکومت کی جانب سے سکھر میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جانے کے حوالے سے بلند وبانگ دعوے تو کئے جاتے ہیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ انتہائی حساس اور ضروری شعبہ فائر بریگیڈ کے پاس آگ بجھانے کے آلات نہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسنارکل بھی نہیں ہیں،سکھر شہر میں سو سے زائد کثیر المنزلہ عمارتیں موجود ہیں لیکن بڑی تعداد میں کثیر المنزلہ عمارات کے شہر میں ایک اسنارکل تک نہیں ہے، فائر آفیسر متعدد مرتبہ ضروری آلات، اسنارکل کے لئے بالا حکام کولکھ چکے ہیں جس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا، فائرآ ٓفیسر سکھر فائر بریگیڈ حاجی محمد اسلام نے جنگ کو بتایا کہ سکھر شہر میں اب بڑی تعدادمیں کثیر المنزلہ عمارتیں ہیں جسے مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ سکھر میں ایک فائر بریگیڈ مزید بنائی جائے اور فوری طورپر اسنارکل سمیت دیگر جدید ضروری سامان فراہم کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ سکھر میں اس وقت دو فائر بریگیڈ اسٹیشن ہیں جن میں سے فائر بریگیڈ سٹی میں 4گاڑیاں ہیں اور ایک خراب ہے جبکہ فائر بریگیڈ نمبر ٹو جو کہ نمائش پرانا سکھر میں موجود ہے وہاں موجود تین کی تین گاڑیاں خراب ہیں اور پرانا سکھر و اطراف میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لئے سٹی سے گاڑیاں بھیجی جاتی ہیں۔ فائر بریگیڈ قوانین کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی پر ایک فائر اسٹیشن قائم ہوتا ہے جہاں جدید آلات کے ساتھ متعدد گاڑیاں بھی موجود ہوتی ہیں ، سکھر میں ایک نئے فائر بریگیڈ اسٹیشن کی اشد ضرورت ہے ہم نے تجویز دی ہے کہ ملٹری روڈ کے علاقے میں ایک فائر اسٹیشن قائم کیا جائے تاکہ انڈسٹریل ایریا اور دیگر قرب و جوار کی آبادی کے لئے یہ فائر اسٹیشن کام کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک فائر بریگیڈ میں کم ازکم 12گاڑیاں ہونی چاہئیں۔ سکھر میں تین فائر اسٹیشن قائم کئے جانے کے بعد یہاں گاڑیوں کی تعداد بھی تقریبًا36ہونی چاہیئے لیکن دو فائر بریگیڈ موجود ہیں جہاں ایک فائر برگیڈ اسٹیشن پرانا سکھر کی گاڑیاں خراب ہونے کے باعث بند ہے کیونکہ اس کی تینوں گاڑیاں خراب ہیں اور سٹی فائر برگیڈ اسٹیشن کی چار میں سے ایک گاڑی خراب ہے۔فائر آفیسر کے مطابق پہلے فائر بریگیڈ کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی جیسے سنگین مسائل کا سامنا تھا لیکن میئر سکھر کی ذاتی دلچسپی سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی شروع ہوگئی ہے اور انہیں تنخواہیں مل رہی ہیں لیکن اوور ٹائیم نہیں دیا جارہا حالانکہ 1976 سے اوور ٹائم حکومت سے منظور ہے اور ملازمین کو مل بھی رہا تھا لیکن گزشتہ 42ماہ سے اوور ٹائم نہیں دیا گیا جس سے فائر فائٹر مشکلات سے دوچار ہیں، 12,12گھنٹے ڈیوٹی کرنے والے فائر فائیر 365 دن مسلسل 24گھنٹے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں، کیونکہ یہ شعبہ ایمرجنسی کا شعبہ ہے اور اس میں چھٹی نہیں ہوتی۔ سکھر کے شہری و عوامی حلقوں نے حکومت سندھ، صوبائی وزیر بلدیات و دیگر بالا حکام سے اپیل کی کہ میونسپل کارپوریشن کے اہم ترین شعبے فائر بریگیڈ کی خراب صورتحال کا فوری نوٹس لیا جائے اور فائر بریگیڈ کے عملے کو اوور ٹائم کی ادائیگی و دیگر سازوسامان سمیت جو بھی مسائل ہیں انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔