• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چمن،بوستان اور حسن زئی قبائل میں 48سال پرانے تنازع کا تصفیہ

ۭچمن(نمائندہ جنگ) بوستان اورحسن زئی قبائل کے خاندانوں کے درمیان قتل کے 48سال پرانے تنازع کاتصفیہ ہوگیا۔ چمن شہر و اطراف کے سیکڑوں شیوخ علماء کرام، قبائلی عمائدین و معززین کی موجودگی میں دونوں فریقین تمام تر تلخیاں بھلا کر باہم شیر و شکر ہوگئے۔ مرکے میں800افراد نے شرکت کی۔ مرکہ کے معززین الجامعہ اسلامیہ علامہ عبدالغنی ٹاون بائی پاس روڈ چمن سے روانہ ہوئے اور حسن زئی جاکر وہاں کے لوگوں کو لیکر بوستان کھول ننواتی مرکہ کیا جہاں بوستان کہول نے مرکے کو خوش آمدید کہا اور تصفیہ بخیر و خوبی ہوگیا۔ مرکہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا حافظ محمد یوسف، مولانا لاجور، مولانا عبدالکریم، مولانا عبدالخالق خادم، حاجی شیر خان کاکوزئی، حاجی فتح محمد کاکوزئی، حاجی جانان اردوزئی ، حاجی مجاہد خان نورزئی اور حاجی نصیر احمد باچا خان نے کہا کہ اسلام ہمیں امن وسلامتی کا درس دیتاہے اسلامی تعلیمات کی رو سے علاقے کے لیےسب سے بہترین تحفہ امن و امان ہے۔ انھوں نے کہاکہ قتل کے تصفیے میں خون بہا کے عوض عورتوں کےرشتے رکھنا غیراسلامی اور غیر قانونی ہےہمیں ہر حال میں اس کی حوصلہ شکنی کرناہوگی، انہوں نے کہا کہ قرآنی تعلیمات کی رو سے صلح وتصفیے کی مجلس خیر کی مجلس ہے،انہوں نے علماء اور قبائلی عمائدین پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں بلاتفریق امن کے قیام اور قبائلی رنجشوں کو ختم کرنے لیے کردار ادا کریںآخر میں جرگے کے اراکین نے ملک کہول بوستان اور مجید کہول حسن زئی کا شکریہ ادا کیاجنہوں نے جرگے پر اعتماد کرکے صلح وتصفیے کےلیے ان پراعتماد کرکے اختیارات تفویض کیے تھے جرگے میں حافظ عبدالرازق ذاکر نے کلام پاک کی تلاوت کی سعادت حاصل کی۔ اس موقع پر شیخ الدیث مولانامحمد شفیع ،حاجی فیض اللہ خان میرالزئی، حاجی خدائے میر آکا، مولوی محمد صادق ، مولوی عبدالستار، مفتی محمد اخلاص ، مولوی عبد السلام ، مولوی محمد ایوب ،حاجی عبدالباری ادرکزئی،حاجی محمد علی ادرکزئی، ملک عبدالخالق غیبزئی، حاجی تاج محمداکاملیزئی، حاجی لالااکاملیزئی، حاجی قیوم صحرائی، حاجی محمدی پہلوان بوستان کہول، حاجی شائستہ حسن زئی، حاجی صاحب خان حسن زئی،حاجی جانان اردوزئی، حاجی دارو شمسوزئی، حاجی دارو علیزئی، حاجی بہادر خان، قاری محمد اعظم، قاری عبدالرازق ذاکر سمیت سینکڑوں علماء کرام، معززین و قبائلی عمائدین بھی موجود تھے۔
تازہ ترین