اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے چیف جسٹس کو عوامی مفاد کے تحت از خود نوٹس (سوموٹو) لینے کا اختیار دینے سے متعلق آئین کے آرٹیکل 184/3 کی تشریح اور اس کے دائرہ اختیار کی حدود کے تعین کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران اس حوالے سے دائر کی گئی تمام آئینی درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روز درخوا ستو ں کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل انور منصور پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت آرٹیکل 184/3 کے دائرہ اختیار کو جانچنا چاہتی ہے، اس سلسلے میں آپ عدالت کی معاونت کریں۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ا ئین کے آرٹیکل 184/3 کی تشریح کرکے اس کے دائرہ اختیار کی حدود کا تعین کرکے اپنے (چیف جسٹس آف پاکستان کے) اختیارات کو ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت جاننا چاہتی ہے کہ آرٹیکل 184/3 کے استعمال کے معاملہ میں کہیں اختیارات سے تجاوز تو نہیں کیا جارہا،اس حوالے سے دو سینئر وکلا کو بھی امائیکس کیورائے (عدالت کےمعاون )مقرر کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے اس حوالے سے دائر کی گئی تمام درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو نوٹسز جاری کر تے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی ۔صباح نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انسان غلطی سے ماورا نہیں لیکن کوئی غلط مثال قائم نہیں ہونی چاہیے،عدالت اس معاملے میں دو سینئر وکلا کو عدالتی معاون مقرر کرے گی۔