لاہور(نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ سیل ، ایجنسیا ں ) چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ڈیم پاکستان کی بقا کیلئے ناگزیر ہے،ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم پر پہرہ دوں گا اگر وہاں جھونپڑی بنا کر بھی رہنا پڑا تو رہوں گا ، ملک پر واجب الادا کھربوں ڈالر کا قرض واپس نہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کر یگی ہم نے یہ کام ملکر کرنے ہیں ، وزیراعظم کا پانی سے متعلق بیان خوش آئند ہے ، مشاورت کرتے تو ان کو ہوشربا حقائق بتاتے، سپریم کورٹ جلد پانی پر بین الاقوامی کانفرنس کرائے گی ، کرپشن ختم ہوگی تو ملک ترقی کی منازل طے کرے گا،بیرونی قرضے اتارنے ہیں، آبادی پر قابو پانا ہے، اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، ہمیں ان سے توقعات ہیں ، ان کے مفادات کے تحفظ کیلئے کوششیں کرنا ہونگی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت کی اس موقع پر چیف جسٹس سے صحافیوں نے غیر رسمی ملاقات کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم عمران خان کی ڈیمز اور آبی قلت سے متعلق تقریر کو سرا ہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا پانی سے متعلق بیان خوش آئند ہے، وزیر اعظم اگر ہم سے مشاورت کرتے تو ان کو آبی قلت سے متعلق اس سے بھی زیادہ ہوشربا حقائق بتاتے، عمران خان نے وزیراعظم فنڈ کو سپریم کورٹ فنڈ میں ضم کرنے کا فیصلہ ہماری اجازت سے کیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جلد سپریم کورٹ کی جانب سے پانی پر بین الاقوامی کانفرنس کروائی جائیگی۔ علاوہ ازیں این جی او کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج جو بچہ پیدا ہوتا ہے وہ ایک لاکھ 70ہزار روپےکا مقروض ہوتا ہے، اگر ہم نے ڈیم نہ بنائے اور ملک پر واجب الادا کھربوں ڈالر کا قرض واپس نہ کیا تو ہمیں تاریخ معاف نہیں کریگی ہم نے یہ کام ملکر کرنے ہیں ، ہمیں بیرونی قرضے اتارنے ہیں، آبادی پر قابو پانا ہے ،مشکل وقت میں اوورسیز پاکستانی ہماری مدد کرتے ہیں، اوورسیز پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں، انکے دلوں میں وطن کیلئے محبت دیکھی ہے، بدلے میں ہم نے اوورسیز پاکستانیوں کوکیا دیا ہے؟ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے، ہمیں ان سے توقعات ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے بھی کوششیں کرنا ہوگی، ڈیم پاکستان کی بقا کیلئے ناگزیر ہیں اور ہمیں اس کیلئے کسی کا محتاج نہیں ہونا چاہیے آج اس ملک اور دھرتی ماں نے ہمیں پیار دیا ہے ہم نے اسے واپس کرنا ہے، اگر ہم نے ڈیم نہ بنائے اور پانی کی درست مینجمنٹ نہ کی تو ہمیں مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑیگا ،یہ ملک ہے تو ہم ہیں، ہمیں ڈیم بنانا ہے، پاکستانی قوم اپنے وسائل سے ڈیم بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے ہم سب کو بڑھ چڑھ کر ڈیمز فنڈ میں حصہ لینا چاہیے، ہم سب اپنا وقت گزار چکے، مجھے عزت اور احترام ملک نے دیا،میں اپنے بچوں کو مقروض چھوڑ کر جانا مناسب نہیں سمجھتا ،سب لوگ ان کاموں کیلئے بھر پور مدد تعاون اور پیار کریں ۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے درخواست کی ہے میں ایک اور بات بھی کرنا چاہتا ہوں کہ بیرون ملک پاکستانی پاکستان سے بے پناہ پیار کرتے ہیں انکی آنکھوں میں جو آنسو اور تڑپ میں نے دیکھی ہے لیکن ایک چیز ہم سب کو تسلیم کرنی پڑے گی کہ ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کیا دیتے ہیں وہ پاکستان میں اپنے رشتہ دار کو زمین کا قبضہ دیکر جاتے ہیں کل کو وہ رشتہ دار سے قبضہ چھڑوانا مشکل ہو جاتا ہے کرایہ دار کو اپنی پراپرٹی دیکر جاتے ہیں دس پندرہ سال مقدمہ بازی میں لگ جاتے ہیں کسی کو پاور آف اٹارنی دیکر جاتے ہیں کہ میری پراپرٹی کو منیج کرنا وہ اس کی پراپرٹی آگے بیچ دیتا ہے ہمیں وزیر اعظم اور حکومت کو ملکر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے اتنا ہی کام کرنا پڑے گا جتنا ہم ان سے توقع کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ ہمیں مشکل وقت میں ریسکیو کرتے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ کرپشن ختم ہوگی تو ملک ترقی کی منازل طے کریگا۔ اس موقع پر ًمسیج فاؤنڈیشن نے ڈیم فنڈ کیلئے 1ارب دینے کا اعلان کیا اور پہلی قسط کے طور پر 10کڑور جبکہ اخوت این جی او کی جانب سے ایک کڑور کی رقم مختلف اقساط میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے 10لاکھ کا چیک چیف جسٹس پاکستان کو دیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپکے ہر 10لاکھ روپے کے چیک کے ساتھ میری اہلیہ 10ہزار روپے بَھی فنڈز مین جمع کروائیں گی۔ اس موقع پر بچوں نے چیف جسٹس کو ڈیمز فنڈز کیلئے 5،5 ہزار روپے کے چیک دیئے۔واضح رہے کہ جسٹس ثاقب نثار 17 جنوری 2019 کو چیف جسٹس پاکستان کے عہدے سے ریٹائر ہونے جارہے ہیں، گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کو ڈیمز کیلئے فنڈز جمع کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیف جسٹس نے وہ کام کیا جو ان کا نہیں بلکہ سیاسی قیادت کے کرنے کا تھا۔