• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضلعی انتظامیہ کی لاپروائی،سکھر کی پہچان قدیم گھنٹہ گھر اپنی خوبصورتی اور افادیت کھونے لگا

سکھر (بیورو رپورٹ) حکومت سندھ اور ضلعی انتظامیہ کی عدم توجہی و لاپروائی کے سبب سکھر شہر کی پہچان قدیمی گھنٹہ گھر اپنی خوبصورتی اور افادیت کھونے لگا۔ کئی برس سے گھنٹہ گھر کی عمارت گھڑیال سے محروم ہے، حکومت یا انتظامیہ نے آج تک گھڑیال کے غائب ہونے کا نوٹس لیکر گھڑیال نصب کرانے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے ہیں۔ سکھر کے گھنٹہ گھر کی تعمیر 1937ء میں انگریزوں نے کی تھی اور اس خوبصورت گھنٹہ گھر کے چاروں اطراف نایاب اور جدید طرز کے گھڑیال نصب کئے گئے تھے، تاریخی و قدیمی اعتبار سے اہمیت کا حامل سکھر کا گھنٹہ گھر 90فٹ لمبائی پر مشتمل ہے، جس کے بالائی سرہانے پر بنی ہوئی خوبصورت بالکونیاں اور کھڑکیاں اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتی ہے، گھنٹہ گھر کے بالائی حصہ پر مینار نما تاج بھی بنا ہوا ہے جو کہ گھنٹہ گھر کے ماتھے پر جھومر کی طرح لگتا ہے اور گھنٹہ گھر کی خوبصورتی میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سکھر کا گھنٹہ گھر زبوں حالی کا شکار ہورہا ہے، انتظامیہ کی عدم توجہی و لاپرواہی کے سبب سکھر کی پہچان گھنٹہ گھر اپنی شناخت اور افادیت کھورہا ہے۔ گھنٹہ گھر کے گھڑیال سے شہریوں کی توجہ کم ہونے کے ساتھ ہی گھنٹہ گھر کے گھڑیال غائب ہوگئے ہیں اور گھنٹہ گھر گذشتہ کئی برسوں سے بغیر گھڑیال کے موجود ہے، حکومت و انتظامیہ کی جانب سے گھنٹہ گھر کی تزئین و آرائش کے کام پر بھی کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی ہے اور گھنٹہ گھر زبوں حالی کا شکار ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے کبھی کبھار خانہ پوری کے لئے گھنٹہ گھر پر لاکھوں روپے کا چونا لگادیا جاتا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر چونا لگانے والوں کو گھنٹہ گھر میں موجود تقریبًا دو فٹ گولائی کے گھڑیالوں کے خالی سوراخ دکھائی نہیں دیتے، 90فٹ لمبی گھنٹہ گھر کی اس عمارت سے جدید طرز کے گھڑیال کب غائب ہوئے کس نے غائب کئے، چوری ہوئے یا کسی نے اتار لئے انتظامیہ بھی اس سے بے خبر ہے کہ آخر یہ گھڑیال گئے تو گئے کہاں؟ گھنٹہ گھر سے گھڑیال غائب ہونے کے باعث 4بڑے بڑے سوراخ گھنٹہ گھر کی خوبصورتی پر دھبے کی مانند دکھائی دیتے ہیں جبکہ طویل عرصے سے گھنٹہ گھر کی تزئین و آرائش کا کام نہ ہونے کے باعث عمارت بھی زبوں حالی کا شکار ہورہی ہے۔ اس حوالے سے جمعیت علماء پاکستان کے مفتی محمد ابراہیم قادری، مشرف محمود قادری، سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی ہارون میمن، سکھر ڈویلپمنٹ الائنس کے حاجی جاوید میمن، ملک فلاحی جماعت کے ملک جاوید، بندھانی برادری کے حاجی شریف بندھانی، عبدالجبار راجپوت، سنی تحریک کے رہنما حافظ محبوب علی سہتو، سمیت دیگر سیاسی، سماجی ، عوامی اور مذہبی ، تجارتی حلقوں نے گھنٹہ گھر کی زبوں حالی اور گھڑیال غائب ہونے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور منتخب نمائندے اربوں روپے کے ترقیاتی کام کرانے کے دعویدار ہیں لیکن شہر کی زبوں حالی خاص طور پر شہر کے وسط میں موجود گھنٹہ گھر کی تباہی اور اس کی عمارت میں گھڑیال نہ ہونا قابل مذمت ہے۔ اگر انتظامیہ مخلصی و نیک نیتی سے کام کرے تو گھنٹہ گھر کی عمارت مزید خوبصورت ہوسکتی ہے اور ماضی میں غائب ہونیوالے گھڑیال دوبارہ لگ سکتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ گھنٹہ گھر سکھر شہر کی پہچان ہے، اس کی خوبصورتی اور تاریخی حیثیت کو ماند پڑنے سے روکنے کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سکھر شہر میں کروڑوں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی دعویدار حکومت اورمنتخب نمائندے گھنٹہ گھر کی عمارت میں برسوں گذر جانے کے باوجود آج تک گھڑیال نصب نہیں کرا سکے، گھنٹہ گھر کے اطراف میں تجاوزات کی بھرمار سے بھی اس کی خوبصورتی ماند پڑرہی ہے، حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو چاہیے کہ گھنٹہ گھر کی خوبصورتی و تاریخی حیثیت کو بچانے کے لئے اقدامات کرے، جتنا جلد ممکن ہوسکے گھنٹہ گھر پر گھڑیال نصب کیے جائیں، اس کی تزئین و آرائش کا کام کرایا جائے، گھنٹہ گھر کے اطراف میں قائم تجاوزات کو بھی ختم کیا جائے تاکہ سکھر کے تاریخی و قدیمی گھنٹہ گھر کو اس کی اصل حالت میں بحال کیا جاسکے اور اس کی خوبصورتی کو ماند پڑنے سے روکا جاسکے۔
تازہ ترین