• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہبازشریف نے ہمیشہ ایسی ہی سیاست کی ہے، مریم نواز

کراچی (جنگ نیوز) سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ شہباز شریف ہمیشہ سے ہی ایسی سیاست کر رہے ہیں، جیل سے لیڈر بن کر نکلوں گی یا نہیں اس کا فیصلہ قسمت سیاسی حالات کرینگے، اگر عدالتیں آزاد ہوتیں تو وہ اس کیس سے باعزت بری ہوجاتے جتنے ثبوت انھوں نے عدالت کو دیئے تھے، ڈیل یا این آر او سے متعلق افواہیں درست نہیں، اگر ڈیل یا این آر او کرنا ہوتا تو اس کا وقت بہت پہلے بھی تھا ہم کرسکتے تھے ہم نے نہیں کیا یہ افواہیں درست نہیں ہیں، ضمانت ہمارا حق ہے لیکن ضمانت ہوگی یا نہیں ہوگی اس پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا، میرا سیاسی سفر شروع ہی نہیں ہوا تو ختم ہونا تو دور کی بات ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف سے سوال کیا گیا کہ جیل میں آپ حوصلہ دیتے ہیں بیٹی کو یا بیٹی حوصلہ دیتی ہے ؟ اس پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو ہم حوصلہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر کرپشن کا ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوسکا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اڈیالہ جیل سے انٹرویو میں کیا۔مریم نواز سے سوال کیا گیا کہ آپ کی جیل میں زندگی کیسی گزر رہی ہے ؟ وقت کیسے گزارتی ہیں، سنا ہے بچوں کو پڑھاتی ہیں؟ مریم نواز نے جواب دیا ایسا بالکل نہیں ہے میں کسی کو نہیں پڑھاتی ، میری قید ، قید تنہائی ہے ، میرے آس پاس والے رومز میں کوئی نہیں ہوتا، مجھے کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ، مجھے کسی سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، ایک گرائونڈ ہے جہاں کبھی چہل قدمی کرلیتی ہوں۔ ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ جیل میں نواز شریف نے مجھے حوصلہ دیا ہوا ہے میں بھی کوشش کرتی ہوں کہ انکی ہمت باندھتی رہوں۔اس سوال پر کہ بطور پارٹی صدر شہباز شریف کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟ مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف ہمیشہ سے ہی ایسی سیاست کررہے ہیں۔اس سوال پر کیا گیا پارٹی آپ لوگوں کے لیے کوئی بات کرتی ہے نہ ہی رہائی کے لیے کوئی تحریک، ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف اور آپ کو پارٹی کے لوگ بھلا چکے ہیں ؟مریم نواز کہا کہ میرے پاس اس بارے میں زیادہ اطلاعات نہیں ہیں۔ مریم نواز نے کہا جیل میں ہمیں جو اخبار ملتا ہے وہ کٹا ہوا ہوتا ہے اس میں بہت ساری خبریں ایڈٹ کی ہوئی ہوتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کچھ کتابیںپڑھ رہی ہوں جن میں Glimpses of world history اورpaulo coelho کی کچھ کتابیں وہ دوبارہ پڑھ رہی ہیں۔ ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ضمانت ہمارا حق ہے لیکن ضمانت ہوگی یا نہیں ہوگی اس پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ایک سوال پر مریم نواز نے کہا اگر ڈیل یا این آر او کرنا ہوتا تو اس کا وقت بہت پہلے بھی تھا ہم کرسکتے تھے ہم نے نہیں کیا لیکن یہ افواہیں درست نہیں ہیں۔ اس سوال پر کہ جو طرز سیاست آپ کرررہی ہیں اس پر لوگوں کا مئوقف بالکل مختلف ہے کوئی تعریف کرتا ہے کوئی برائی کرتا ہے تو آپ کو کوئی افسوس ہے جو سیاست آپ نے کی ہے۔ مریم نواز نے کہا انھوں نے کہا نہیں کوئی افسوس نہیں ہے I have no regrets انھوں نے کہا کچھ کام ہم سیاست کے لیے نہیں کرتے کچھ کام ہم ضمیر کے لیے کرتے ہیں۔ اس سوال پر نوے کی دہائی میں آپ حسن نواز ، حسین نواز کم عمر تھے اور اس وقت سے نواز شریف پہ منی لانڈرنگ کا الزام لگتا ہے تو آپ نے کبھی والد سے پوچھا کیا وجہ ہے کیوں الزامات لگتے ہیں؟ مریم نواز کا لہجہ تلخ ہوگیا انھوں نے کہا ہم پہ کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، منی لانڈرنگ کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، احتساب عدالت کا فیصلہ پڑھ لیں اس میں کرپشن کے الزام سے بری کیا گیا ہے۔ اس سوال پر کہ آپ منی ٹریل نہیں دے سکے، یہ اپارٹمنٹس آپ کے پاس کہاں سے آئے اتنی آمدن آپ کی تھی یا نہیں یہ آپ نے نہیں بتایا عدالت میں اس لیے آپ کو سات سال کی سزا ہوئی اور آپ کے والد کو سزا ہوئی ہے۔ مریم نواز نے کہا جو فیصلہ ہے عدالت کا اس میں بتایا ہی نہیں گیا کہ ہماری آمدن کتنی ہے یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ اثاثوں کی مالیت کتنی ہے پھر کیسے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ، کیسے احتساب عدالت یہ کہہ سکتی ہے کہ ہمارے اثاثے ہماری آمدن سے زیادہ ہیں۔اس سوال پر کہ عمران خان کی حکومت آچکی ہے جب نواز شریف صاحب وزیر اعظم بنے تھے تو عمران خان صاحب ان کے مخالف تھے پھر بھی انھوںنے مبارکباد دی تھی تو آپ بھی سیاسی مخالف ضرور ہیں تو کیا عمران خان صاحب کو مبارکباد دیں گی؟ پاکستان کا وزیر اعظم بننے پر تو مریم نواز نے سوال کا کوئی جواب نہ دیا لیکن یہ کہا کہ اب عوام کو واضح ہوجائے گا فرق کیا ہے پی ٹی آئی کی حکومت کیا کام کرتی ہے اور ہم کیا کام کرکے گئے ہیں۔نواز شریف سے جیل میںسوال کیا کہ ننانوے میں بھی آپ کو جیل ہوئی تھی اس وقت جیل کا کیا تجربہ تھا؟ اور اب کیا صورتحال ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اس پر پھر کبھی بات کریں گے کہ ننانوے کی قید اور اس قید میں کیا فرق تھا۔ اس سوال پر کہ جیل میں آپ حوصلہ دیتے ہیں بیٹی کو یا بیٹی حوصلہ دیتی ہے ؟نواز شریف نے کہا کہ ایک دوسرے کو ہم حوصلہ دیتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا میں اس وقت زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام یہ ہے کہ ہم نے اپنے اثاثے اپنی آمدن سے زیادہ بنائے ہیں یہ وہ بحث ہے جو کہ اپیل میں بھی لے کر گئے ہیں۔

تازہ ترین