کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں ن لیگ کے رہنما جاوید ہاشمی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اور بیگم کلثوم نواز یونیورسٹی میں اکٹھے پڑھتے تھے، میرا تعلق نواز شریف کی فیملی سے بہت زیادہ تھا اور وہ ان کی بہو تھیں، کلثوم نواز بنیادی طور پر اچھی ماں، بیوی اور بہو تھیں جبکہ نواز شریف کی سیاسی معاونت کیلئے بھی موجود ہوتی تھیں، جب شریف فیملی جیل چلی گئی تو کلثوم نواز سیاسی میدان میں آئیں، ہم نے میاں شریف سے درخواست کی کہ کلثوم نواز سیاست میں آجائیں تو ہماری جدوجہد کافی تیز ہوجائے گی، تہمینہ دولتانہ بھکارن کا لباس پہن کر جاکر بیگم کلثوم نواز سے جاکر ملیں، کلثوم نواز نے اپوزیشن جماعتوں کوا کٹھا کر کے اے آر ڈی بنایا، پرویز مشرف تو کلثوم نواز سے اس حد تک تنگ تھے کہ انہوں نے نواز شریف کو باہر بھیجتے ہوئے کلثوم نواز کو بھی ساتھ لے جانے کی شرط عائد کی۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز آج ہم میں نہیں رہیں لیکن ان کی جدوجہد کی یادیں ہمارا سرمایہ ہیں، کلثوم نواز کی زندگی کا سب سے بڑا مقصد اپنے شوہر کی خدمت تھا، نوابزادہ نصر اللہ کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز سیاست میں آتیں تو ہم سے کہیں آگے نکل جاتیں، انہوں نے اپنی صلاحیتوں کو اپنے شوہر کے سامنے سرینڈر کردیا تھا۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے مجھے بتایا کہ وہ جیل قوانین کے مطابق کلثوم نواز سے فون پر بات کرتے ہیں لیکن انہیں علم نہیں کہ میں جیل میں ہوں، جیل کے اندر نواز شریف اور مریم نواز کی بھی ملاقات نہیں ہوتی ہے، افسوسناک طورپر ہماری سیاسی قیادت نے کلثوم نواز کی بیماری کونہیں مانا اور اسے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ن لیگ کی کوشش قرار دیا۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ کلثوم نواز خود تشریف لائیں اور مجھے پارٹی چھوڑنے سے روکا، میں نے ان کی بات نہیں مانی جس کا مجھے آج بھی افسوس ہے، کلثوم نواز نے اس کے باوجود مجھ سے تعلق ختم نہیں کیا اوراپنا بھائی سمجھا، کلثوم نواز کی ہمیشہ کوشش رہی کہ میں پارٹی میں واپس آجاؤں، آج کلثوم نواز کا کہنا مان کر ہی مسلم لیگ میں ہوں۔ ن لیگ کے ناراض رہنما زعیم قادری نے کہا کہ کلثوم نواز کی رحلت میرے لئے بہت کرب کا موقع ہے، کلثوم نواز کا تحریک پاکستان اور جمہوریت کے ساتھ رشتہ ہمیشہ مضبوط رہا، سیاست میں نہ آنے کے حوالے سے کلثوم نواز کہتی تھیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا میرے لئے یہ بہت مشکل ہے، کلثوم نواز کی گاڑی اٹھانے والے واقعہ جس وقت ہوا کوئی ساتھ چلنے کو تیار نہیں تھا، کلثوم نواز نے کبھی پرویز مشرف پر ذاتی تنقید نہیں کی بلکہ جمہوری اصولوں پر اپنی جنگ لڑی۔ سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں ذاتی اور حساس معاملات پر الزام تراشی کا منفی رجحان پہلے سے بڑھ گیا ہے، سوشل میڈیا آنے کے بعد سے اس طرح کی باتیں کر کے چھپ جانا آسان ہوگیا ہے، کلثوم نواز کی بیماری سے متعلق افواہیں اڑانے والے لوگ اب کہاں ہیں، یہ پاکستانی سیاست کا بہت بدقسمت لمحہ تھا کہ کتنی بے دردی سے تکلیف میں مبتلا مریضوں پر تنقید کی گئی، اس طرح کی حرکتیں کرنے والوں کے پاس شرمندہ ہونے کی بھی گنجائش نہیں ہوتی ہے، عمران خان اور ان کی فیملی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جو باتیں آتی ہیں وہ بھی غلط ہے، پاکستان کی سیاسی قیادت کو اپنے فالوورز کو مخالفین کا احترام کرنا بھی سکھانا چاہئے۔نمائندہ جیو نیوز لندن مرتضیٰ علی شاہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز والدہ کی تدفین میں شرکت کیلئے پاکستان نہیں جارہے ہیں۔