شاہ رخ خان 2 نومبر1965ء کو بھارت کے شہر دہلی میں پید ا ہوئے۔ فلمی شائقین اور ناقدین انھیں SRK بھی پکارتےہیں۔ اس کے علاوہ اپنی بے پناہ مقبولیت اور کامیابی کے باعث انھیں ’بالی ووڈ کا بادشاہ‘، کبھی ’کنگ خان‘ اور کبھی ’رومانس کنگ‘ کا لقب بھی دیا جاتا ہے۔ شاہ رخ خان نے رومانوی، ڈرامہ اور ایکشن سے لے کر متوازی فلموں تک، ہر طرح کی فلموں میں کام کیا ہے جبکہ وہ ایک ایسے اداکار ہیں، جنھوں نے ’ڈر‘ اور ’بازیگر‘ جیسی فلموں کے ذریعے بالی ووڈ کو ’ولن‘ کی صورت میں ہیرو کا ایک نیا روپ بھی دِکھایا۔
شاہ رخ خان، جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے، پٹھان قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے دادا ’جان محمد‘ افغانستان کے رہنے والے پٹھان تھے۔ ان کے والد کا نام تاج محمد خان تھا، جو ایک مجاہد آزادی تھے۔ ان کی والدہ لطیف فاطمہ جنرل شہاب الدین خان کی بیٹی تھیں۔ شاہ رخ خان کے والد ہندوستان کی تقسیم سے پہلے پشاور کے قصہ خوانی بازار سے دہلی منتقل ہوئے۔ حالانکہ ان کی ماں کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔ شاہ رخ کے والد نے ہندوستان کی تحریک آزادی میں بھی حصہ لیا، بہت سے کاروبار کیے، جن میں چائے کی دکان بھی شامل تھی۔ شاہ رخ کے والد تقسیم کے بعد دہلی اور پھر حیدرآباد آ گئے، جہاں ان کی ملاقات شاہ رخ کی والدہ لطیف فاطمہ سے ہوئی۔ دہلی کے انڈیا گیٹ کے قریب چہل قدمی کرتے ہوئے ایک کار حادثے میں زخمی ہونے والی لطیف فاطمہ کو تاج محمد خان نہ صرف ہسپتال لے گئے بلکہ خون کا عطیہ دے کر ان کی جان بچائی۔ 1959ء میں دونوں کی شادی ہوئی، پہلے شاہ رخ کی بڑی بہن شہناز پیدا ہوئیں، جنھیں پیار سے لالہ رخ پکارا جاتا ہے۔ اس کے بعد شاہ رخ خان پیدا ہوئے۔
شاہ رخ خان نے ابتدائی تعلیم دہلی کے سینٹ کولمبیا اسکول سے حاصل کی۔ اسکول کے زمانے سے ہی وہ کھیل اور تھیٹر کے فن میں ماہر تھے۔ اسکول کی طرف سے ان کو’سوورڈ آف آنر‘ سے نوازا گیا، جو ہر سال سب سے قابل اور ذہین طالب علم اور کھلاڑی کو دیا جاتا تھا، اس کے بعد انھوں نے ہنس راج کالج میں داخلہ لیا، جہاں سے معاشیات کی ڈگری لی اور پھر اسلامیہ یونیورسٹی سے ماس کمیونی کیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ 1980ء میں شاہ رخ کے والد کینسر جیسے موذی مرض کے باعث اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ 1991ء میں والدہ کا سایہ بھی ان کے سر سے اُٹھ گیا۔ والدین کی موت کے بعد شاہ رخ نے بہن کی ذمہ داری اپنے سر لے لی۔ اپنے ماں باپ کے انتقال کے بعد شاہ رخ خان 1991ء میں دہلی سے بمبئی منتقل ہو گئے ۔
شاہ رخ نے ممبئی آکر فلموں میں قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ان کے کالج کی لڑکی ’گوری‘ جس سے وہ چھ سال سے محبت کرتے آئے تھے، ممبئی آگئی تھیں۔ ممبئی آتے ہی شاہ رخ نے 1991ء ہی میں گوری خان سے شادی کرلی۔ گوری سکھ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کے تین بچے ہیں۔شاہ رخ خان بالی ووڈ میں اب تک140 فلموں میں کام کرچکے ہیں۔ ان کی ڈیبیو فلم ’دیوانہ‘ 1992ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ مرکزی کردار میں شاہ رخ کی آخری فلم 2017ء میں ریلیز ہونے والی ’رئیس‘ تھی، جبکہ اس کے بعد وہ سلمان خان کی فلم ’ٹیوب لائٹ‘ میں مختصر کردار میں بھی نظر آئے۔ شاہ رخ خان کی اگلی ریلیز ہونے والی فلم ’زیرو‘ ہے، جو اس سال دسمبر میں ریلیز ہوگی۔
ہمایوں سعید
ہمایوں سعید بلاشبہ پاکستان شوبز انڈسٹری کے سپراسٹار ہیں۔ شاہ رخ خان کی طرح، ہمایوں سعید نے بھی اپنے کیریئر کا آغاز ٹیلی ویژن ڈراموں سے کیا۔ ٹیلی ویژن کے بعد انھوں نے فلم انڈسٹری میں قسمت آزمائی کرنے کا فیصلہ کیا۔ ا س سفر میں ہمایوں سعید نے بالی ووڈ تک کا بھی سفر کیا اور مہیش بھٹ کی فلم ’جشن‘ میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اس فلم میں وہ شاہ رخ خان طرز کا ’اینٹی ہیرو‘ کردار کرتے نظر آئے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی میں بھی ہمایوں سعید کا کردار اہم ہے۔ ہمایوں سعید نے کئی بلاک بسٹر فلموں کے ذریعے ڈوبتی ہوئی پاکستانی فلم انڈسٹری کو سہارا دیا۔
اس بارے میں ہمایوںسعید کا کہنا ہے،’’میں ہمیشہ سے چاہتا تھا کہ پاکستان کے لئے کچھ کروں، لوگ کہتے ہیں پاکستان کی انڈسٹری کو پھر سے پیروں پہ کھڑا کرنے میں ہمایوں کا بہت کردار ہے۔ مگر بہت سارے لوگوں نے اس کو ممکن بنانے میں مدد کی‘‘۔
ہمایوں سعید کہتے ہیں کہ ہماری ہر فلم کا موازنہ بالی ووڈ سے کیا جاتا ہے۔ ہم بالی ووڈ دیکھ دیکھ کے بڑے ہوئے ہیں لیکن اگر آپ نوٹ کریں تو ہماری فلموں میں لوگوں نے ایک پاکستانیت محسوس کی ہے۔ ہمارے ڈرامے میں بہت طاقت ہے اور ہمیں اسی کو لے کر چلنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی کسی بھی فلم میں لڑکی بس ایک دو گانوں کے لئے نہیں آئے گی۔ اگر رومانس پہ مبنی فلم ہے تو ہیرو اور ہیروئن دونوں کے کرداروں کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔