• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چوہدری نثار کا این اے 63 کی دوڑ سےباہر رہنے کا فیصلہ

اسلام آباد (طارق بٹ) سابقہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 63راولپنڈی پر ضمنی انتخاب کی دوڑ سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این اے 63سمیت دیگر قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب 14اکتوبر کو منعقد ہوںگے۔ چوہدری نثار نے نہ ہی کاغذات نامزدگی داخل کئے اور نہ ہی کسی امیدوار کو اسپانسر کیا یا حمایت کی۔ وہ کچھ عرصے سے لندن میں ہیں جہاں انہوں نے انتخابات کی مصروفیات سے خود کو دور رکھا ہوا ہے۔ وہیں انہوں نے بیگم کلثوم نواز کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی تھی۔ 25جولائی کو ہونیوالے انتخابات میں چوہدری نثار نے ن لیگ کے ساتھ جاری ناراضگی کے باعث آزاد حیثیت سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی دو نشستوں پر انتخاب لڑا تھا ۔ وہ صرف پنجاب اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کر پائے تھے۔ انہوں نے صوبائی قانون ساز کی حیثیت سے حلف نہ اٹھانے کو ترجیح دی۔ قانون کے مطابق حلف اٹھانے کا کوئی وقت متعین نہیں۔ چوہدری نثار کے حریف غلام سرور خان ، جو پیٹرولیم کے وزیر ہیں اور جنہوں نے قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 59چکری اور این اے 63ٹیکسلا سے کامیابی حاصل کی، نے فیصلہ کیا کہ این اے 63خالی کردیںجہاں سابقہ وزیر داخلہ کو اپنے مقابل پر برتری حاصل ہوا کرتی تھی۔ غلام سرور نے این اے 59پر89055ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ چوہدری نثار نے 66369ووٹ حاصل کئے اس طرح غلام سرور نے 22676ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ این اے 63پر غلام سرور نےچوہدری نثار کے 65767ووٹوں کے مقابلے میں 100986ووٹ حاصل کئے تھے اور اس طرح 21754ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی تھی۔ ن لیگ نے این اے 59اور این اے 63میں انتخابات کے دوران بری کارگردگی دکھائی، این اے 63سے ن لیگی ٹکٹ ہولڈر ممتاز خان نے محض 22966ووٹ حاصل کئے جبکہ این اے59سے ن لیگی امیدوار راجہ قمرالاسلام نے 21754ووٹ حاصل کئے۔ غلام سرور اگر قومی اسمبلی کی نشست این اے59خالی کردیتے تو چوہدری نثار کی جانب سے انتخاب کی دوڑ میں شامل ہونے کا امکان تھا لیکن انہوں نے نشست اس بنیاد پر اپنے پاس رکھی اور اب تحریک انصاف نے ان کے بیٹے منصور حیات خان کو ضمنی انتخاب میں امیدوار نامزد کیا ہے۔ ان کے مقابلے میں ن لیگ نے اپنے ہی سابقہ امیدوار ممتاز خان کو نظرانداز کر کے پنجاب اسمبلی کے سابقہ امیر رکن کے بھانجے کو ٹکٹ دیا ہے۔ 14اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں بعض دلچسپ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے، ان ہی میں سے ایک نشست لاہور کی این اے 131ہے۔ خواجہ سعید رفیق نے اس نشست پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے محض 680ووٹوں سے شکست کھائی تھی اور اب ضمنی انتخاب کے موقع پر ان کا مقابلہ ہمایوں خان سے ہے جنہوں نے کچھ ہفتوں قبل ہی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے۔ ہمایوں اختر کے بھائی ہارون اختر ن لیگ کے سینیٹر ہیںاور خصوصی معاون برائے ریونیو کی ذمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے رشتہ دار بھی ہیں۔ ایک اور دلچسپ مقابلہ لاہور سے این اے124کی نشست پر دیکھنے کو ملے گا۔ ن لیگ نے سابقہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اس نشست پر نامزد کیا ہے جو مری سے این اے 57کی نشست صداقت عباسی اور اسلام آباد سے این اے53کی نشست عمران خان کے مقابلے میں بھاری مارجن سے ہار گئے تھے۔ تحریک انصاف نے این اے 124پر غلام محی الدین کو نامزد کیا ہے، یہ نشست 25جولائی کو ہونے والے انتخابات میں حمزہ شہبازنے پی ٹی آئی کے نعمان قیصر کو 65287ووٹوں کے مارجن سے شکست دے کر خالی کی تھی۔تحریک انصاف نے این اے 53سے علی اعوان کو ٹکٹ دیا ہے جو ن لیگ کے راجہ وقار ممتاز کے مد مقابل ہوں گے۔ اس سے قبل کہا گیا تھا کہ ن لیگ کے سابقہ وزیر ڈاکٹر فضل چوہدری جو اسلام آباد سے این اے 54کی نشست پی ٹی آئی کے امیدوار کے مقابلے میں ہار گئے تھے، این اے 53پر امیدوار ہوں گے۔ این اے 60پر تحریک انصاف نے شیخ رشید کے بھانجے شفیق کو اسپانسر کیا ہے، اس نشست پر پولنگ حنیف عباسی پر فرد جرم عائد ہونے کے باعث سپریم کورٹ کے حکم پر روک دی گئی تھی۔اس وقت شیخ رشید اس حلقے سے امیدوار تھے۔ ن لیگ نے اس نشست پر سابقہ تحصیل ناظم سجاد خان کو امیدوار نامزد کیا ہے۔ این اے53بنوں کی نشست پر جہاں عمران خان نے ایم ایم اے کے اکرم درانی کو شکست دی تھی ، درانی کے بیٹے کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔

تازہ ترین