• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاک کھیوٹ اور انتقالات اندراج کا مسئلہ تا حال حل نہ ہو سکا

راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)سابق حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی اس کے اچھے اقدامات کے خاتمے میں دیگر امور کےعلاوہ محکمہ مال کی کمپیوٹرائزیشن کا عمل بھی شامل ہے۔جسے مکمل ختم تو نہیں کیا گیا مگر سست کردیا گیا ہے۔محکمہ مال کے ریکارڈ کی کمپیوٹر ائزیشن کے عمل میں مزید کوئی پیشرفت تقریباً ایک سال سے نظر نہیں آرہی۔اس دوران کئی ڈیڈلائنز دی جاچکی ہیں۔لیکن جس کام سے عوام براہ راست متاثر ہیں اور کرپٹ افراد کے ہاتھوں ان کے اثاثے غیر محفوظ ہیں اس طرف ابھی تک نئی حکومت نے کوئی توجہ دی ہے نہ ہی نگران دور میں تعینات ہونے والوں نے کوئی کوشش کی۔سروس سنٹرز اور دیگر امور بظاہر نظر آرہے ہیں۔لیکن آج بھی راولپنڈی میں بلاک کھیوٹ اور انتقالات کا اندراج نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے،جس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ۔خاص طور پر ایک مخصوص سیاستدان کے حلقوں میں تو کمپیوٹر ائزیشن کا کام نہ ہونے کے برابر ہے۔آج بھی دیہی علاقوں بالخصوص جن علاقوں میں اربوں روپے کی اراضی کے سودے یا ہائوسنگ سکیمیں بن رہی ہیں ان علاقوں میں بلاک کھیوٹ اور انتقالات کے اندراج نہ ہونے کے برابر ہے۔صرف محکمہ مال راولپنڈی کے موضع تحت پڑی میں گزشتہ پانچ برسوں سے سینکڑوں انتقالات زیر التوا پڑے ہوئے ہیں۔لیکن ڈسٹرکٹ کلکٹر کے طور پر ڈپٹی کمشنرعمر جہانگیر اور انچارج محکمہ مال کے طور پر ایڈیشنل کمشنر ریونیو میاں بہزاد عادل نے اس کا نوٹس لیا نہ ہی عوام کی مشکلات کے ازالے کیلئے کوئی اقدامات اٹھائےہیں۔جس کے نتیجے میں عوام ہوائی رجسٹریوں کے سہارے معالات چلا رہے ہیں۔رجسٹری میں تو مالک ہیں لیکن محکمہ مال کے ریکارڈ میں کوئی اندراج نہیں کہ جس زمین کی رجسٹری ان کے پاس ہے وہ موجود ہے بھی یا نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق 2012سے لے کر2017تک کے انتقالات زیر التوا ہیں۔جن کی منظوری نہ ہونے سے ریکارڈ میں اندراج نہیں ہوسکا ہے۔اور عوام پریشان ہیں۔ایک سال سے جاری سیاسی بے چینی اور پھر اقتدار کی تبدیلی کے باعث کوئی افسر جواب دے رہا ہے اور نہ ہی جواب دینے کی کوشش کررہا ہے۔سابقہ حکومت کے دور میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ راولپنڈی ضلع میں لینڈریکارڈ کمپیوٹرائزیشن اوسط 90فیصد مکمل ہوچکی ہے۔لیکن اس کے باوجود عوام آج بھی کمپیوٹرائزیشن سسٹم کے ثمرات سے محروم ہیں۔ کیونکہ تاحال سینکڑوں کھیوٹ بلاک ہیں اور انتقالات کا اندراج زیر التوا ہے۔جس کے باعث عوام کو اپنی جائیدادوں کی خرید و فروخت میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔اے ڈی سی آر اور اسسٹنٹ کمشنر کے علاوہ این ٹی او دفتر میں عوام درخواستیں اٹھائے پھر رہے ہوتے ہیں۔لیکن کمپیوٹرائزیشن کے باوجود ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ راولپنڈی تحصیل کے352مواضعات میں سے318کی سکیننگ ہوچکی ہے۔ 297کی تصدیق جبکہ 283مواضعات کا بورڈ آف ریونیو سے نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے۔جس کے بعد280مواضعات مکمل آپریشنل ہیں۔کمپیوٹرائزیشن اوسط 88فیصد ہے۔گوجرخان کے 384مواضعات میں سے 383کی سکیننگ، 343کی تصدیق، 148نوٹیفائیڈ اور آپریشنل ،اوسط86فیصد۔کہوٹہ تحصیل160مواضعات،150کی تصدیق،148 نوٹیفائیڈاورآپریشنل، اوسط93فیصد۔کلرسیداں106مواضعات،95تصدیق شدہ،95نوٹیفائیڈاورآپریشنل،اوسط90فیصد۔کوٹلی ستیاں58مواضعات،53تصدیق شدہ،53نوٹیفائیڈاور آپریشنل،اوسط95فیصد،ٹیکسلا54مواضعات،45تصدیق شدہ،نوٹیفائیڈاور آپریشنل،اوسط90فیصد۔مری115مواضعات،102تصدیق شدہ،نوٹیفائیڈ اور آپریشنل ہیں۔اوسط89فیصد ہے۔جبکہ بلاک کھیوٹ اور مسنگ انتقالات کی شرح راولپنڈی تحصیل میں زیادہ تھی۔رپورٹ میں دیئے اعدادوشمار کے مطا بق تحصیل راولپنڈی میں بلاک کھیوٹ 2380،گوجرخان87،ٹیکسلا132،مری421،کہوٹہ میں کوئی کھیوٹ بلاک نہیں،کلر سیداں میں64اور کوٹلی ستیاں میں231 کھیوٹ بلاک ہیں۔اولپنڈی میں مسنگ اور قابل اندراج انتقالات 12591،گوجرخان4687،ٹیکسلا1082،مری3285،کہوٹہ429، کلر سیداں847مسنگ تھے۔اس رپورٹ کے باوجود آج بھی صورتحال اس سے مختلف نہیں ہے۔تصدیق کیلئے موضع تحت پڑی ہی کافی ہے۔
تازہ ترین