• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بڑھاپے کی علامت سمجھ کر حافظے کی کمزوری کو نظر انداز نہ کریں، ماہرین

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان سمیت دنیا بھر میں 21ستمبر جمعے کو الزائمر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جائے گا اس حوالے سے معروف ماہر اعصابی امراض پروفیسر محمد واسع شاکرنےگفتگو کرتے ہوئے بتایا پاکستان میں حافظے کی کمزوری (الزائمر ) کو بڑھاپے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ ایک دماغی اور زندگی کو کم کرنے والا مرض ہے ۔ ملک میں تقریباً 5لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہیں لیکن لوگوں کی اکثریت اس بیماری سے لاعلم ہے۔ اس کی ابتدائی علامات میں حافظہ کی کمزوری ، یادداشت کی کمی اور روز مرہ کی سرگرمیو ں کو بھول جانا شامل ہے ۔جب مرض بڑھتا ہے تو مریض کھانا کھانا، کپڑے پہننااور گھرکے پتے سمیت اپنے بچوں اورقریبی عزیزواقارب تک کوبھولنا شروع ہو جاتاہے۔ اس کی کیفیت چھوٹے بچے کی سی ہو جاتی ہے ۔جسے کسی بات کا علم نہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مذید بتایا کہ ڈیمینشیا کی تاحال کوئی وجہ معلوم نہیں کی جاسکی۔ عموماً 60سال کی عمر کے بعد دماغ کے کچھ نیورون ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس سے دماغ کے وہ حصے متاثر ہوتے ہیں جن کا تعلق حافظے اور سوشل فنکشن سے ہوتا ہے نتیجتاً انسان حساب کتاب اور سوچ بچارنہیں کر سکتا اور چیزوں کو بھولنا شروع ہو جاتا ہے ۔ماہر اعصابی امراض ڈاکٹر عبدالمالک نے بتایا کہ الزائمر کے لاحق ہونے کا کوئی معروف سبب ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا لیکن وٹامن بی 12کی کمی، بلند فشار خون، شوگر ، نیند کی کمی اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی کمی کی وجہ سے یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے ۔پاکستان میں 60سال سے زائد عمر کے 10فیصد افراد کو یہ بیماری لاحق ہے ۔یہ بہت تیزی سے بڑھتی ہے اس لئے ابتدا میں اس کی تشخیص بہت ضروری ہے۔ اگرچہ اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا تاہم تشخیص کے بعد اس کی پیچیدگیوں اور رفتار کو کم کیا جاسکتاہے ۔

تازہ ترین