• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان امن کیلئے مذاکراتی کوششوں کے حامی اور تعاون کیلئے تیار ہیں، پاکستان

برسلز (صباح نیوز) پاکستان نے افغانستان میں قیامِ امن کیلئے مذاکراتی کوششوں کی حمایت اورتعاون کی پیشکش کرتے ہوئےکہا ہےکہ افغانستان نے4دہائی تک جنگ، بیرونی مداخلت اور افراتفری کا سامنا کیا، امن کا فائدہ پاکستان کو بھی ہوگا، انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل طاقت کے ذریعے ممکن نہیں بلکہ مسئلہ سے جڑے فریقین مذاکرات کیلئے فضاسازگار کرنے کی غرض سے تشدد کے خاتمے کی کوشش کریں اگر وہ چاہیں تو سب کچھ ممکن ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان کئی برسوں سے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ افغانستان میں قیام امن صرف اس صورت ممکن ہے جب تمام افراد سیاسی سطح پر ہونے والے مذاکراتی عمل میں شامل ہوں۔ اجلاس میں افغانستان کے حوالے سے بحث کے دوران اظہار خیالات کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے عمران خان کے قوم سے پہلے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ملک میں امن، استحکام اور خوشحالی کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے غیر ملکی دورے پر کابل گئے جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو افغانستان اور خطے میں امن کیلئے لازمی جزو قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں طویل امریکی جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہی وہ اقدام ہے جس کا پاکستان، بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی جانب سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔15رکنی کونسل کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان پائیدار امن کیلئے مذاکراتی عمل کی تمام کوششوں کی نہ صرف حمایت کریگا بلکہ اس میں تعاون کرنے کیلئے بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے علاوہ کسی اور ملک نے4 دہائی تک جنگ، بین الاقوامی مداخلت اور غیر معمولی افراتفری کا سامنا نہیں کیا اور کسی ملک کو افغانستان میں قیام سے اتنا فائدہ نہیں پہنچے گا، جتنا پاکستان کو پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک افغان شورش سے براہ راست متاثر ہونے والے تمام فریقین لچک کا مظاہرہ نہ کریں اس وقت تک سنجیدہ مذاکراتی عمل کوششوں کو ملتوی کیا جا سکتا ہے۔ افغان جنگ کا سیاسی حل نکالنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عیدالفطر کے موقع پر ہونے والی جنگ بندی سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ اگر متعلقہ فریقین چاہیں تو افغانستان میں مکمل طور پر امن قائم ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین