وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ لگتاہے کہ بھارت داخلی دباؤ کا شکار ہے ، ملاقات کو مذاکرات نہ سمجھا جائے تو ملاقات کرنی کس لیے ہے ، یہی کہوں گا کہ ایک موقع تھا جسے ضائع کردیا گیا ۔
بھارت کی طرف سے پاک بھارت وزراء خارجہ کی ملاقات منسوخ ہونے پر پاکستانی ٹی وی چیلنجز سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نہ پہلے انکاری تھے نہ اب گبھراہٹ ہے ، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ، مذاکرات ہوں گے تو باوقار اور باعزت طریقے سے ہوں گے، وہ تیار نہیں تو عجلت ہم بھی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کا بھارتی ہم منصب کو خط بھارتی میڈیا کو لیک گیا گیا ، انہوں نے بہانے تلاش کرنے کی کوشش کی ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مل بیٹھ کر بات چیت کریں۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ لگتا ہے کہ داخلی دباؤ اور اس وقت داخلی سیاستی کی تقسیم بھارت کے آڑے آرہی ہے ،اندازہ ہے کہ بھارت انتخابات کی جانب بڑھ رہا ہے ۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہندوستان اپنی پرانی سوچ کی قید میں جکڑا رہے گا تو غربت کی لکیر کے نیچے کروڑوں لوگوں کے مسائل کون حل کرے گا ؟لیڈر شپ کا کام معاملات کو سلجھانا ہے ، اب آپ منہ چرالیں ، آنکھیں بند کرلیں مسائل حل نہیں ہوتے ۔
ان کا کہناتھاکہ پاکستان خطے میں بہتری کا خواہشمند ہے ، بھارت ان عناصر کی پشت پناہی کررہا ہے جو بلوچستان کو عدم استحکام کررہا ہے ،کلبھوشن کے معاملےپر ہمارا موقف واضح ہے اور ہمارے پاس ٹھوس شواہد بھی ہیں ،افسوس ہےکہ بھارت کی جانب سےمثبت جواب نہیں دیاگیا۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ اب بھی کہتے ہیں بھارت ایک قدم بڑھائے ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے ،پاکستان نے ہر بار مذاکرات کی پیش کش کی ہے بھارت کو غورکرنا ہوگا ، مذاکرات کی منسوخی کی خبرسن کرحیرت اور افسوس ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی مسئلےکاحل بات چیت سےہی ممکن ہے،اس ڈیولپمنٹ پر افسوس ہوا، ایسی کوئی بات نہیں کہوں گاکہ ميں معاملات کو بگاڑنے کاباعث بنوں،انتظار کریں ، 29 ستمبرکو پاکستان کا موقف پیش کرنے کا موقع ملے گا ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے اور ہندوستان کے معاملات پر پاکستان میں کوئی تقسیم نہیں ہے ، ہم نے تو بہت مثبت جواب دیا ،اگر مذاکرات کے علاوہ کوئی اور راستہ ہے تو بھارت کے دانشور مجھے بتادیں ،تیسرے ملک کی مداخلت آپ کو چاہیے نہیں ، دو طرفہ تعلقات کی طرف آپ آتے نہیں ، آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔
ان کا کہناتھاکہ ہم نے داخلی مسائل کے الزامات ہندوستان پر نہیں لگائے ،ہم نے دہشت گردی کو شکست دی ، ہم نے کسی کو کوسا نہیں ، کسی پر انگلی نہیں اٹھائی ، بہتری کے لیے اپنے اقدامات اٹھائے۔