کرکٹ کی 141 سالہ تاریخ کے 2000 ٹیسٹ میچوں میں سے اب تک صرف دو ٹیسٹ میچ ٹائی ہوئے۔ مذکورہ دونوں میچ آسٹریلیا کی ٹیم نے دو مختلف ٹیموں کے خلاف کھیلے اور آسٹریلین کرکٹر ’’ باب سمپسن‘‘ دونوں میچوں میں شریک تھے۔پہلے میچ میں وہ کھلاڑی کے طور پر جب کہ دوسرے میں ٹیم کے کوچ تھے۔
دسمبر 1960 میں ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کے لئے آسٹریلیا کے دورے پر پہنچی۔پہلا ٹیسٹ میچ 9 سے 14 دسمبر 1960ء تک برسبین کے گابا اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا 498 واںمیچ تھا۔۔فرنیک وارل کی قیادت میں آسٹریلیا کا دورہ کرنے والی ٹیم میں روہن کنہائی اور گیری سوبرز جیسےمعروف بلے باز شامل تھے، جب کہ آسٹریلوی ٹیم رچی بینود کی قیادت میں کھیل رہی تھی۔کیریبین ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلےبیٹنگ کا فیصلہ کیا۔اس زمانے میں میچ کا ایک اوور ’’8‘‘ گیندوں پر مشتمل ہوتاتھا۔ سرگارفیلڈ سوبرز نے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے 132 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی جانب سےلیفٹ آرم میڈیم پیسر‘ ایلن ڈیوڈسن نے 135 رنز پر 5 بلے بازوں کو آئوٹ کیا۔ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز میں 453 رنز بنالیے۔جواب میں آسٹریلیا کےاوپننگ بیٹسمین باب سمپسن نے 92 اور کولن میکڈونلڈ نے 57 رنز کی اننگ کھیلی۔چوتھے نمبر پر آنے والے بلے باز’’ نارم اوینل‘‘ نے 181 رنز اسکور کئے۔آسٹریلیا نے آل آئوٹ 505 رنز بنائے اور اسے اس اننگز میں مہمان ٹیم پر 52 رنز کی برتری حاصل ہوگئی۔دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز نے 284 رنز بنائے۔ رابرٹ کنہائی اور جوئے سلومن نے نصف سنچری اسکور کی۔ایلن ڈیوڈسن اس اننگز میں بھی کامیاب بالر ثابت ہوئے اور انہوں نے 87 رنزپر6 وکٹیں لیں۔دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز نے میزبان ٹیم کو جیت کے لیے 233 رنزکا ہدف دیا۔ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کے 6 بلے باز 72 رنز کے معمولی اسکور پر آئوٹ ہوگئے۔ایلن ڈیوڈسن اور رچی بینود نے ساتویں وکٹ کی 134 رنز کی شراکت کا ریکارڈ قائم کیا۔ان کے آئوٹ ہونے کے بعد ٹیل اینڈرز بیٹسمین’آرتھرویلی گرائوٹ‘ آئن میکف‘ اورلنڈ سے کلائن‘ ‘آسٹریلین ٹیم کے اسکور میں صرف 4 رنز کا اضافہ کرسکے۔
میچ کے آخری لمحات میں مقابلہ بہت سخت تھا۔ آسٹریلیا کی ٹیم سات کھلاڑیوں کے نقصان پر 227 رنز پر کھیل رہی تھی اور اسے میچ جیتنے کے لئے آخری اوور کی 8 گیندوں پر 6 رنز بنانا تھے۔رچی بینوداور ویلی گرائوٹ بیٹنگ کررہے تھے، جب کہ کیریبئن بالر، ویزلے ہال بالنگ کرارہے تھے۔انہوں نے اوور کی پہلی گیند گرائوٹ کو کرائی جوان کی ران کی طرف آئی۔کپتان رچی بینود نے،جو دوسرے اینڈ پر کھڑے تھے، انہیں ایک رن بنانے کی ہدایت کی۔گراؤٹ نے گیند کو ہٹ کرکے رن لیا اب آسٹریلیا کو میچ جیتنے کے لیے 7 گیندوں پر 5 رنز درکار تھے۔اوور کی دوسری گیند پر رچی بینودنے ہک شاٹ کھیلنے کی کوشش کی لیکن وہ کیربیئن وکٹ کیپر گیری الیگزینڈر کے ہاتھوں میں جاکرگرااور وہ کیچ آؤٹ ہوگئے۔اس موقع پر آسٹریلیا کا اسکور 8 کھلاڑیوں کے آئوٹ ہونے پر 228 رنز تھا۔بینود کے آئوٹ ہونے کے بعد نویں کھلاڑی آئن میکف بیٹنگ کے لئے آئے۔ویزلے ہال نے اوور کی تیسری گیند کرائی۔میکف نے’’ کٹ‘‘ شاٹ کھیلا جس پر کوئی رن نہیں بن سکا۔اب پانچ گیندوں پر پانچ رنز درکار تھے۔چوتھی گیند میکف کے بلے کو چھوئے بغیر لیگ سائیڈپر وکٹ کیپر کی جانب گئی۔گرائوٹ نے میکف کو لیگ بائی کا رن لینے کے لئے کہا،گرائوٹ اور میکف رن بنانے کے لیے دوڑے ،الیگزینڈر نے گیند بالر اینڈز کی جانب تھرو کی جو وکٹوں پر نہ لگ سکی۔میکف رن بنانے میں کامیاب ہوگئے۔اس موقع پر آسٹریلین ٹیم کو میچ جیتنے کے لئے چار گیندوں پر چار رنز بنانا تھے۔ویزلے نے 5ویں گیند پر گرائوٹ کی جانب بائونسر پھینکا جسے اس نے اسکوائر لیگ کی جانب کھیلا جہاں روہن کنہائی کیچ پکڑنے کے لئے تیار کھڑے تھے جب کہ ویزلے ہال بھی کیچ پکڑنے کے لئے دوڑے۔’’مس فیلڈنگ ‘‘کے نتیجے میں کیچ ضائع ہوگیا اور کینگروز کھلاڑیوں نے ٹیم کے اسکور میں ایک رن کا اضافہ کردیا۔اوور کی چھٹی گیند پر میکف نے سوئپ شاٹ کھیلتے ہوئے گیند کو مڈوکٹ کی جانب باؤنڈری کے لیے ہٹ کیا اور انہوں نے دورن بنالئے لیکن دوسرے اینڈ پر کھڑے بلے باز ’’کو نارڈوہنٹے’’ تیسرا رن لینے کے لئے دوڑے‘مجبوراً میکف کو بھی ان کا ساتھ دینا پڑا لیکن کو نارڈ نے دیکھا کہ فیلڈر نے گیند پکڑ کر وکٹ کیپر کی جانب پھینک دی ہے اور وہ وکٹوں پر مارنے کے لئے تیار ہیں‘ کونارڈ درمیان سے ہی اپنی کریز پر واپس لوٹ گئے لیکن میکف کو دیر ہوچکی تھی‘الیگزینڈر نے گیند بیٹنگ اینڈ کی جانب وکٹوں پر ماری اور میکف آئوٹ ہوگئے۔ آسٹریلیا کا اسکور نو کھلاڑیوں پر 232 رنز ہوگیا۔ اس مرحلے پر اوور کی آخری گیند رہ گئی تھی اور میچ جیتنے کے لئےبھی ایک رن کی ضرورت تھی۔ بہت سنسنی خیز لمحات تھے، تماشائی سانس روکے ہوئے میچ کی آخری گیند کا انتظار کررہے تھے۔آسٹریلیا کے آخری بیٹس مین لینڈ سے کلائن بیٹنگ کے لئے آئے۔ویزلے ہال نے اوور کی آخری گیند کرائی جسے لینڈے کلائن نے اسکوائر لیگ کی جانب کھیلا اور ایک رن لینے کے لئے دوڑے‘ اسکوائر لیگ پر کیربیئن فیلڈر جوئے سلومن کھڑے تھے‘انہوں نے گیند کو اٹھاکر 12 میٹر کی دوری سے اسٹمپس کی جانب ہٹ کیا اور لینڈسےرن آئوٹ ہوگئے۔آخری بلے باز کے آئوٹ ہونے کے بعد 232 رنز پر آسٹریلیا کی اننگز کا خاتمہ ہوکر میچ ہار جیت کے بغیراختتام کو پہنچااور ٹیسٹ کرکٹ کی 84سالہ تاریخ کا یہ پہلا میچ تھا جو ’’ٹائی‘‘ ہوا۔
ستمبر1986ء میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلنے کے لئےبھارت کے دورے پر گئی۔ پہلا ٹیسٹ میچ18سے22ستمبر تک مدراس (چنائے) کے’’ چیدم برم اسٹیڈیم‘‘ میں کھیلا گیا جس کا اختتام ’’ٹائی‘‘ پر ہوا۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا آغاز کیا۔ اوپننگ بلے باز ڈیوڈ بون 122رنز بنا کر شیولال یادیو کی گیند پر کپل دیو کے ہاتھوں کیچ آئوٹ ہوئے۔ تیسرے نمبر پر آنے والے بیٹسمین ڈین جونز کی ڈبل سنچری اور ایلن بارڈر کی سنچری کی بدولت آسٹریلیا کی ٹیم نے دو وکٹوں پر574رنز بنائے۔ بھارت کی ٹیم نے جواب میں397رنز بنائے ۔ دوسری اننگز میں آسٹریلیا نے چوتھے روز کے کھیل میں170رنز پانچ کھلاڑیوں کے آئوٹ ہونے پر اننگز ڈیکلیئر کر دی اور بھارت کو جیت کے لئے348رنز کا ہدف دیا۔ بھارتی بلے بازوں نے اس اننگ میںذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور 2کھلاڑیوں کے آئوٹ ہونے پر اپنی ٹیم کا اسکور204رنز پر پہنچا دیا۔ تیسرے آئوٹ ہونے والے کھلاڑی سنیل گواسکر تھے ۔ پانچویں بلے باز’’ چندرا کانت پنڈت‘‘ کے بعد کوئی بھی بھارتی بلے باز جم کر نہیں کھیل سکا ۔ جب بھارت کا اسکور 9کھلاڑیوں کے آئوٹ ہونے پر344رنز تھا، روی شاستری دسویں نمبر پر آنے والے بیٹسمین منندر سنگھ کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ بھارت کو جیت کے لئے چھ گیندوں پر چار رنز کی ضرورت تھی اور اس کے آخری کھلاڑی بیٹنگ کر رہے تھے،جب کہ گریک میتھیوزمیچ کا آخری اوور کرا رہے تھے۔ میتھیوز نے روی شاستری کواوور کی پہلی گیند کرائی جو ضائع ہو گئی۔ دوسری بال پر روی شاستری نے ہک شاٹ کھیلا اور دو رنز بنا لئے۔ اس موقع پر بھارتی ٹیم کو4 گیندوں پر2رنز درکار تھے۔ تیسری گیند پر شاستری نے اسکوائر لیگ کی جانب شاٹ کھیلا اور بھارت کے اسکور میں ایک رن کے اضافے سے دونوں ٹیموں کا اسکور برابر ہو گیا۔ اب اسے ایک رن کی ضرورت تھی جب کہ آخری اوور کی 2 گیندیں باقی بچی تھیں اور بیٹنگ اینڈ پر منندر سنگھ کھڑے تھے۔ میتھیوز نے گیند کرائی جس پر منندر رن بنانے میں ناکام رہے۔ اوور کی پانچویں گیند ان کی ٹانگ پر لگی جس پر آسٹریلوی فیلڈرز کی جانب سے زوردار اپیل کے بعد امپائر وکرم راجو نے منندر کو ایل بی ڈبلیو آئوٹ قرار دیااور بھارتی اننگ کا خاتمہ ہوگیا۔ بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جانے والا مدراس ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا دوسرا ٹائی میچ قرار پایا۔
ایک روزہ اور ٹی ۔20کرکٹ میں ’’ٹائی‘‘ ہونے والے میچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز تو1877ء میں ہوا لیکن محدود اوورز یا ایک روزہ میچ کا تخیل1950ء کی دہائی میں کیرالا کرکٹ ایسوسی ایشن کے بانی سیکرٹری ’’کیلاپن تھمپورن‘‘ کے ذہن میں ابھراتھا۔ ابتدا میں انگلینڈ میںپہلے محدود اوورز کے میچوں کا انعقاد’’ مڈلینڈز ناک آئوٹ کپ ‘‘کے ٹورنامنٹ سے کیا گیا جو 65اوورز پر مشتمل تھا۔ 1969ء میں40اوورز پر مشتمل ایک روزہ لیگ کرکٹ کا آغاز ہوا اور’’ جان پلیئر سنڈے لیگ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ کچھ عرصے بعد اسے50اوورز کے کھیل میں تبدیل کر کے ’’رائل لندن ون ڈے کپ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ 1970ء میں ٓئی سی سی نے اس فارمیٹ کی باضابطہ منظوری دے دی اور جنوری1971ء میں میلبورن کرکٹ گرائونڈ پر آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان پہلاون ڈےمیچ کھیلا گیا جس میںبرطانیہ کو پانچ وکٹوں سے شکست ہوئی۔ جب سے آج تک دنیا کے مختلف ممالک کے درمیان سیکڑوں ایک روزہ میچز کھیلے جا چکے ہیں جن میں ایک درجن سے زائدمیچ ٹائی ہوئے۔
آسٹریلیااور جنوبی افریقہ کے درمیان 1999کے عالمی کپ کا دوسرا سیمی فائنل، کرکٹ کی تاریخ کا اہم ترین میچ شمار کیا جاتا ہے۔ آسٹریلین بلے بازوں نےبرمنگھم ، ایجبسٹن کے گراؤنڈ پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 213 رنز بنائے۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم میںہنسی کرونئے، جیکس کیلس، مارک بائوچر اور لانس کلوزنر ،شان پولاک اور ایلن ڈونلڈ جیسے کھلاڑی موجود تھے۔ آسٹریلوی ٹیم بھی دنیا کے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ ا سٹیو وا کی قیادت میں کھیل رہی تھی۔جب جنوبی افریقہ نے بلے بازی کا آغاز کیا تو لگتا تھا کہ پروٹیز کے لیے مذکورہ ہدف تک رسائی حاصل کرنا بہت آسان ہے، لیکن آسٹریلیا کے بالرز اور فیلڈز نےاس قدرعمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا کہ یہ ہدف عبور کرنا جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کے لیے مشکل ہو گیا۔ جانٹی رہوڈز کے آئوٹ ہونے کے بعد آسٹریلیا نے میچ پر گرفت مضبوط کرلی لیکن پھر لانس کلوزنر نے جارحانہ بلے بازی کامظاہرہ کرکےجنوبی افریقہ کی جیت کو یقینی بنانے کی کوشش کی۔ میچ کے آخری لمحات میںپرو ٹیز کی آخری وکٹ اورآخری اوور کی ایک گیند باقی تھی، دونوں ٹیموں کا اسکور برابر ہوگیا تھا اور جنوبی افریقہ کو میچ جیتنےکے لیے ایک رن کی ضرورت تھی۔ فلیمنگ نے اوور کی آخری گیند کرائی، ڈونلڈ نے ہک شاٹ کھیلااور رن لینے کی کوشش کی،ایڈم گلگرسٹ اور فلیمنگ گیند پکڑنے کے لیے دوڑے اور گلگرسٹ نے گیند اٹھا کر وکٹوںپر ماردی ، ڈونلڈاس وقت تک کریز پر پہنچ چکے تھے ، لیکن امپائر ، ڈیوڈشیفرڈ نے انہیں آؤٹ قرار دیا۔ یہ متنازعہ رن آؤٹ تھا لیکن اس کی بنیاد پرورلڈ کپ کے سیمی فائنل کا نتیجہ ’’ٹائی ‘‘ کی صورت میں نکلا۔ آسٹریلیافائنل میں پہنچ گیا ، جہاں اس کا مقابلہ پاکستان سے ہوا اور اسے شکست دے کرعالمی چیمپئن بن گیا۔
دسمبر 1999میں آسٹریلوی سرزمین پر ویسٹ انڈیز، بھارت اور میزبان ملک آسٹریلیاکے درمیان سہ ملکی ، بینسن اینڈ ہیجز ورلڈ سیریز ٹورنامنٹ کھیلا گیا۔ اس کا پہلا میچ پرتھ میں بھارت اورویسٹ انڈیز کے درمیان منعقد ہوا۔ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ سچن ٹنڈولکر، سری کانت، اظہرالدین، کپل دیو اور کرن مو رے جیسے اسٹار بلے باز دوہرے ہندسےتک پہنچے بغیر پویلین واپس لوٹے جب کہ جواگل سری ناتھ بغیر کھاتہ کھولے رن آؤٹ ہوگئے۔اس قدرمعمولی اسکور کو دیکھتے ہوئے توقع کی جارہی تھی کہ کالی آندھی کے نام سے معروف ویسٹ انڈیز کی ٹیم مذکورہ ہدف ایک یا دو وکٹوں میںہی حاصل کرلےگی۔ مگر بھارتی بالرز ، کیربین بلے بازوں کی فتح کی راہ میںچٹان بن گئے اور انہوں نے ویسٹ انڈیز کے چھ بلےبازوں کو49رنز کےمعمولی اسکور پر آؤٹ کردیا ۔جب بھارتی ٹیم کے مرکزی بالرز اپنے اوور زپورے کرچکے تو کپتان اظہر الدین نےآخری اوور کرانے کے لیےگیند سچن ٹنڈولکر کوتھمائی ۔ میچ جیتنے کے لیے ویسٹ انڈیز کو دو رن درکار تھے۔ ٹنڈولکر کی پہلی گیند پر پیٹرک نے ایک رن بنایا ،جس کے بعد اسکور برابر ہوگیا ۔اس موقع پربھارتی ٹیم پر برتری حاصل کرنے کے لیے ویسٹ انڈیز کو صرف ایک رن چاہئے تھا۔ ٹنڈولکر کی دوسری گیند پر کیومنز نے اونچا شاٹ کھیلا جو اظہر الدین کے ہاتھوں میں جا کر گرا،ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم 126رنز پر آل آؤٹ ہوگئی اور میچ’’ ٹائی‘‘ ہوگیا۔
1992-93میںپاکستان ، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سہ ملکی ایک روزہ سیریز کاانعقاد آسٹریلیا میںہوا۔ 10دسمبر 1992ء کو میزبان ملک اور پاکستان کے درمیان چوتھا میچ ہوبارٹ میں کھیلا گیا۔پاکستان ٹیم کے کپتان جاوید میاں دادجب کہ کینگروزٹیم کی قیادت ایلن بارڈر کررہے تھے۔آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیااور مہمان ٹیم کو جیت کے لیے 288رنز کا ہدف دیا۔جواب میں پاکستان کی اوپننگ جوڑی رمیز راجہ اور عامر سہیل صرف 10رنزکے اسکور پر آؤٹ ہوگئی۔ ون ڈاؤن پوزیشن پر آنے والے بلے باز، سلیم ملک نے ففٹی اسکور کی، جب کہ چوتھے اور پانچویں نمبر پر بیٹنگ کرنے والے بلے باز جاوید میاں داد اورانضمام الحق قابل ذکر اسکور نہ کرسکے۔ آخری اوور میں جیت کے لیے 17رنز درکار تھے۔اس موقع پر اسٹیو وا بولنگ کرانےکے لیے آئے۔ اوور کی پانچ گیندوں پرآصف نے عاقب جاوید کے ساتھ مل کر 10رنز بنائے اور آخری گیند پر جیت کے لیے 7رنز کی ضرورت تھی پاکستان کی جیت کے آثار ختم ہوچکے تھے، جب کہ آسٹریلین تماشائی اپنی ٹیم کی فتح کے جشن کی تیاریاں کررہے تھے۔اسٹیو وا نے ایک تیز گیند کرائی جو باؤنسر تھی، لیکن آصف مجتبیٰ نے اس پراونچا شاٹ کھیلا جو ہوا میں پرواز کرتا ہوا پویلین میں جاکر گرا۔ان کے لگائے ہوئے اس چھکے نے قومی ٹیم کو شکست کی ہزیمت سے بچا لیا، اور میچ کو ٹائی ہوگیا ، جوکہ پاکستان کے لیے کامیابی اور آسٹریلیا کےلیے شکست سے کم نہ تھا۔