بے امنی کے خاتمے اور امن کے پھول مہکانے کےلئے بلوچستان میں ایک درجن سے زائد قبائل نے خونی تنازعے ختم کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے ۔
باغوں کا شہر گلستان مختلف قبائل کے درمیان خونی تنازعات کا شکار ہونے کے بعد بری طرح متاثرہوا ہے،سڑکیں ،اسکول، مراکز صحت اور بازار مختلف قبائل کے درمیان لڑائی جھگڑوں میں تباہ ہو چکے ہیں۔
ہمیں جنگ نہیں امن ،خوف نہیں پیار چاہیے، چمن میں قبائل نے 25 سال سے جاری خونی تصادم ختم کرکے امن کے پھول کھلانے کا فیصلہ کیا۔
امن پسند قبائلی عمائدین نے گلستان میں خیمہ بستی قائم کی اور جنگ کی نشانی کلاشنکوف کو آگ لگائی اور امن کی علامت کبوتروں کو آزاد کیا ۔
25 سال سے جاری حمیدزئی، غبیزئی، سید، ترین، شمشوزئی، عبدالرحمانزئی سمیت ایک درجن قبیلوں کے درمیان خونی جھگڑوں میں تقریبا 6 سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
خونی قبائلی تنازعات کے حل کےلئے سیکڑوں قبائلی عمائدین پر مشتمل جرگہ نےگلستان میں خیمہ بستی قائم کر دی ہے،جرگہ سربراہ لالا یوسف خان خلجی نے کلاشنکوف کو آگ میں ڈال کر امن کوششوں کا آغاز کرتے ہوئے علاقے میں 40 روز کےلئے پڑاو ڈال دیا ہے اور گھر گھر جا کر امن پربات کررہےہیں۔
اس حوالے سے ہر قبیلے نے ایک دوسرے سے مل کر پرانی دشمنیاں ختم کرانے کا فیصلہ بھی کیا ، قبائلی تصادم اب تک 600 زندگیاں نگل چکا ہے ،تنازعات کی وجہ سے گلستان میں نوگو ایریاز بن چکے ہیں جہاں قبائل کی ایک دوسرے کےعلاقوں میں آمدورفت بند ہے قبائل میں رشتہ داریوں کے باوجود آپس کے تعلقات کئی سال سےکشیدہ ہیں ۔