راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے) کروٹ کہوٹہ کے مقام پر720میگا واٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئےدریائے جہلم کا رخ تبدیل کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق منصوبہ کیلئے تین ٹنل مکمل ہوگئی ہیں۔جس کے بعد دریا کا رخ تبدیل کرکے اس کو سرنگوں میں گزارنے کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ چند ہفتوں میں رخ تبدیل ہونے کے بعد خالی ہونے والی جگہ کو خشک کرکے ڈیم کی تعمیر کے کام کا آغاز کردیا جائے گا۔منصوبہ2021میں مکمل ہونا ہے۔ادھر کئی ماہ گزرنے کے باوجود لاپتہ ہونے والے خینی انجینئر کا بھی کچھ سراغ نہیں ملا ہے۔ ایک طرف منصوبہ کیلئے ریا کی ڈائی ورشن تک ہوچکی ہے۔دوسری طرف تاحال قیمت ادا کرنے کے باوجود ڈیم اراضی کروٹ پاور کمپنی کے نام منتقل نہیں کی جارہی ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ بورڈ آف ریونیو رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔اور مختلف حیلے بہانوں سے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کے ساتھ ہونے والے حتمی سیل ایگریمنٹ کیلئے اوکے کا سگنل نہیں دے رہا ہے۔حالانکہ سابق وزیر اعلی شہباز شریف کی سربراہی میں کابینہ اس کی منظوری دے چکی ہے۔فائل اب بھی بورڈ آف ریونیو کے پاس موجود ہے۔زرائع کے مطابق بورڈ آف ریونیو بار بار مختلف محکموں کو تصدیق کیلئے معاملہ بھجوارہا ہے۔حالانکہ سیکرٹری فارسٹ جو اصل سٹیک ہولڈر ہیں ایک ماہ پہلے معاملے کی تصدیق کرچکے ہیں۔متبادل جگہ دو سال قبل کروٹ پاور کمپنی راولپنڈی میں موضع مجاہد میں خرید کر دے چکی ہے۔بلکہ اب تو آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے متبادل جنگل کیلئے بھی گوجرخان میں اراضی ایکوائر کرنے کا سیکشن چار کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہے۔لیکن ابھی تک کروٹ کی اراضی کلیئر نہیں ہوسکی ہے۔اور زمین کمپنی کے نام منتقل نہیں ہوسکی۔کمپنی اس حوالے سے کئی مرتبہ یاددہانی کے مراسلے بھی بھجواچکی ہے۔ زرائع کا دعوی ہے کو اگر کوئی رکاوٹ نہ ہوئی تو ٹائم لائن سے قبل منصوبہ کو مکمل کرلیں گے۔