• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان ہاکی فیڈریشن میں تبدیلی ناگزیر ہوگئی ہے

 پروفیسر رائو جاوید اقبال

گذشتہ چند دہائیوں سے پاکستان ہاکی فیڈریشن میں اکھاڑ پچھاڑ ، عہدوں کی کھینچا تانی ، اقربا پروری، فنڈز کا غیر ضروری استعمال اور سیاسی آلودگی نے مل کر قومی کھیل کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے ۔ جس کی واضح مثال چند سالوں کی کاکردگی ہے اب تو نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ پاکستان میں پہلی بارہاکی ایسوسی ایشنز میں متوازی ت ایسوسی ایشنز قائم ہوگئی ہیں۔ اسکول اور کلب ہاکی صفر کی سطح پر آگئی ہے ۔ ہاکی سمٹ کر چند لوگوں اور چند شہروں تک محدود ہو کررہ گئی ہے ۔ فتح تو دور کی بات کلب کی سطح کی ٹیموں سے جیت کر بغلیں بجانے والوں سے کوئی پوچھے کہ اُن لوگوں کو ہاکی نے دولت، شہرت ، عزت ، مقام و مرتبہ اور وہ سب کچھ دیا جوانسانی خواہشات کے دائرے میں آسکتا تھا لیکن انہوں نے ہاکی کو کیا دیا؟ 

کتنے لوگ ہیں جنہوں نے نئے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے اُن کی سرپرستی کی ہو؟ اب وقت آ گیا ہے کہ نئی حکومت پاکستان ہاکی میں تبدیلی لائےپاکستان ہاکی فیڈریشن ٹیکنو کریٹ ,اسپورٹس سائنسز ,مارکیٹنگ اور ایمان دار سابق ہاکی اولمپئینز کو شامل کیا جائے،جب تک پاکستان ہاکی فیڈریشن کا ہیڈ آفس کراچی میں تھا یہ کھیل ترقی کررہا تھا اس لئےپاکستان ہاکی فیڈریشن کا دفتر کراچی منتقل کیاجائے ۔ تمام مالیاتی اداروں، ملٹی نیشنل کمپنیز کے صدر دفاتر کراچی میں موجود ہیں اس لئے مارکیٹنگ کے حوالے سے یہاں دفتر کی موجودگی زیادہ سود مند ثابت ہے۔ہاکی فیڈریشن میں ٹیکنیکل آفیشل کے حوالے سے ڈائریکٹیوریٹ قائم کیاجائے،سابق اولمپینز اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں پر مشتمل غیر سیاسی ،متحرک اور موثر ’’تھنک ٹینک ‘‘بنا کر ان کے تجربات سے حقیقی معنوں میں استفادہ کیا جائے ۔ وزیراعظم عمران خان خود ایک معروف کھلاڑی رہے ہیں اور کھیلوں کے مسائل سے بخوبی واقف ہیں۔ اس لئےان کو ہاکی کے معاملات پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اور فیڈریشن کو ملنے والے فنڈ کا حساب کتاب بھی لینا ہوگا

تازہ ترین
تازہ ترین