قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ اور تحریک انصاف کی شیریں مزاری کے درمیان ٹاکرا ہوگیا ۔
پاکستان میں مقیم غیر ملکی تارکین وطن اور مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن میں گرما گرمی بڑھ گئی ۔
پی پی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت ہر وقت ریاست مدینہ کی بات کرتی ہے ، سعودی تو کسی کو شہریت ہی نہیں دیتے، وزیراعظم عمران خان کو کراچی کی حساسیت اور اس کے اصل باشندوں کا خیال نہیں،کراچی میں وسائل کی کمی ہے ،پانی ،مکان اور روزگار سمیت کچھ بھی نہیں ہے ۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری نے نفیسہ شاہ کو تاریخ پڑھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست مدینہ کا مطلب سعودی عرب نہیں ہوتا ، شکر ہے آج پیپلزپارٹی کو کراچی کا خیال آیا ہے، سندھ میں10 سال سے انہی کی حکومت ہے،اب اگر خیال آگیا ہے تو ہوسکتا ہے کہ یہ اپنے وزیراعلیٰ کو بتادیں کہ اب تک کچھ نہیں کیا گیا ۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیر شیریں مزاری نے پہلے کہاکہ فیصلہ مشاورت سے ہوگا ،پھر بولیں پاکستان میں پیدا ہونے والوں کو شہریت دیں گے۔
اپوزیشن نے حکومتی بیان کو ڈبل یو ٹرن قرار ددے دیااور مہاجرین کے اعدادوشمار مانگ لئے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ ایسی کوئی تفصیلات کبھی مرتب ہی نہیں ہوئیں،اب کی جائیں گی۔
قومی اسمبلی میں حنا ربانی کھر، اختر مینگل اور دیگر کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب وفاقی وزیر شیریں مزاری نےدیا اورکہا کہ غیر ملکی تارکین وطن کو شہریت دینے سے متعلق وزیر اعظم نے پالیسی تجویز دی،کچھ قانونی معاملات ہیں کوئی بھی فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ا و آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن سمیت عالمی کنونشنز مہاجرین کے حقوق کا تقاضا کرتے ہیں،اسلامی روایات میں بھی ریاست مدینہ کا ماڈل موجود ہے۔
حنا ربانی کھر نے شیری مزاری کا جواب مسترد کر دیا اور کہاکہ وزیراعظم صوبوں، سیاسی قیادت سے مشاورت کے بغیر ایسا غیر ذمہ دارانہ اعلان کیسے کر سکتے ہیں۔
شیریں مزاری بولیں کہ یہ کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں،حکومت کی پالیسی ہے پاکستان میں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت دینا ہے، خدشات دور کریں گے۔
اختر مینگل نے کہا کہ اگر یہ قومی مسئلہ ہے تو اس پر ایوان میں بحث کرائیں،مہاجرین کے کوئی اعداوشمار ہی نہیں،افغان کرکٹ ٹیم کا ایک کھلاڑی بھی پاکستانی شہری ہے۔
شیریں مزاری نے معاملے پر ایوان میں بحث کی حمایت کی اور کہا کہ ارکان اس حوالے سے اپنی ٹھوس تجاویز پیش کریں۔