• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز کو اگرچہ بھارت کی طرف سے ہر قسم کی معاندانہ سرگرمیوں اور ہر پہلو سے نقصان پہنچانے کے اقدامات کا سامنا ہے مگر پاکستانی قوم کی درست طور پر یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اس پڑوسی ملک کو امن، دوستی اور تعاون پر قائل کرتی رہے۔ یہ کوشش آئندہ بھی جاری رہے گی تو جلد یا بدیر اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ جب تک امن، دوستی اور تعاون کے حصول کا یہ مرحلہ سر ہو، ہمیں ہمسایہ ملک کے ان تمام حربوں کے توڑ کے لئے وہ تمام تدابیر بروئے کار لاتے رہنا ہے جن کی بدولت وطن عزیز دشمن کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود زندہ، توانا اور مستحکم ہے اور ایٹمی طاقت کا درجہ رکھتا ہے۔ جنگ کی دھمکیوں سے نمٹنے کے لئے ہماری فوج ہر قسم کے وسائل اور صلاحیت رکھتی ہے مگر آبی جارحیت اور دوسری معاندانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کی مؤثر تدابیر سے اگر ماضی میں صرف نظر کیا گیا ہے تو اب یہ سلسلہ جاری نہیں رہنا چاہئے۔ اس ضمن میں بارانی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رائے نیاز کے حوالے سے ایک منصوبہ سامنے آیا ہے جس کے تحت دریائے راوی میں ہر دس کلو میٹر پر دیواریں بناکر پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا۔ اس طرح نہ صرف دریائے راوی دوبارہ بحال ہوجائے گا بلکہ اس کے کناروں پر بنکاک اور دبئی طرز کے نئے شہر بھی آباد کئے جاسکیں گے۔ اس طرح بھارت کا عشروں سے جاری طریق کار ناکام بنایا جاسکے گا جس کے تحت وہ ایک طرف پاکستانیوں کو پیاسا مارنے کیلئے عام حالات میں بھی پاکستان کا دریائی پانی خورد برد کررہا ہے اور دوسری جانب سیلاب کے زمانے میں پاکستانی شہروں کو ڈبونے کیلئے اضافی پانی چھوڑ رہا ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی اس تکنیک سے سیلابی زمانے میں بھارت کا چھوڑا ہوا پانی نہ تو تباہی کا ذریعہ بن سکے گا نہ سمندر میں جاکر ضائع ہوگا بلکہ فصلوں کے لئے محفوظ رکھا جاسکے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مختلف دریائوں اور مختلف علاقوں میں دستیاب صورتحال کے حوالے سے منصوبے بروئے کار لائے جائیں تاکہ پانی کی ایک ایک بوند کو محفوظ بنایاجاسکے اور اس سے فصلوں کی شادابی اور بجلی کی پیداوار سمیت تمام ممکنہ فوائد حاصل کئے جاسکیں۔

تازہ ترین