کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے کہا ہے کہ خوشی سے بیرون ملک نہیں بیٹھا،مجھ پر ٹیکس چوری کرنے کا الزام بے بنیاد ہے،میری جائیداد نیلام ہوتی ہے یا نہیں میں میڈیکل ایڈوائس پر چلوں گا، جو کرنا ہے کرلیں میری جائیداد اللہ کی امانت ہے، پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ نئے ہیں انہیں پبلک اکائونٹس کمیٹی سے متعلق معلوم نہیں ہے، شفقت محمود، عارف علوی اور اعظم سواتی سے اس بارے میں بات کی جاسکتی ہے،پبلک اکائونٹس کمیٹی کا کام کسی حکومت کا براہ راست احتساب کرنا نہیں ہے۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کی کوشش کرنا ہمارا حق ہے، پنجاب میں صرف تین ووٹوں کی برتری سے پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ بنا ہے، تین چار ووٹوں سے پنجاب حکومت چل نہیں سکتی ۔سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ میں اپنی خوشی سے بیرون ملک نہیں بیٹھا ہوں، برطانیہ میں پاکستان کی طرح جھوٹی میڈ یکل رپورٹیں نہیں بنتی ہیں، میں بیمار ہوں اور روزانہ کی بنیاد پر چیک اپ کرواتا ہوں، میں چھ سال بیرون ملک تھا اس کے باوجود اپنی ہر چیز ظاہر کی، الیکشن کمیشن اور میرے ٹیکس ریٹرنز سے اپنی پسند کی چیزیں اٹھائی گئیں، جے آئی ٹی نے میرے کہنے پر ٹیکس ریٹرنز کا ریکارڈ ایف بی آر سے حاصل کیا ،ظلم کی انتہا ہے کہ ایک طرف ڈکٹیٹر کو پاسپورٹ جاری کیا جارہا ہے دوسری طرف میرا پاسپورٹ کینسل کیا جارہا ہے، میرا پاسپورٹ کینسل ہے میں اب سفر بھی نہیں کرسکتا ہوں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو میڈیکل ایڈوائس نہیں تھی ان کی اہلیہ اور والدہ بیمار تھیں جبکہ میرا ذاتی میڈیکل ایشو ہے، دنیا کو پتا ہے کن کے ساتھ میرے ایشوزتھے، نیوز لیکس میں صلح کروانا میرا جرم ہے، میں نے دواداروں کی لڑائی ہونے سے بچایا یہ میرا جرم ہے، میرا نہ پاناماپیپرز نہ ہی بیس اپریل کے فیصلے میں نام تھا لیکن اچانک رپورٹ میں جھوٹ پر مبنی میرے تین صفحے لکھ دیئے جاتے تھے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جب مجھے صحت اجازت دے گی اور فرعون اپنی فرعونیت سے نکلیں گے میں ضرور اپنے ملک میں آئوں گا، ان سب نے مل کر ملک کیلئے اتنا کام نہیں کیا جتنا میں نے اکیلے کیا ہے، میرے اثاثے اللہ کی امانت ہیں، میں نے پہلے ہی نیت کرلی تھی کہ میرے مرنے کے بعد میرے پیسوں سے یتیم خانہ چلے، یہ جو کرنا چاہتے ہیں کرلیں لیکن پاکستان میں یہ پہلا واقعہ ہوگا، مشرف مجھ سے ڈیڑھ سال پہلے سے بیرون ملک ہے کیوں اس کی جائیداد کو نیلام نہیں کیا گیا، مشرف کے پیچھے بڑی طاقتیں ہیں جنہوں نے اسے باہر بھجوایا تھا، میڈیا کو بتانا چاہئے اس ملک میں کیا ہورہا ہے، میں نے ملک کے مفاد میں اپنا منہ بند کیا ہوا ہے، جس دن میں نے حقائق بتائے میری کن سے لڑائی ہے اور مجھے کیوں پھنسایا گیا ہے تو دنیا دیکھے گی، میں بہت صبر سے کام لے رہا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ اپنے ملک کے معاملات پر بیرون ملک بیٹھ کر بات نہ کروں کیونکہ ملک میں آکر تو کسی نے مجھے بولنے بھی نہیں دینا ہے، انہوں نے ساری حدیں کراس کردی ہیں، آج انہوں نے جو کیا ہے اللہ تعالیٰ ان سے بدلہ لیں گے، آپ دیکھیں گے کہ یہ لوگ اس کی قیمت دنیا میں ہی ادا کریں گے، مشرف بھی قیمت ادا کررہا ہے، میری جائیداد نیلام ہوتی ہے یا نہیں میں میڈیکل ایڈوائس پر چلوں گا، جو کرنا ہے کرلیں میری جائیداد اللہ کی امانت ہے، میرے وکلاء اس معاملہ میں جو بھی قانونی اقدام ہوگا اٹھائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ نئے ہیں انہیں پبلک اکائونٹس کمیٹی سے متعلق معلوم نہیں ہے، شفقت محمود، عارف علوی اور اعظم سواتی سے اس بارے میں بات کی جاسکتی ہے، پبلک اکائونٹس کمیٹی کا کام کسی حکومت کا براہ راست احتساب کرنا نہیں ہے، یہ افتخار چوہدری کی عدالت نہیں کہ جس بات پر چاہو ازخود نوٹس لے لو، پبلک اکائونٹس کمیٹی میں حکومت کی اکثریت ہوتی ہے، ہم نے پی اے سی میں 2017ء تک کا بیک لاک نکال دیا ہے اب صرف 2018ء باقی ہے، اس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت کا آڈٹ شروع ہوجائے گا شاید وہ خود کو آڈٹ سے بچانا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کو ڈرنا نہیں چاہئے آڈٹ ہم نہیں آڈیٹر جنرل آف پاکستان کریں گے، پیپلز پارٹی نے چوہدری نثار کو پی اے سی کا چیئرمین بنادیا تھا تو شہباز شریف کا تو مسئلہ ہی نہیں ہے، پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر ہوتا ہے اب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ہیں تو ہم کچھ نہیں کرسکتے۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں نہ بیٹھنے کی دھمکی نہیں دی اصل میں یہ میں نے کہا ہے، ن لیگ نے مجھ سے بات کی تھی میں نے کہا ہم کسی بھی کمیٹی میں نہیں بیٹھیں گے، اپوزیشن اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، پیپلز پارٹی نے پی اے سی کا لیڈر اپوزیشن سے لینے کی جو روایت قائم کی تھی اس سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ رانا مشہود کا بیان ان کا خام خیال ہے، رانا مشہود نے اپنی خواہش کو خبر بنایا جسے میڈیا نے تہلکہ آمیز خبر بنادیا، رانا مشہود نے جس طرح کا بیان دیا اس قسم کے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، نواز شریف کی قیادت میں یہ چیزیں ہونا ہوتیں تو پہلے ہی ہوجاتیں، ن لیگ میں کبھی اس قسم کی بات نہیں ہوئی ہے، الیکشن میں دھاندلی کا معاملہ شہباز شریف کے ذریعہ ہی اسمبلی میں اٹھایا گیا، دھاندلی پر پارلیمانی کمیشن نہ بنتا تو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کرتے، ن لیگ کے پاس الیکشن میں دھاندلی کے ٹھوس شواہد ہیں جنہیں پارلیمانی کمیشن میں پیش کریں گے۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کی کوشش کرنا ہمارا حق ہے، پنجاب میں صرف تین ووٹوں کی برتری سے پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ بنا ہے، تین چار ووٹوں سے پنجاب حکومت چل نہیں سکتی ہے، پنجاب کابینہ میں وزراء کی اکثریت کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے،اس صورتحال پر پنجاب میں پی ٹی آئی کے پرانے لوگ بہت ڈسٹرب ہیں، فیصل آباد ڈویژن سے پانچوں ارکان اسمبلی کو وزیر بنادیا گیا، ان وزیروں کو اختیار نہیں ملے گا اور توقعات پوری نہیں ہوگی تو پھر وہ کسی کی نہیں سنیں گے۔