کراچی سمیت سندھ سے لاپتہ 22 بچوں کے اشتہارات اخبارات میں شائع کرانے سے دو گمشدہ بچے مل گئے ہیں جنہیں والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق کراچی پولیس اور روشنی ہیلپ لائن کی جانب سے 24 ستمبر کو گمشدہ 22 بچوں کی تصاویر اور تفصیلات کے اشتہارات اردو، سندھی اور انگریزی اخبارات میں شائع کرائے گئے تھے۔ اس کوشش سے کراچی میں گھر سے بھاگنے والا 10 سالہ سجاد فیصل آباد سے مل گیا ہے۔
سجاد کو پنجاب چائلڈ پروٹیکشن یونٹ کے عملے نے سندھ پولیس کے حوالے کر دیا ہے جبکہ دوسری 4 سالہ بچی اُمِ فروا بھی کراچی سے ملی ہے۔ دونوں بچوں کو پولیس نے قانونی کاروائی کے بعد ان کے والدین کے حوالے کردیا ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کے مطابق گزشتہ ہفتوں میں کراچی سے لاپتہ ہونے والے بیشتر بچے بھی مل چکے ہیں۔ روشنی ہیلپ لائن کے صدر محمد علی کے مطابق اخبارات میں تصاویر کے ساتھ جن بچوں کے اشتہارات شائع ہوئے وہاں سال2017 سے لاپتہ ہیں۔ انہیں نےبتایا کہ دسمبر 2017 میں سندھ ہائی کورٹ میں پیش کی گئی 36 لاپتا بچوں کی فہرست میں سے 16 بچے اب تک مل چکے ہیں۔
محمد علی کے مطابق 2017 میں لاپتہ باقی بچوں کی تصاویر پر مشتمل اشتہارات حال ہی میں شائع کرائے گئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ان اشتہارات سے یہ تاثر ہرگز نہیں ملنا چاہئے کہ یہ بچے حال ہی میں لاپتہ ہوئے۔
بچوں کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے کیسز کے فوکل پرسن ڈی آئی جی سی آئی اے امین یوسف زئی نے کہا ہے کہ یہ تاثر بھی قطعی طور پر غلط ہے کہ کراچی میں ماؤں کی گودوں سے بچے چھینے جارہے ہیں۔ محمد علی کے مطابق کراچی پولیس کی کوششوں سے لاپتہ بچوں سے متعلق ایک ہیلپ لائن 1138 اور وومن پولیس اسٹیشن صدر میں خصوصی ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔
شہری اس سلسلے میں متعلقہ ہیلپ لائن نمبر اور ڈیسک سے رابطہ کر سکتے ہیں۔