اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے ʼ وزیر اعلیٰ ٰپنجاب کی مداخلت پرسابق ڈی پی او پاکپتن، رضوان گوندل کے آدھی رات کو کئے گئے مشکوک تبادلہ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ، خاتون اول کے سابق شوہر خاور مانیکا کے قریبی دوست احسن جمیل گجر اور سابق آئی جی پولیس پنجاب سید کلیم امام کے غیر مشروط معافی نامے قبول کرتے ہوئے ان کیخلاف کارروائی ختم کردی ہے۔ تاہم فاضل عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگرمستقبل میں کبھی بھی حکومت پنجاب کی جانب سے انتظامی امور میں کسی قسم کی سیاسی مد اخلت کرنے کا کوئی واقعہ پیش آیا تو اسی از خود نوٹس کو دوبارہ کھول دیا جائیگا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجا زلاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے پیر کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہاہے کہ جب تک پی ٹی آئی کی حکومت ہے، پنجاب کے وزیراعلی عثمان بزدار ہی ہونگے، آپ وزیراعظم کو جا کر بتائیں کہ عدالت اس بات سے ناخوش ہے،کیونکہ وزیراعلیٰ کی تقرری عدالتی احکامات کے تابع ہوگی۔ وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔ کیا یہی وہ حکومت ہے جو نیا پاکستان بنا رہی ہے؟دوران سماعت فاضل عدالت نےنیکٹا کے نیشنل کوارڈی نیٹر،ڈی آئی جی پولیس خالق داد لک کی جمع کروائی گئی انکوائری رپورٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب اور احسن جمیل گجر کےجمع کروائے گئے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ انکوائری افسر خالق داد لک کی رپورٹ انتہائی مبہم ہے۔