• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت زباں: الفاظ اور محاوروں کا درست استعمال (جاری ہے)

٭تابع یا تابع دار؟

تابع کا مطلب ہے جو اتباع کرے۔ اتباع کے معنی ہیں فرماں برداری، اطاعت، پیروی ۔ گویا تابع اسم ِ فاعل ہے اور اس کے معنی ہیں جو اطاعت کرتا ہو ،جو حکم مانے ، فرماں بردار ،مطیع ۔اردو میں ملازم کے معنی میں بھی آتا ہے۔ لہٰذا اس میں دار لگانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ’’دار‘‘ فارسی کے مصدر ’’داشتن ‘‘ سے ہے جس کے معنی ہیں رکھنااور دار کا مطلب ہے رکھنے والا۔ دارکا لاحقہ وہاں لگایا جاتا ہے جہاں پہلے ایک اسم آرہا ہو ، جیسے سمجھ دار، پہرے دار، پہلو دار، ہوا دار،دل دار، وضع دار، ذمے دار، چوکی دار وغیرہ۔ لیکن تابع اسم ِ فاعل ہے اور اس میں ’’رکھنے والا ‘‘کا مفہوم موجود ہے ۔ اس لیے تابع کے بعد ’’دار‘‘ لکھنا غیر ضروری ہے بلکہ اس سے مفہوم کچھ کا کچھ ہوجاتا ہے۔اس لیے تابع دار نہیں کہنا چاہیے۔ تابع کہنا کافی ہے۔ مثال کے طور پر:ہم آپ کے تابع ہیں، میں آپ کا تابع ہوں، وغیرہ۔

٭ انکسار یا انکساری؟

بعض لوگوں کو ’’انکساری ‘‘ اور ’’عاجزی و انکساری‘‘ بولتے آپ نے سنا ہوگا۔ کچھ لوگ اس طرح لکھتے بھی ہیں ۔ لیکن ’’انکساری ‘‘درست نہیں ہے۔ صحیح لفظ ’’انکسار ‘‘ ہے۔ انکساری تو عوام نے عاجزی کے قیاس پر بنالیا ہے ۔

قیوم ملک کی کتاب ’’اردو میں عربی الفاظ کا تلفظ ‘‘ کے مطابق ’’انکسار‘‘ باب ِ’’انفعال‘‘ سے ہے۔ اسی وزن پر انحراف ، انسداد، انہدام، انکشاف وغیرہ کے لفظ ہیں ۔ اگر انکسار کی بجاے انکساری درست ہے تو کیا انحراف کی جگہ انحرافی ، انہدام کی بجاے انہدامی اور انکشاف کی جگہ انکشافی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے؟ ظاہر ہے کہ نہیں، کیونکہ یہاں معنی بدل جاتے ہیں ۔

عربی لفظ انکسار کا سہ حرفی مادہ’’ ک۔ س۔ ر‘‘ ہے۔ اسی سے کسر ہے جس کا مطلب ہے ٹوٹنا۔ جب کسی چیز میں کمی یعنی گھاٹا ہوتا ہے تو اسے بھی کسر اس لیے کہتے ہیں کہ ایک طرح سے وہ ٹوٹا ہوا ہوتا ہے، پورا نہیں ہوتا۔ انکسار کا مطلب ہے عاجزی کرنا۔ کسر اور انکسار کے الفاظ عاجزی کے معنی میںشاید اسی لیے آگئے ہوں گے کہ جب کوئی عاجزی کرتا ہے تو گویا خود کو توڑتا ہے۔ عاجزی یا انکسار کے معنوں میں ’’کسر ِنفسی‘‘ کی ترکیب بھی استعمال ہوتی ہے۔ جب کوئی خود کو اصل سے کم تر یا کم علم ظاہر کرتا ہے تو کہتے ہیں کہ کسر ِ نفسی سے کام لے رہے ہیں۔بہرحال،اردو میںان معنوں میں’’ انکساری ‘‘کا استعمال ٹھیک نہیں ہے۔ درست لفظ انکسار ہے اور عاجزی و انکسار یا عجز و انکسار بولنا اور لکھنا چاہیے۔ ہاں انکساری ’’تقسیم کرنے والا، جو تقسیم کرے، جو توڑے ،توڑنے والا‘‘ کے معنی میں آسکتا ہے۔

٭بُردہ یا بَردہ؟

بَردہ (بے پر زبر) اور بُردہ (بے پر پیش)دونوں درست ہیں ، دونوں فارسی کے الفاظ ہیں لیکن دونوں کا مفہوم الگ ہے۔ البتہ ان کے استعمال میں کبھی کبھی گڑبڑ ہوجاتی ہے ۔

بُردہ (بے پرپیش )فارسی کے مصدر بُردن (بے پرپیش) سے ہے جس کا مفہوم ہے لے جانا ، اُٹھا لے جانا۔ اسٹین گاس نے اپنی معروف فارسی بہ انگریزی لغت میں بُر دہ کے معنی ’’لے جایا ہوا‘‘ لکھے ہیں ۔ انہی معنوں میں ’’بُرد‘‘ کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے۔ بُردہ اور بُرد (بے پر پیش)کے ایک معنی چادر یا دھاری والی چادر بھی ہیں۔

جبکہ ’’بَردہ‘‘ (بے پر زبر)کے معنی ہیں قیدی، جنگی قیدی۔ غلامو ں یا قیدیوں کی تجارت کرنے والے کو بَردہ فروش کہتے ہیں ۔عزیز حامد مدنی کا یہ شعر تو ضرب المثل بن چکا ہے:

طلسم ِخواب ِ زلیخا و دام ِ بردہ فروش

ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں

اردو لغت بورڈ نے اپنی لغت میں ’’بردہ فروش‘‘ کی ترکیب درج تو کی ہے لیکن اس کی آخری سند ۱۹۲۳ء میں تخلیق کیے گئے ایک شعر سے دی ہے۔ بورڈ کو چاہیے کہ جب اس لغت کا نظر ِ ثانی واضافہ شدہ ایڈیشن تیار کرے تو عزیز حامد مدنی کی سندمذکورہ بالا سند کو درج کرلے۔

(جاری ہے) 

تازہ ترین