کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اسپیکرقومی اسمبلی حکومت سے مشاورت کے بغیر بھی اجلاس بلاسکتے ہیں،تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نےکہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ضمنی انتخابات میں مکمل طور پر غیرجانبدار ہے،ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ معیشت کی بحالی کیلئے بیس کروڑ عوام کو قربانی دینا پڑے گی،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف حکومت کا ایک کے بعد ایک تنازع سامنے آرہا ہے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایازصادق نے کہا کہ ن لیگ نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلالیا ہے، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے گیٹ نمبر ایک پر جمعرات کو تین بجے ہمارا سیشن ہوگا جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان شریک ہوں گے، توقع ہے کہ اس اجلاس میں ایم ایم اے اور پیپلز پارٹی بھی شرکت کریگی، شہبازشریف کی گرفتاری پر اجلاس کے شرکاء تقاریر کریں گے، اجلاس کی کارروائی کتنے دن چلے گی یہ فیصلہ بعد میں ہوگا۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ولی خان کے بعد شہباز شریف پہلے اپوزیشن لیڈر ہیں جنہیں جھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا، شہباز شریف کی گرفتاری کامعاملہ اتنا اہم ہے کہ فوری اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے، اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کر کے دنیا کو کنٹرولڈ جمہوریت کا پیغام دے رہے ہیں، ہم پاکستان کی جمہوریت پر لگنے والا دھبا دھونا چاہتے ہیں، اپوزیشن لیڈر کو ایسے معاملہ میں پکڑنا پارلیمنٹ کی تذلیل ہے جس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جلد سے جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی تھی، میری اطلاع کے مطابق سترہ اکتوبر کو اسمبلی کا سیشن بلایا جارہا ہے، اسپیکرقومی اسمبلی حکومت سے مشاورت کے بغیر بھی اجلاس بلاسکتے ہیں، پرویز خٹک سے بھی ایک دو دن میں اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی، پرویز خٹک نے پیر کو حکومت اور اسپیکر سے مشورہ کرنے کا کہا تھا۔تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی کو تبدیل کرنا حکومت کا اختیار ہے، کسی کو افسر کو لگانا یا تبدیل کوئی صوبائی یا قومی ایشو نہیں ہے، پی ٹی آئی کی حکومت ضمنی انتخابات میں مکمل طور پر غیرجانبدار ہے، ہم نے کسی محکمہ کو کسی حلقہ میں ترقیاتی کام کرنے کیلئے مجبور نہیں کیا ہے، ہمارے مخالفین ہم پر کسی قسم کی مداخلت کا الزام نہیں لگاسکتے ہیں، پی ٹی آئی کے وزراء بھی کسی انتخابی مہم میں نہیں گئے، حمزہ شہباز کو اپوزیشن لیڈر کے طور پر وزیر کا اسٹیٹس حاصل ہے لیکن وہ گلی گلی جاکر جلسے کر کے الیکشن قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں، ضمنی انتخابات کی وجہ سے آئی جی پنجاب کی تبدیلی بھونڈا الزام ہے۔محمود الرشید کا کہنا تھا کہ حکومت قانون و ضابطے کے اندر رہ کر آئی جی کو کوئی کام کہتی ہے اور وہ نہیں مانتے تو حکومت سوچے گی، یہ تاثر پیدا کیا جارہا ہے کہ ہماری حکومت کا افسران پر کنٹرول نہیں ہے، حکومت کی طرف سے کارِسرکار میں کوئی مداخلت نہیں ہورہی ہے، دو تین ماہ کے اندر تمام معاملات سیٹ ہوجائیں گے، بیوروکریسی میں اب تک پچھلے حکمرانوں کی مضبوط لابی موجود ہے، بیوروکریٹس اگر حکومت کے وژن کے مطابق تعاون نہیں کرتے تو ان کا تبادلہ کیا جاسکتا ہے، شہباز شریف راتوں رات لوگوں کو تبدیل کردیتے تھے ہم نے ٹرانسفر کردیا تو کوئی قیامت نہیں آگئی، ہمیں کچھ وقت دیا جائے کارکردگی دکھائیں گے۔ماہر معیشت محمد سہیل نے کہا کہ پاکستانی روپے میں گراوٹ سینٹرل بینک کی مرضی سے آئی ہے، سینٹرل بینک نے روپے کو ڈالر کے مقابلہ میں گرنے دیا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے پیش نظر روپے کی قدرمیں اتنی زیادہ کمی چونکادینے والی بات نہیں ہے، حکومت نے اس طرح آئی ایم ایف کے پاس جانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں، گیس و بجلی کے ٹیرف بڑھانا اور ٹیکس لگانا آئی ایم ایف کی شرائط ہوتی ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانے سے مہنگائی ضرور بڑھے گی لیکن اگر نہیں جاتے تب مہنگائی بہت زیادہ بڑھنے کی توقع تھی، حکومت نے دیر آید درست آید آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ہے،معیشت کی بحالی کیلئے بیس کروڑ عوام کو یہ قربانی دینا پڑے گی۔