• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غصہ آنا معمولی سی بات ہے، یہ ایک ایسا فطری اور جذباتی عمل ہے، جو کسی بھی وقت ، کہیں بھی اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کے نتیجے میں سامنے آتا ہے مثلا ًجب کو ئی غلط راستے (رانگ وے) سے آتے ہوئے آپ کی گاڑی سے ٹکرا جائے یا آگے سے گزر جائے،یا جب آپ طویل محنت کرنے کےبعد کوئی اسائنمنٹ تیار کریں لیکن غلطی سے کسی کے ہاتھ سے اس پر چائے یا پانی گرجائے وغیرہ۔ صحت کے ماہر ڈاکٹر مائیکل برٹن کے مطابق ’’ غصے کے دوران انسانی جسم میں حقیقی اور ذہنی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ غصے کے نتیجے میں انسانی جسم ہارمونز اور نیوٹروٹرانسمیٹر کی معمول سے زیادہ مقدار خارج کرتا ہے،جو کہ آپ کے دماغ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غصے کے دوران انسان کا دماغ معمول سے ہٹ کر عمل کرتاہے‘‘۔ طبی ماہرین کبھی کبھار غصہ آجانےکو صحت مند قرار دیتے ہیں لیکن ہر وقت غصہ میں رہنا گھریلو یا سماجی تعلقات کے لیے ہی نہیں بلکہ آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

دل کی بیماریاں

طبی ماہرین غصہ اور مخالفت کے جذبات کو دل کی بیماری کے خطرے کی ایک ابتدائی علامت قرار دیتےہیں۔ نیدر لینڈ کی ٹل برگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر جان ڈینولٹ کے مطابق مختلف تجزیوں سے یہ بات ثابت ہے کہ جن صحت مند افراد کو دل کا دورہ پڑا اور ایسے لوگ جن میں دورہ پڑنے سے پہلے دل کی بیماری کی علامتیں موجود تھیں، ان میں غصہ اور مخالفانہ جذبات ابتدائی علامت کے طور پر پہلے سے موجود تھے۔ نفسیاتی معاملات دل کے امراض پیدا کرنے اور پہلے سے موجود دل کی بیماریوں میں اضافے میںاہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معالجین کو غصے اور مخالفت کے جذبات کی علامتوں پر سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے اور ایسے مریضوں کو نفسیاتی علاج کے لیے بھیجنا چاہیے۔

ہائی بلڈ پریشرکا سبب

ہائپر ٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر ایک ایسا مرض ہے، جو دیگر کئی امراض اور خطرات کو پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر اس بیماری سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیارنہ کی جائیں تواس کا انجام دماغ کی رگ پھٹنے یا دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے۔ غصے کے دوران انسان کابلڈ پریشرمعمول سے زیادہ بڑھ جاتا ہے، جس کے باعث دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی محنت کرنا پڑتی ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔

کمزور مدافعتی نظام

مختلف تحقیقات سے ثابت ہے کہ غصہ انسان کا مدافعتی نظام کمزورکرسکتا ہےاور مدافعتی نظام کی کمزوری مختلف بیماریوں کو حملہ آور ہونے کی دعوت دیتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق مستقل غصہ میں رہنے کی عادت قوت مدافعت کو آہستہ آہستہ ناکارہ بنانےکا سبب بنتی ہے ۔

ہاضمہ کیلئے نقصان دہ

غصہ انسان کی ذہنی اور قلبی صحت پر ہی نہیں بلکہ اس کے نظام انہضام پر بھی بری طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مستقل غصہ کرنے والے لوگوں کا نظام ہضم د رست طور پر کام کرنا چھوڑدیتا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ خوراک میں بھی کمی آتی ہے۔

ذہنی صحت کیلئے مضر

غصہ ذہنی صحت پر بھی بری طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ غصے میں رہنے سے یادداشت میں کمی آجاتی ہے۔ انٹرنیشنل جرنل میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق غصہ کرنے سے دماغی قوت کمزور ہوتی ہے۔ غصہ کرنے سے ذہنی دباؤ کی شکایات ہوتی ہیں، جس سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہوجاتی ہے۔ غصہ بے چینی اور ڈپریشن جیسی بیماریوں کا بھی سبب بنتا ہے۔

کینسر کی وجہ

یوں تو غصے کوپی جانا ایک احسن عمل قراردیا جاتا ہے لیکن حال ہی میں نئی تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اگر آپ مستقل غصہ پی جانے کے عادی ہیں اور اپنے غصے کا اظہار نہیں کرتے تو آپ کینسر کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔

فالج

ہاورڈ یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق شدیدغصہ کرنے والا شخص فالج کا بھی شکار ہوسکتا ہے۔ اس کی تفصیل ماہرین کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ ہمارے جسم میں موجود خون میں بعض اوقات لوتھڑے بھی موجود ہوسکتے ہیں۔ غصہ کرنے کی صورت میں جب خون کا بہاؤ تیز ہوتا ہے تو یہ لوتھڑے تیزی سے حرکت کرتے ہوئے خون سپلائی کرنے والی باریک شریانوںمیں پھنس سکتے ہیں، جس کے باعث وہاں خون کی روانی رک جائے گی اور وہ حصہ فالج زدہ ہوجائے گا۔

تازہ ترین