• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلسن منڈیلا نے کہا تھا،’’تعلیم انتہائی طاقت ور ہتھیار ہے ،جسے دنیا کو تبدیل کرنے کے لیےاستعمال کیا جاسکتا ہے‘‘۔ ٹیکنالوجی کی دنیا سے یہ شنید ہے کہ تعلیم و تربیت میں اساتذہ کے قائدانہ کردار کو کبھی ختم نہیں کیا جاسکے گا۔ زمانہ کتنا بھی آگے بڑھ جائے یا سیلف لرننگ کے جتنے بھی جدید انداز آجائیں مگر رہنمائی کا فریضہ اساتذہ کو ہی انجام دینا ہوگا۔ اساتذہ کو ٹیک ٹیچر بنانے سے ہی ہم گھر بیٹھے تعلیم کے حصول کا خواب پورا کرلیں گے،تاہم اسکول،کالج اور یونیورسٹی کا تدریسی ماحول ہمیں گھر بیٹھے نہیں مل سکتا۔ 

اس لیے آج ماہرینِ تعلیم اور ماہرینِ تعمیرات دونوں کا دھیان اس بات پر ہے کہ اسکول،کالج اور یونیورسٹی کی عمارات کے ڈیزائن کو کیسے کشادہ، فطرت اور تفریح سے ہم آہنگ کرکے تعلیم کو دلچسپ بنایا جائے۔ ایسی کئی سرگرمیاں ہیں جن سے طالب علموں کی اختراعی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اساتذہ چار منفرد انداز اپناکر دنیا کو تبدیل کرسکتے ہیں۔ آئیے ان منفرد انداز کے بارے میں جانتے ہیں۔

معلومات و خیالات کا تبادلہ (Sharing)

تعلیم و تربیت میں ایک دوسرے سے معلومات و خیالات کا تبادلہ(Sharing) پہلا اصول ہے، جسے فروغ دے کر اساتذہ تعلیم کو ایک دلچسپ سرگرمی میں تبدیل کرسکتے ہیں۔عام طور پر تعلیم کو انفرادی عمل جانا جاتا ہے۔ ایک طالب علم یا استاد کا تعلیم کی جانب دھیان اس کا ذاتی فعل ہے اور وہ کوئی بھی مطالعہ اپنی قابلیت کو پروان چڑھانے کے لیے کرتے ہیں۔ لیکن ایک قابل استاد جب مطالعہ کرتا ہے تو اپنے مطالعے سے متعلق طالب علموں کو بھی بتاتا ہے تاکہ ان میں بھی شوق پیدا ہو اور وہ بھی ایسی کتابیں پڑھیں جن پر بعد میں بحث و مباحثہ یا خیالات کا تبادلہ کیا جاسکے۔ 

ایک ماہرِ تعلیم کا یہ خاص فریضہ ہوتاہے کہ وہ طالب علموں میں نئی بات سیکھنے کا شوق پیدا کرے۔اساتذہ اپنے خیالات کو بلاگ، ٹوئٹر اور فیس بک پر بھی شیئر کرسکتے ہیں۔ استاد اور شاگرد کے تعلق کو مضبوط کرنے والے اساتذہ ہی سب سے زیادہ حوصلہ افزا کردار ادا کرتے ہیں، وہ طالب علموں کے ساتھ زبانی و کلامی رابطے رکھتے ہیں۔ کوئی بھی معلومات شیئر کرنے سے اس سے متعلقہ اضافی معلومات رکھنے والے اساتذہ سے ہمیں کئی منفرد باتوں کا پتہ چلتا ہے۔

جذبات کا خیال رکھیں ( Care)

ایک ذہین استاد اپنے طالب علموں کے ساتھ احترام کا جذبہ پروان چڑھاتے ہوئے ان کا خیال رکھتا ہے، ان کا ہ درداور ہم مزاج ہوتا ہے۔ کبھی وہ طالب علموں کے ساتھ اپنی زندگی کے واقعات شیئر کرتا ہے تو کبھی ان کے بارے میں جانتاہے۔اس طرح ذہنی ہم آہنگی بڑھتی ہے اور تعلیم بوجھ محسوس نہیں ہوتی۔ اساتذہ اپنے شاگردوں کو فلاح و بہبود کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی طرف مائل کرتے ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھیں۔ اساتذہ خود بھی چیرٹی شوز اور فلاحی سرگرمیوں میں حصہ لیکر تبدیلی لاسکتے ہیں۔ اس عمل سے طالب علموں میں ایک دوسرے کی مشکل وقت میں مدد کرنے اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے کا جذبہ پروان چڑھے گا۔

تعلق کو فراموش نہ کریں (Connect)

آج کل کے دور میں استادہونا بڑا مسحورکن لیکن ساتھ ہی بڑا چیلنجنگ بھی۔ ان چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے اساتذہ کو ہر قسم کے صورتحال کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے۔ اپنے طالب علموں سے ٹوئٹر اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے تعلق استوار کرتے ہوئے ان سے علمی مکالمہ کرکے دنیا کو تبدیل کرنے کا نیا انداز اپنایا جاسکتا ہے۔یاد رکھیے آج کل کی کثیر آبادی میں اپنی اہمیت کو منوانے کے لیے لازمی طور پر تعلقاتِ عامہ کو پروان چڑھانا پڑے گا۔ آبادی بڑھنے کے ساتھ ہر شعبے میں ہزاروں لوگ یکساں اوربالا تر صلاحیت کے مل جائیں گے۔ان میں آپ کو وہی اساتذہ کامیاب نظر آئیں گے، جو ایک دوسرے سے رابطے اور علمی تبادلے کو مستقل مزاجی سے قائم رکھتے ہیں۔ اس لیے اساتذہ اپنے تعلقاتِ عامہ اور اچھی ساکھ سے دنیائے تعلیم کا نقشہ بدل سکتے ہیں۔

خواب دیکھنا نہ چھوڑیں (Reflect)

تھوڑا وقت سال بھر کی کارکردگی کا جائزہ لینے پر صرف کریں اور جو کچھ نہیں کر پائے اس کے عکس کو تلاش کرنے اور خواب دیکھنے کو ترک نہ کریں کیونکہ خواب دیکھنے والے لوگ ہی دنیا کو تبدیل کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ رواں برس میری کارکردگی کیا رہی تو ہی آپ کلاس روم میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرپائیں گے۔ خواب دیکھنے والے اساتذہ ہی تعبیر کی کوشش کرکے دنیا میں تبدیلی کا محرک بنتے ہیں۔ اپنے خواب طلب علموں سے شیئر کریں اور ان کے خواب جانیں۔ طالب علموں کی طبیعت اور میلان کے مطابق ان کے لیے کیریئر منتخب کرنے میں مدد کریں۔

تازہ ترین